خواب دیکھنا دماغ کےلیے فائدہ مند ہے تحقیق
خوابیدہ کیفیت والی نیند کے دوران دماغ میں خون کا بہاؤ معمول سے زیادہ ہوجاتا ہے جو مفید ثابت ہوتا ہے
SHEIKHUPURA:
جاپانی سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات سے دریافت کیا ہے کہ خواب دیکھتے دوران دماغ کو آکسیجن اور فرحت بخش غذائی اجزاء کی فراہمی بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ سے فاسد مادّوں کی صفائی میں بھی بہتری آتی ہے۔
آج یہ بات ثابت شدہ ہے کہ انسانوں کے علاوہ کئی جانور بھی سوتے میں خواب دیکھتے ہیں۔
خواب دیکھنے کی وجہ سے نیند میں انسانوں اور جانوروں کے بند پپوٹوں میں حرکت کرتی ہوئی آنکھیں صاف دکھائی دیتی ہیں جن سے ''خوابیدہ حالت'' کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
میڈیکل سائنس میں (سوتے دوران) آنکھوں کی اس تیز حرکت کو ''ریپڈ آئی موومنٹ'' (REM) بھی کہا جاتا ہے جو خوابیدہ حالت کی مخصوص نشانی کا درجہ بھی رکھتی ہے۔
اب تک کی تحقیقات میں جاگتے دوران، گہری نیند میں اور خوابیدہ نیند (REM sleep) کے وقت دماغ میں خون کے بہاؤ کی متعدد بار پیمائشیں لی جاچکی ہیں مگر اِن تحقیقات کے نتائج ایک دوسرے سے بہت مختلف بلکہ مخالف بھی رہے ہیں۔
اس بارے میں زیادہ بہتر اور قابلِ اعتماد نتائج حاصل کرنے کےلیے جاپان کی سُوکوبا اور کیوٹو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ''ٹو فوٹون مائیکرو اسکوپی'' کہلانے والی ایک جدید ترین تکنیک استعمال کرتے ہوئے، چوہوں کی باریک دماغی رگوں (کیپلریز) میں خون کے بہاؤ کی براہِ راست عکس بندی کی۔
اس مقصد کےلیے انہوں نے چوہوں کے خون میں ایک رنگ دار اور بے ضرر مادّہ شامل کیا جو کیمیائی عمل کے دوران مخصوص روشنی بھی خارج کرتا ہے۔ یہ مادّہ چوہوں کے پورے جسم میں خون کے ساتھ ساتھ گردش کرنے لگا۔
تجربات کے دوران چوہوں کو معمول کے مطابق سونے اور جاگنے دیا گیا، یعنی انہیں کوئی ایسی دوا نہیں دی گئی جو سکون آور یا نیند لانے والی ہو۔
خردبینی عکس بندی کی جدید تکنیکوں سے انہیں مشاہدہ ہوا کہ جب وہ چوہے خوابیدہ نیند (REM sleep) کی حالت میں تھے تو اُن کے دماغوں میں خون کا بہاؤ زیادہ تھا، جبکہ گہری نیند اور جاگتی کیفیت میں یہ بہاؤ معمول پر رہا۔
''ان نتائج سے ہم حیران رہ گئے،'' ڈاکٹر یُو ہایاشی نے کہا جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف اور سُوکوبا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ''خوابیدہ نیند کے دوران چوہوں کی باریک دماغی رگوں (کیپلریز) میں خون کے سرخ خلیوں کا زبردست بہاؤ ہورہا تھا جس سے ظاہر تھا کہ یہ کیفیت (خوابیدہ نیند) واقعی بہت منفرد ہے۔''
یہی نہیں بلکہ جب ان چوہوں کو کچی (خوابیدہ) نیند سے جگانے کے بعد دوبارہ سونے دیا گیا تو خوابیدہ نیند ایک بار پھر شروع ہونے پر ان کے دماغوں میں خون کا بہاؤ پہلے سے بھی زیادہ ہوگیا؛ جس سے ثابت ہوا کہ دماغ میں خون کے بہاؤ اور خوابیدہ نیند کا آپس میں بہت مضبوط تعلق ہے۔
واضح رہے کہ دماغ تک پہنچنے والا خون نہ صرف آکسیجن اور غذائی اجزاء کو وہاں پہنچاتا ہے بلکہ دماغی خلیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور مختلف فاسد مادّے بھی جذب کرکے انہیں دماغ سے نکال باہر کرتا ہے؛ اور اس طرح دماغ کی صحت و تندرستی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماضی میں عمومی خیال یہ تھا کہ سوتے دوران دماغ میں خون کا بہاؤ کم ہوجاتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں کی گئی تحقیقات سے اس خیال کی نفی ہورہی ہے۔
