ہمارے ٹی وی پر عورت کو بے چاری یا ولن ہی دکھایا جاتا ہے ارمینا خان
ٹی وی لوگوں کی تربیت کرنے کا ذریعہ ہے لیکن ہم اس کا صحیح استعمال نہیں کررہے، ارمینا خان
اداکارہ ارمینا خان کہتی ہیں کہ ہمارے ٹی وی میں عورت کو روتی ہوئی، بیچاری یا پھر ولن کے طور پر دکھایا جاتا ہے ۔
غیر ملکی اردو ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں ارمینا خان نے کہا کہ ٹی وی لوگوں کی تربیت کرنے کا ذریعہ ہے لیکن ہم اس کا صحیح استعمال نہیں کررہے، ہمارے ٹی وی چینل پر عورت کو روتی ہوئی ، بیچاری یا پھر ولن کے طور پر دکھایا جاتا ہے، ہمیں اپنے ڈراموں میں مضبوط خواتین کے کردار دکھانے چاہئیں کیونکہ آج خواتین زندگی کے ہر شعبے میں کام کررہی ہیں۔ اس سے معاشرے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ اگر مثبت چیزیں دکھائی جائیں گی تو بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں اور روتے ہوئے کردار بھی کم ہی کیے جائیں گے۔
ارمینا خان نے کہا کہ چند کہانیوں کو بار بار دکھایا جا رہا ہے ایک ہی طرح کی دو سو کہانیاں تو ہم نے دیکھ لی ہیں، وہ جس ڈرامے کے سیٹ پر جاتی ہیں، یہی کہا جاتا ہے کہ جب تک عورت کے آنسو نہیں گریں گے تو ریٹنگ نہیں آئے گی، یہ بہت پرانا تصور ہو گیا ہے اب بس کر دینا چاہیے۔ اب تو لوگ کہہ رہے ہیں کہ بس کر دیں لیکن ڈرامے بنانے والے سن نہیں رہے انہیں لگتا ہے اسی قسم کا ڈراما ہٹ ہو گا۔
سوشل میڈیا پر اداکاری کے حوالے سے تنقید پر ارمینا خان کا کہنا تھا کہ وہ سیلف میڈ اداکارہ ہیں، کسی بھی ٹیم کا حصہ نہیں، انہیں ہمیشہ میرٹ پر کام ملا ہے، جو اچھا کام ملے گا کرتی رہوں گی اور نفرت کرنے والوں کو بالکل بھی اہمیت نہیں دوں گی، جب آپ کسی بڑی کاسٹ کے ساتھ اپنے کیرئیر کا آغاز کرتے ہیں اور اپنا کردار بھی صحیح طرح سے ادا کررہے ہوں پھر بھی آپ کی مخالفت کی جاتی ہے کیونکہ لوگ اپنی جگہ چھوڑنا نہیں چاہتے، میرے خلاف بہت سارے آرٹیکلز لکھے گئے لیکن جب میں انہیں پڑھتی ہوں توسمجھ میں آتی ہے کہ یہ کس کام ہے، سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ایسے اکاوئٹس سے مجھ پہ تنقید کرتے ہیں جن کے فالوورز ہی نہیں ہوتے۔
غیر ملکی اردو ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں ارمینا خان نے کہا کہ ٹی وی لوگوں کی تربیت کرنے کا ذریعہ ہے لیکن ہم اس کا صحیح استعمال نہیں کررہے، ہمارے ٹی وی چینل پر عورت کو روتی ہوئی ، بیچاری یا پھر ولن کے طور پر دکھایا جاتا ہے، ہمیں اپنے ڈراموں میں مضبوط خواتین کے کردار دکھانے چاہئیں کیونکہ آج خواتین زندگی کے ہر شعبے میں کام کررہی ہیں۔ اس سے معاشرے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔ اگر مثبت چیزیں دکھائی جائیں گی تو بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں اور روتے ہوئے کردار بھی کم ہی کیے جائیں گے۔
ارمینا خان نے کہا کہ چند کہانیوں کو بار بار دکھایا جا رہا ہے ایک ہی طرح کی دو سو کہانیاں تو ہم نے دیکھ لی ہیں، وہ جس ڈرامے کے سیٹ پر جاتی ہیں، یہی کہا جاتا ہے کہ جب تک عورت کے آنسو نہیں گریں گے تو ریٹنگ نہیں آئے گی، یہ بہت پرانا تصور ہو گیا ہے اب بس کر دینا چاہیے۔ اب تو لوگ کہہ رہے ہیں کہ بس کر دیں لیکن ڈرامے بنانے والے سن نہیں رہے انہیں لگتا ہے اسی قسم کا ڈراما ہٹ ہو گا۔
سوشل میڈیا پر اداکاری کے حوالے سے تنقید پر ارمینا خان کا کہنا تھا کہ وہ سیلف میڈ اداکارہ ہیں، کسی بھی ٹیم کا حصہ نہیں، انہیں ہمیشہ میرٹ پر کام ملا ہے، جو اچھا کام ملے گا کرتی رہوں گی اور نفرت کرنے والوں کو بالکل بھی اہمیت نہیں دوں گی، جب آپ کسی بڑی کاسٹ کے ساتھ اپنے کیرئیر کا آغاز کرتے ہیں اور اپنا کردار بھی صحیح طرح سے ادا کررہے ہوں پھر بھی آپ کی مخالفت کی جاتی ہے کیونکہ لوگ اپنی جگہ چھوڑنا نہیں چاہتے، میرے خلاف بہت سارے آرٹیکلز لکھے گئے لیکن جب میں انہیں پڑھتی ہوں توسمجھ میں آتی ہے کہ یہ کس کام ہے، سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ایسے اکاوئٹس سے مجھ پہ تنقید کرتے ہیں جن کے فالوورز ہی نہیں ہوتے۔