لوگوں حکومت کے خلاف اٹھو اور انقلاب لاؤ اب کوئی راستہ نہیں فضل الرحمان

حکومت افغانستان کے معاملے میں فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان کی حکومت کو غیر مشروط طور پر تسلیم کرے

(فوٹو : فائل)

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچادیا؟ آج دنیا آگے بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، لوگوں اٹھو اور انقلاب لاؤ کیوں کہ انقلاب کے سوا کوئی راستہ نہیں۔

کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچادیا؟ ہمیں ایک غیر محفوظ قوم بنادیا، آج دنیا آگے بڑھ رہی ہے لیکن پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، لوگوں اٹھو اور انقلاب لاؤ کیوں کہ انقلاب کے سوا کوئی راستہ نہیں، ایسی صورتحال میں خاموش نہیں رہ سکتے۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ چین اس خطے کی طاقت ہے جسے اقوام متحدہ میں ویٹو پاور حاصل ہے، ہم نے چین کو پاکستان کے راستے سے تجارت کی دعوت دی، سی پیک شروع ہوا تو عالمی قوتوں کو برداشت نہیں ہوا کہ پاکستانی ترقی کی راہ پر جارہا ہے اور نواز شریف کی حکومت کو ختم کردیا گیا۔


جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان نے امریکا کے خلاف نمائشی مخالفت کی، تم کہتے ہو اڈے نہیں دو گے، اڈے تم سے مانگے کس نے ہیں؟ وہ تو ہیں ہی ان کے پاس، موجودہ حکومت نے تو اسلام آباد کے تمام ہوٹل امریکیوں کے حوالے کردیے، جو مودی ہمارا فون اٹھانے کو تیار نہیں ہم نے وہ کشمیر مودی کو بیچ دیا، جو بقیہ کشمیر رہ گیا تو اسے بھی عمران خان ریفرنڈم کی نذر کرنے کی بات کرتا ہے۔

یہ پڑھیں : حکومت کو دفن کرنے کیلیے لاکھوں لوگ لے کر اسلام آباد جائیں گے، شہباز شریف

فضل الرحمان نے کہا کہ اس وزیراعظم کو یہ تک نہیں پتا کہ کشمیر پر ریاست کا موقف کیا ہے؟ اور اس پر اقوام متحدہ کی کون کون سی قرار دادیں منظور ہوئی ہیں، جن قوتوں نے ملک بھر میں ووٹ چوری کیا ان ہی قوتوں نے کشمیر میں بھی ووٹ چوری کرکے عمران خان کے حوالے کیا، موجودہ حکومت کے خلاف روڈ کاررواں بھی چلیں گے اور اسلام آباد کی طرف مارچ بھی ہوگا۔

افغانستان کے حالات پر انہوں ںے کہا کہ حکومت افغانستان پر طالبان کی حکومت کو غیر مشروط طور پر تسلیم کرے اور فراخدلی کا مظاہرہ کرے، امریکا اور نیٹو سمیت دیگر عالمی قوتیں بھی معاہدے کی پاس داری کریں، مان لیں کہ تم شکست کھا چکے ہو اور شکست خوردہ قوت کبھی شرائط عائد نہیں کرتی، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہوں۔
Load Next Story