سندھ اور پنجاب میں روئی کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر
اس وقت پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 11 ہزار 300 روپے جبکہ سندھ میں 11 ہزار 100 روپے ہوگئی
مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے بڑھتی ہوئی خریداری کے باعث روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان غالب آگیا جس کے باعث سندھ اور پنجاب کے مختلف علاقوں کی کاٹن مارکیٹس فی من روئی اور پھٹی کی قیمت 11سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
کاٹن مارکیٹس کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس وقت پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 11 ہزار 300 روپے جبکہ سندھ میں 11 ہزار 100 روپے ہوگئی ہے، روئی اور پھٹی کی طلب بدستور برقرار رہنے کی صورت میں آئندہ چند روز کے دوران روئی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کے امکانات ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے، ٹیکسٹائل سیکٹر کو موصول ہونے والے ریکارڈ برآمدی آرڈرز اور درآمدی روئی مہنگی ہونے کے باعث پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ چند روز میں فی من روئی کی قیمت یک دم 200 روپے تا 300روپے بڑھ گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے سیزن میں بارشیں نہ ہونے کے باعث پاکستان میں کپاس کی فصل سے تیار ہونے والی روئی کا معیار بھی انتہائی بلند ہے جو مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کے لیے پرکشش ثابت ہورہی ہے۔
احسان الحق نے مزید بتایا کہ بہترین موسمی حالات کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کا حجم ایک کروڑ گانٹھ سے زائد متوقع ہے تاہم ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید 60 سے 70 لاکھ روئی کی گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی۔
کاٹن مارکیٹس کے بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس وقت پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 11 ہزار 300 روپے جبکہ سندھ میں 11 ہزار 100 روپے ہوگئی ہے، روئی اور پھٹی کی طلب بدستور برقرار رہنے کی صورت میں آئندہ چند روز کے دوران روئی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہونے کے امکانات ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے، ٹیکسٹائل سیکٹر کو موصول ہونے والے ریکارڈ برآمدی آرڈرز اور درآمدی روئی مہنگی ہونے کے باعث پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ چند روز میں فی من روئی کی قیمت یک دم 200 روپے تا 300روپے بڑھ گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال کے سیزن میں بارشیں نہ ہونے کے باعث پاکستان میں کپاس کی فصل سے تیار ہونے والی روئی کا معیار بھی انتہائی بلند ہے جو مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کے لیے پرکشش ثابت ہورہی ہے۔
احسان الحق نے مزید بتایا کہ بہترین موسمی حالات کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کا حجم ایک کروڑ گانٹھ سے زائد متوقع ہے تاہم ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید 60 سے 70 لاکھ روئی کی گانٹھیں درآمد کرنا پڑیں گی۔