شہباز شریف نے قومی حکومت کے قیام کی تجویز دے دی

اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا موجودہ حکومت کوکیا، شہباز شریف


ویب ڈیسک August 30, 2021
جب تک چھوٹے صوبے ترقی نہیں کریں گے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا،شہبازشریف فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ملک میں قومی حکومت کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ 74 سال میں اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا موجودہ حکومت کو کیا۔

کراچی میں صحافیوں، نیوز ایڈیٹرز اور ڈائریکٹرز نیوز سے ملاقات کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ کوئی ایک جماعت ملک کو مسائل سے نہیں نکال سکتی، ملک کو درپیش چیلنجز کا حل قومی حکومت کے قیام میں ہے، آئندہ شفاف انتخابات میں ہمیں موقع ملا تو قومی حکومت بنائیں گے۔

شہبازشریف نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر ہمیں ریاست کی پالیسی کے ساتھ چلنا چاہیے، کوئی سیاسی جماعت افغان مسئلے پر تنہا کیسے پالیسی بناسکتی ہے، سلامتی کمیٹی اجلاس میں ہمیں بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان میں کسی خاص گروہ کی حمایت نہیں کررہا۔

شہر قائد کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کراچی کی ترقی کیلئے ہمارے پاس مختلف پروگرام ہیں، کراچی سمیت کہیں بھی ترقی کے لئے وسائل کی نہیں بلکہ گورننس مسئلہ ہے، کراچی اور سندھ میں مسلم لیگ ن کو متحرک کررہے ہیں، (ن) لیگ اگلے انتخابات میں کراچی سمیت سندھ میں بھرپور تیاری کے ساتھ الیکشن لڑے گی۔

مزاحمت یا مفاہمت نہیں صرف شفاف انتخابات چاہیئں

مزار قائد پر حاضری کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ مجھ سمیت ہم قائد اعظم محمد علی جناح سے شرمندہ ہیں، ہم نے ان کے فرمودات کو نظر انداز کیا، پاکستان بنانے والے قائد اعظم اور ان لاکھوں شہیدوں کی روح تڑپ رہی ہوں گی اس لیے واحد طریقہ ہے کہ بانی پاکستان کے فرموادت پر عمل کریں۔ اللہ تعالی نے پاکستان ہمیں انعام کے طور پر عطا کیا ہے اور قائد اعظم نے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ مگر آج 74 برس گزر جانے کے باوجود میں اپنے قائد سے شرمندہ ہیں، شرمندہ ہیں کہ ہم نے قائد کے فرمودات کو بھول گئے اور ایسی روش اختیار کی جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوگیا اس کے بعد بھی سبق نہیں سیکھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو مزار قائد پر حاضری نہیں دی اور جب تک چھوٹے صوبے ترقی نہیں کریں گے پاکستان کی ترقی نہیں کہلائے گی۔ ہم دور اقتدار میں ترقی کی جانب سے تیزی سے اقدامات اٹھائے جارہے تھے، گرین لائن وفاق کا سندھ کے لیے تحفہ تھا اور کراچی میں پانی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر بھرپور کام کیا، کراچی میں 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کسی جادو ٹونے سے ختم نہیں ہوئی۔ جب ہم اقتدار میں تھے اور میں چین کے دورے کرتا تھا تو متعدد مرتبہ دیگر صوبوں کے وزرا اعلی میرے ہمراہ ہوتے تھے۔ کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا، اگر ہمیں موقع ملا تو کراچی کو پیرس بنا دیں گے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مجھے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے منتخب کیا اور میرا فرض ہے کہ مختلف مسائل پر آواز بلند کروں اور تاریخ کی سب سے نالائق، نااہل حکومت کی کرپشن کو بے نقاب اور ان کا احتساب کروں۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ماضی میں کسی حکومت کو 30 فیصد تک کی بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل رہی ہو۔ ملکی تاریخ میں ایسی مثال موجود ہے جس میں کسی حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی اتنی مدد ملی ہو جتنی موجودہ نااہل اور نالائق حکومت کو مل رہی ہے مگر بدقسمتی ہے کہ اس کے باوجود موجودہ حکومت نے فائدہ نہیں اٹھایا۔ ہمارے دو ہی مطالبے ہیں کہ 2023 کے انتخابات شفاف ہونے چاہیے اور تمام جماعتوں کو بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لینا چاہیے، شفاف انتخابات کے نیتجے میں منتخب ہونے والی پارٹی کو عوام کی خدمت کا بھرپور موقع ملنا چاہیے۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن حکومت سازی، انتخابات اور دیگر ریاستی امور کے بارے میں افغانستان کے عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے اور عوام کی امنگووں کے نتیجے میں جو بھی برسراقتدار آتے ہیں، ہمیں قبول ہوگا۔

صدر (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں کی ترقی تک ملک ترقی نہیں کرے گا، گرین لائن مسلم لیگ (ن) کا منصوبہ تھا ،ہم نے سندھ اورکراچی کے عوام کو تحفہ دیا،پیپلز پارٹی سیاسی جماعت اور ایک حقیقت ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے مجھے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بنایا ہے، میرا فرض ہے کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ عوام جسے موقع دیں اسے خدمت کا موقع ملنا چاہیے، موجودہ حکومت نالائق اور نااہل ہے ، یہ چور دروازے سے آئی ہے، گزشتہ 74 سال میں اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا اس حکومت کو کیا، ہمیں مزاحمت یا مفاہمت نہیں صرف شفاف انتخابات چاہیئں، ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ 2023 کے انتخابات شفاف ہونے چاہیئں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں