محکمہ صحت کو مرحلہ وار نجی شعبے کو دینے کا فیصلہ
محکمہ صحت نے 9 رورل ہیلتھ سینٹر،647 بنیادی صحت مراکز،34میٹرنٹی ہوم اور435 ڈسپنسریاں پی پی آئی ایچ کے حوالے کردیں
حکومت سندھ نے مرحلہ وار محکمہ صحت کو نجی شعبے میں دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
محکمے کے جاری مختلف صحت پروگراموں کو بتدریج غیر سرکاری تنظیم کے ماتحت کیا جارہا ہے، صوبائی حکومت نے سرکاری صحت مراکز اور توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی) بھی من پسند نجی ادارے کو دیے جانے کی منظوری دیدی ہے،محکمہ صحت کے مختلف شعبے نجی اداروں کو دیے جانے پر افسران اور ملازمین نے احتجاج اور عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام (ای پی آئی) کو نجی شعبے میں دینے کے لیے پہلے مرحلے میں سندھ کے2 اضلاع کے بچوںکو پولیو سمیت دیگر حفاظتی ٹیکہ جات لگانے اور ویکسین پلانے کیلیے پیپلز پرائمری ہیلتھ اینشیٹو (پی پی ایچ آئی)کودینے کی منظوری دی ہے جس کا حکم نامہ محکمہ صحت کوجاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں اضلاع میں پی پی ایچ آئی کے ورکرز بچوںکوحفاظتی ویکسین پلائیں گے اور ان دونوں اضلاع میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کی انتظامیہ بھی پی پی ایچ آئی کے ماتحت کام کرے گی، غیر سرکاری تنظیم پی پی ایچ آئی کوحکومت نے اندرون سندھ کے 1137صحت مراکز حوالے کردیے ہیں ۔
جس کا فنڈ بھی حکومت براہ راست پی پی ایچ آئی کو فراہم کرتی ہے ان مراکز میں9 رورل ہیلتھ سینٹر، 647 صحت کے بنیادی مراکز،34میٹرنٹی ہوم اور435 ڈسپنسریاں شامل ہیں، محکمہ صحت کے اندرون سندھ 1599 صحت مراکز تھے جن میں سے1137پی پی ایچ آئی کے حوالے کردیے گئے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ نے محکمہ صحت کے اندرون سندھ میں مختلف صحت پروگرام اور صحت مراکزپی پی ایچ آئی کو دینے کی ہدایت کردی ہے، پی پی ایچ آئی کے سربراہ ڈاکٹر ریاض میمن کومحکمہ صحت کے جاری تمام منصوبوں کا علیحدہ سربراہ مقرر کرنے کی سمری تیار کرلی گئی ہے، صوبے میں جاری تمام صحت پروگرام اور صحت کے بنیادی مراکز پی پی ایچ آئی کو دینے کے فیصلے سے محکمہ صحت کے سینئر افسران کو لاعلم رکھا گیا ہے، ای پی آئی افسران اور ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر ای پی آئی کی نجکاری کی گئی توملازمین شدید احتجاج کریں گے، سندھ میں 1979میں ای پی آئی پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت بچوں کو حفاظتی ٹیکے اور وائرس سے بچاؤ کی خوراک پلائی جاتی ہے لیکن اب حکومت نے اس پروگرام کو نجی شعبے میں دینے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق تمام اسپتالوں کو صوبائی خودمختاری کے تحت چلائے جانے کی سمری تیاری کی جاچکی ہے۔
محکمے کے جاری مختلف صحت پروگراموں کو بتدریج غیر سرکاری تنظیم کے ماتحت کیا جارہا ہے، صوبائی حکومت نے سرکاری صحت مراکز اور توسیعی پروگرام برائے حفاظتی ٹیکہ جات (ای پی آئی) بھی من پسند نجی ادارے کو دیے جانے کی منظوری دیدی ہے،محکمہ صحت کے مختلف شعبے نجی اداروں کو دیے جانے پر افسران اور ملازمین نے احتجاج اور عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے صوبے میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام (ای پی آئی) کو نجی شعبے میں دینے کے لیے پہلے مرحلے میں سندھ کے2 اضلاع کے بچوںکو پولیو سمیت دیگر حفاظتی ٹیکہ جات لگانے اور ویکسین پلانے کیلیے پیپلز پرائمری ہیلتھ اینشیٹو (پی پی ایچ آئی)کودینے کی منظوری دی ہے جس کا حکم نامہ محکمہ صحت کوجاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں اضلاع میں پی پی ایچ آئی کے ورکرز بچوںکوحفاظتی ویکسین پلائیں گے اور ان دونوں اضلاع میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کی انتظامیہ بھی پی پی ایچ آئی کے ماتحت کام کرے گی، غیر سرکاری تنظیم پی پی ایچ آئی کوحکومت نے اندرون سندھ کے 1137صحت مراکز حوالے کردیے ہیں ۔
جس کا فنڈ بھی حکومت براہ راست پی پی ایچ آئی کو فراہم کرتی ہے ان مراکز میں9 رورل ہیلتھ سینٹر، 647 صحت کے بنیادی مراکز،34میٹرنٹی ہوم اور435 ڈسپنسریاں شامل ہیں، محکمہ صحت کے اندرون سندھ 1599 صحت مراکز تھے جن میں سے1137پی پی ایچ آئی کے حوالے کردیے گئے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ نے محکمہ صحت کے اندرون سندھ میں مختلف صحت پروگرام اور صحت مراکزپی پی ایچ آئی کو دینے کی ہدایت کردی ہے، پی پی ایچ آئی کے سربراہ ڈاکٹر ریاض میمن کومحکمہ صحت کے جاری تمام منصوبوں کا علیحدہ سربراہ مقرر کرنے کی سمری تیار کرلی گئی ہے، صوبے میں جاری تمام صحت پروگرام اور صحت کے بنیادی مراکز پی پی ایچ آئی کو دینے کے فیصلے سے محکمہ صحت کے سینئر افسران کو لاعلم رکھا گیا ہے، ای پی آئی افسران اور ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر ای پی آئی کی نجکاری کی گئی توملازمین شدید احتجاج کریں گے، سندھ میں 1979میں ای پی آئی پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت بچوں کو حفاظتی ٹیکے اور وائرس سے بچاؤ کی خوراک پلائی جاتی ہے لیکن اب حکومت نے اس پروگرام کو نجی شعبے میں دینے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق تمام اسپتالوں کو صوبائی خودمختاری کے تحت چلائے جانے کی سمری تیاری کی جاچکی ہے۔