پاکستانی سیریل کلر جاوید اقبال پر بننے والی فلم کا پوسٹر جاری

سیریل کلر جاوید اقبال نے لاہور میں 100 سے زائد بچوں کو مار کر ان کی لاشوں کو تیزاب میں گلا دیا تھا


ویب ڈیسک August 29, 2021
یاسر حسین نے مداحوں کو آگاہ کیا کہ ان کی فلم جلد ہی ریلیز ہونے والی ہے فوٹوسوشل میڈیا

100 بچوں کے قاتل بدنام زمانہ سیریل کلر جاوید اقبال کی زندگی پر بننے والی فلم ''جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر'' کاپوسٹر جاری کردیا گیا۔

اداکار یاسر حسین فلم میں سیریل کلر جاوید اقبال کا کردار نبھارہے ہیں۔ انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر فلم کا پہلا پوسٹر شیئر کیا اور مداحوں کو آگاہ کیا کہ ان کی فلم جلد ہی ریلیز ہونے والی ہے۔ یاسر حسین کی اہلیہ اداکارہ اقرا عزیز نے بھی فلم کا پوسٹر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے فلم کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
[instagram-post url="https://www.instagram.com/p/CTJk4aeDLNY/"]

واضح رہے کہ فلم ''جاوید اقبال؛ دی ان ٹولڈ اسٹوری آف اے سیریل کلر'' میں اداکار یاسر حسین کے علاوہ عائشہ عمر بھی پولیس آفیسر کا مرکزی کردار ادا کررہی ہیں جنہوں نے جاوید اقبال کیس کی تفتیش میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عائشہ عمر اور یاسر حسین 100 بچوں کے قاتل پر بننے والی فلم میں کاسٹ

فلم کی کہانی پاکستان کے بدنام زمانہ سیریل کلر جاوید اقبال کے گرد گھومتی ہے جس نے 1998 سے 1999 کے دوران لاہور میں 100 سے زائد بچوں کو نہ صرف جنسی طور پر ہراساں کیا تھا بلکہ انہیں مار کر بچوں کی لاشوں کے ٹکڑوں کو تیزاب میں گلا کر دریا برد کردیا تھا۔

فلم کے مصنف ابو علیحہ ہیں اور ہدایت کاری کے فرائض بھی انہوں نے ہی انجام دئیے ہیں۔ جب کہ فلم 'کے کے فلمز پروڈکشن' کے بینر تلے تیار کی گئی ہے۔

اس سے قبل اداکار و پروڈیوسر شمعون عباسی نے بھی سیریل کلر جاوید اقبال کی زندگی پر ویب سیریز بنانے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ شمعون عباسی اب بھی اس پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں یا نہیں۔

دوسری جانب اگر بات کی جائے 100 سے زائد بچوں کو بے دردی سے قتل کرکے ان کی لاشوں کو تیزاب میں ڈال کر گلانے والے قاتل جاوید اقبال کی تو 16 مارچ 2000 کو عدالت نے اسے 100 بار سزائے موت کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجرم اور اس کے ساتھی کو بچوں کے ورثا کے سامنے اسی زنجیر سے پھانسی دی جائے جس سے وہ بچوں کا گلا گھونٹتا تھا۔

اس کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے بھی اسی طرح تیزاب کے ڈرم میں ڈالے جائیں جیسے وہ بچوں کی لاشوں کے ٹکڑے ڈالتا تھا۔ لیکن اس کی نوبت نہیں آئی کیونکہ گرفتاری کے دو سال بعد 9 اکتوبر 2001 کو جاوید اقبال اور اس کا ساتھی لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں مردہ پائے گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں