بیر بہوٹیوں کی بو سے پودوں کے دشمن کیڑے بھگانے کا تجربہ کامیاب
لیڈی بگ کی بو پودوں کو نشانہ بنانے والے کیڑوں کو خوفزدہ کردیتی ہے اور یوں ان پر حیاتیاتی قابو پایا جاسکتا ہے
ہماری دلچسپ فطرت ہمیں اسی نظام کے اندر رہتے ہوئے کئی مسائل کا قدرتی حل بھی بیان کرتی ہے۔ اب خبر یہ ہے کہ بیر بہوٹیوں کی بو سے خود پودے کو نقصان پہنچانے والے باریک کیڑوں کو بھگایا جاسکتا ہے۔
پودوں پر حملہ آور کیڑے (ایفڈز) انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ انہیں رنگ برنگی بیر بہوٹیاں کھاتی ہیں۔ دھیرے دھیرے ان کیڑوں نے ارتقائی طور پر یہ احساس پیدا کرلیا کہ وہ بیر بہوٹیوں سے خارج ہونے والے کیمیکل کو بھانپ جاتے ہیں اور پودے کی جان چھوڑدیتےہیں۔
عین اسی طریقے کو یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے سائنسدانوں نے دوہرایا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے لیڈی بگ سے وہ کیمیکل بھی نکال کر ایک شیشی میں جمع کیا ہے جس سے ایفڈز رفوچکر ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ہم ماحول دوست انداز میں فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو خود فطری طریقے سے دور کرسکتے ہیں اور یہ عمل 'حیاتیاتی کنٹرول' کہلاتا ہے۔
دوسری صورت میں ہم فصلوں پر زہریلی ادویہ کا اسپرے کررہے ہیں جس سے خود فصلوں، مٹی اور ماحول کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ کیڑے ان دواؤں کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتے ہیں اور دوا بے اثر ہوتی جاتی ہے۔ اس طرح خود کسی کیڑے کی بو سے کیڑوں کو بھگانے کا یہ طریقہ بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔
بیر بہوٹیاں، بھنوروں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ چھوٹے کیڑوں اور فصل دشمن ایفڈز کو کھاتی ہیں۔ یہ اتنی چالاک ہوتی ہیں کہ فصل خور کیڑوں کی بستی کے عین درمیان انڈے دیتی ہیں تاکہ جب ان سے بچے نکلیں تو ان کے کھانے پینے کا خوب سامان وہیں پر موجود ہو۔
سائنسدانوں نے ایک قسم کی بیر بہوٹی 'میکسیکن بین بیٹل' کو دیکھا ہے جو فصلوں کو تو کم نقصان پہنچاتی ہے لیکن اس کی بو ایفڈز جیسے باریک مکھیوں کو بھگادیتی ہے۔ ان ایفڈز کو کالی مکھی یا سبز مکھیاں بھی کہا جاتا ہے جو پودوں کا رس چوستی رہتی ہیں اور انہیں تباہ کرسکتی ہیں۔ یہاں تک کہ گھریلو باغبانوں کےلیے بھی یہ باریک کیڑے ایک عذاب کا درجہ رکھتے ہیں۔ تاہم بھنوروں کی بو سے ان کی جان نکلتی ہے کیونکہ بھنورے انہیں بہت شوق سے کھاتےہیں۔
سائنسدانوں نے بہت احتیاط سے ان بیر بہوٹیوں کی بو جمع کی ہے اور انہیں مختلف اقسام کے کیڑوں پر آزمایا تو بالخصوص ایفڈز ان سے بھاگنے لگے۔
اگلے مرحلے میں انہیں تجرباتی طور پر حقیقی ماحول میں آزمایا جائے گا۔
پودوں پر حملہ آور کیڑے (ایفڈز) انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ انہیں رنگ برنگی بیر بہوٹیاں کھاتی ہیں۔ دھیرے دھیرے ان کیڑوں نے ارتقائی طور پر یہ احساس پیدا کرلیا کہ وہ بیر بہوٹیوں سے خارج ہونے والے کیمیکل کو بھانپ جاتے ہیں اور پودے کی جان چھوڑدیتےہیں۔
عین اسی طریقے کو یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے سائنسدانوں نے دوہرایا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے لیڈی بگ سے وہ کیمیکل بھی نکال کر ایک شیشی میں جمع کیا ہے جس سے ایفڈز رفوچکر ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ہم ماحول دوست انداز میں فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو خود فطری طریقے سے دور کرسکتے ہیں اور یہ عمل 'حیاتیاتی کنٹرول' کہلاتا ہے۔
دوسری صورت میں ہم فصلوں پر زہریلی ادویہ کا اسپرے کررہے ہیں جس سے خود فصلوں، مٹی اور ماحول کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ پھر یہ بھی ہوتا ہے کہ کیڑے ان دواؤں کے خلاف مزاحمت پیدا کرلیتے ہیں اور دوا بے اثر ہوتی جاتی ہے۔ اس طرح خود کسی کیڑے کی بو سے کیڑوں کو بھگانے کا یہ طریقہ بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔
بیر بہوٹیاں، بھنوروں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ چھوٹے کیڑوں اور فصل دشمن ایفڈز کو کھاتی ہیں۔ یہ اتنی چالاک ہوتی ہیں کہ فصل خور کیڑوں کی بستی کے عین درمیان انڈے دیتی ہیں تاکہ جب ان سے بچے نکلیں تو ان کے کھانے پینے کا خوب سامان وہیں پر موجود ہو۔
سائنسدانوں نے ایک قسم کی بیر بہوٹی 'میکسیکن بین بیٹل' کو دیکھا ہے جو فصلوں کو تو کم نقصان پہنچاتی ہے لیکن اس کی بو ایفڈز جیسے باریک مکھیوں کو بھگادیتی ہے۔ ان ایفڈز کو کالی مکھی یا سبز مکھیاں بھی کہا جاتا ہے جو پودوں کا رس چوستی رہتی ہیں اور انہیں تباہ کرسکتی ہیں۔ یہاں تک کہ گھریلو باغبانوں کےلیے بھی یہ باریک کیڑے ایک عذاب کا درجہ رکھتے ہیں۔ تاہم بھنوروں کی بو سے ان کی جان نکلتی ہے کیونکہ بھنورے انہیں بہت شوق سے کھاتےہیں۔
سائنسدانوں نے بہت احتیاط سے ان بیر بہوٹیوں کی بو جمع کی ہے اور انہیں مختلف اقسام کے کیڑوں پر آزمایا تو بالخصوص ایفڈز ان سے بھاگنے لگے۔
اگلے مرحلے میں انہیں تجرباتی طور پر حقیقی ماحول میں آزمایا جائے گا۔