لاپتہ افراد کا معاملہ سنجیدہ ہے ریاست کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے سپریم کورٹ

یہ ہمارا پیارا ملک ہے اسے گوانتاناموبے نہ بنائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

یہ ہمارا پیارا ملک ہے اسے گوانتاناموبے نہ بنائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

سپریم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ 5 سال سے ایک شخص لاپتہ ہے اور ریاست کچھ نہیں کرسکی، لاپتہ افراد کا معاملہ سنجیدہ ہے ریاست کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد کے رہائشی عمران خان کی گمشدگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے لاپتہ عمران خان کی والدہ کو مالی امداد دینے سے متعلق جواب طلب کرلیا۔ اس موقع پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ نے انسانی ہمدردی کی تحت لاپتہ شخص کی والدہ کی امداد کا حکم دیا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کوئی ایسا قانون نہیں جس کے تحت اس طرح کے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو امداد دی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ لاپتہ شخص کی والدہ کو دینے کا حکم دیا۔


قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب ریاست کیلئے ایک 75 سالہ عورت کی امداد کرنا کتنا مشکل ہے، حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدل کر احساس پروگرام کر دیا ہے، احساس پروگرام کے تحت ہی بوڑھی عورت کی مدد کر دیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمارا پیارا ملک ہے اسے گوانتاناموبے نہ بنائیں، 5 سال سے ایک شخص لاپتہ ہے اور ریاست کچھ نہیں کرسکی، لاپتہ افراد کا معاملہ سنجیدہ ہے ریاست کو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

عدالت نے لاپتہ شخص کی والدہ کی مالی امداد سے متعلق جواب کیلئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی مہلت دینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
Load Next Story