ریسرچ جرنل ''سیل رپورٹس'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی مذکورہ خبر بھی تجربات کے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
جاپانی سائنسدانوں نے چوہوں پر تجربات سے دریافت کیا ہے کہ خواب دیکھتے دوران دماغ کو آکسیجن اور فرحت بخش غذائی اجزاء کی فراہمی بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ دماغ سے فاسد مادّوں کی صفائی میں بھی بہتری آتی ہے۔
آج یہ بات ثابت شدہ ہے کہ انسانوں کے علاوہ کئی جانور بھی سوتے میں خواب دیکھتے ہیں۔
خواب دیکھنے کی وجہ سے نیند میں انسانوں اور جانوروں کے بند پپوٹوں میں حرکت کرتی ہوئی آنکھیں صاف دکھائی دیتی ہیں جن سے ''خوابیدہ حالت'' کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
میڈیکل سائنس میں (سوتے دوران) آنکھوں کی اس تیز حرکت کو ''ریپڈ آئی موومنٹ'' (REM) بھی کہا جاتا ہے جو خوابیدہ حالت کی مخصوص نشانی کا درجہ بھی رکھتی ہے۔
اب تک کی تحقیقات میں جاگتے دوران، گہری نیند میں اور خوابیدہ نیند (REM sleep) کے وقت دماغ میں خون کے بہاؤ کی متعدد بار پیمائشیں لی جاچکی ہیں مگر اِن تحقیقات کے نتائج ایک دوسرے سے بہت مختلف بلکہ مخالف بھی رہے ہیں۔
اس بارے میں زیادہ بہتر اور قابلِ اعتماد نتائج حاصل کرنے کےلیے جاپان کی سُوکوبا اور کیوٹو یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ''ٹو فوٹون مائیکرو اسکوپی'' کہلانے والی ایک جدید ترین تکنیک استعمال کرتے ہوئے، چوہوں کی باریک دماغی رگوں (کیپلریز) میں خون کے بہاؤ کی براہِ راست عکس بندی کی۔
اس مقصد کےلیے انہوں نے چوہوں کے خون میں ایک رنگ دار اور بے ضرر مادّہ شامل کیا جو کیمیائی عمل کے دوران مخصوص روشنی بھی خارج کرتا ہے۔ یہ مادّہ چوہوں کے پورے جسم میں خون کے ساتھ ساتھ گردش کرنے لگا۔
تجربات کے دوران چوہوں کو معمول کے مطابق سونے اور جاگنے دیا گیا، یعنی انہیں کوئی ایسی دوا نہیں دی گئی جو سکون آور یا نیند لانے والی ہو۔
خردبینی عکس بندی کی جدید تکنیکوں سے انہیں مشاہدہ ہوا کہ جب وہ چوہے خوابیدہ نیند (REM sleep) کی حالت میں تھے تو اُن کے دماغوں میں خون کا بہاؤ زیادہ تھا، جبکہ گہری نیند اور جاگتی کیفیت میں یہ بہاؤ معمول پر رہا۔
''ان نتائج سے ہم حیران رہ گئے،'' ڈاکٹر یُو ہایاشی نے کہا جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف اور سُوکوبا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ''خوابیدہ نیند کے دوران چوہوں کی باریک دماغی رگوں (کیپلریز) میں خون کے سرخ خلیوں کا زبردست بہاؤ ہورہا تھا جس سے ظاہر تھا کہ یہ کیفیت (خوابیدہ نیند) واقعی بہت منفرد ہے۔''
یہی نہیں بلکہ جب ان چوہوں کو کچی (خوابیدہ) نیند سے جگانے کے بعد دوبارہ سونے دیا گیا تو خوابیدہ نیند ایک بار پھر شروع ہونے پر ان کے دماغوں میں خون کا بہاؤ پہلے سے بھی زیادہ ہوگیا؛ جس سے ثابت ہوا کہ دماغ میں خون کے بہاؤ اور خوابیدہ نیند کا آپس میں بہت مضبوط تعلق ہے۔
واضح رہے کہ دماغ تک پہنچنے والا خون نہ صرف آکسیجن اور غذائی اجزاء کو وہاں پہنچاتا ہے بلکہ دماغی خلیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور مختلف فاسد مادّے بھی جذب کرکے انہیں دماغ سے نکال باہر کرتا ہے؛ اور اس طرح دماغ کی صحت و تندرستی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماضی میں عمومی خیال یہ تھا کہ سوتے دوران دماغ میں خون کا بہاؤ کم ہوجاتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں کی گئی تحقیقات سے اس خیال کی نفی ہورہی ہے۔
ریسرچ جرنل ''سیل رپورٹس'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی مذکورہ خبر بھی تجربات کے اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