بگرام جیل کا کنٹرول آج افغان فوج کے حوالے مشتبہ افراد کو زیر حراست رکھنے کا حق برقرار رکھیں گے امریکا
50غیرملکی قیدیوں کامستقبل غیرواضح،کرزئی کاباقی جیلیں بھی حوالےکرنےکامطالبہ،امریکی سفیرکی موجودگی میں نیٹوکمانڈرسےتلخی۔
امریکا افغانستان کے دارالحکومت کے شمال میں واقع بگرام جیل کاکنٹرول آج (پیر) افغان حکام کے حوالے کردے گا۔
اس جیل میں اہم طالبان رہنماؤں سمیت تین ہزار سے زائدقیدی ہیں جن میں50کے قریب غیر ملکی ہیں،جن میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ان قیدیوں کا مستقبل کیا ہوگا۔مزیدبراں اس جیل میں مارچ 2012 ء کوہونے والے معاہدہ کے بعد آنے والے 600 قیدیوں کی قانونی حیثیت کیاہوگی کیونکہ غیرملکی فوجیوں کوافغان باشندوں کوزیرحراست رکھنے کا اختیارنہیں۔
تاہم امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کی گرفتاریوں اور زیر حراست رکھنے کا حق برقرار رکھیں گے۔ اس اعلان نے یہ سوالات پیدا کردیے ہیں کہ آیا جیل کا کنٹرول افغان حکام کے حوالے کرنا محض علامتی اقدام ہے، لیکن صدر حامد کرزئی نے اسے افغانستان کی قومی خود مختاری کو تسلیم کرنے کی طرف اہم قدم قرار دیا ہے۔
یہ جیل افغان صدرکے ساتھ اس معاہدہ کے بعدحوالے کی جارہی ہے جس کے تحت 2014ء کے بعد بھی بعض امریکی فوجیوں کوافغانستان میں رہنے کا قانونی حق حاصل ہوگا۔گزشتہ روزافغان صدر حامد کرزئی سے نیٹوکمانڈر جان ایلن اورامریکی سفیرنے ملاقات کی جس میں افغان میڈیاکے مطابق دونوں میں معمولی تلخ کلامی ہوئی ہے ۔
افغان صدرنے تمام جیلوں کا انتظام افغان فورس کے حوالے کرنے کو کہا۔ امریکی جنرل نے اس درخواست کی مخالفت کی۔ادھرافغانستان میں اتحادی افواج کے فضائی حملے اور مختلف بم دھماکوں میں ایک امریکی اور5افغان فوجیوں سمیت کم از کم14افراد ہلا ک اور کئی زخمی ہو گئے۔
اس جیل میں اہم طالبان رہنماؤں سمیت تین ہزار سے زائدقیدی ہیں جن میں50کے قریب غیر ملکی ہیں،جن میں زیادہ تعداد پاکستانیوں کی ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ان قیدیوں کا مستقبل کیا ہوگا۔مزیدبراں اس جیل میں مارچ 2012 ء کوہونے والے معاہدہ کے بعد آنے والے 600 قیدیوں کی قانونی حیثیت کیاہوگی کیونکہ غیرملکی فوجیوں کوافغان باشندوں کوزیرحراست رکھنے کا اختیارنہیں۔
تاہم امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کی گرفتاریوں اور زیر حراست رکھنے کا حق برقرار رکھیں گے۔ اس اعلان نے یہ سوالات پیدا کردیے ہیں کہ آیا جیل کا کنٹرول افغان حکام کے حوالے کرنا محض علامتی اقدام ہے، لیکن صدر حامد کرزئی نے اسے افغانستان کی قومی خود مختاری کو تسلیم کرنے کی طرف اہم قدم قرار دیا ہے۔
یہ جیل افغان صدرکے ساتھ اس معاہدہ کے بعدحوالے کی جارہی ہے جس کے تحت 2014ء کے بعد بھی بعض امریکی فوجیوں کوافغانستان میں رہنے کا قانونی حق حاصل ہوگا۔گزشتہ روزافغان صدر حامد کرزئی سے نیٹوکمانڈر جان ایلن اورامریکی سفیرنے ملاقات کی جس میں افغان میڈیاکے مطابق دونوں میں معمولی تلخ کلامی ہوئی ہے ۔
افغان صدرنے تمام جیلوں کا انتظام افغان فورس کے حوالے کرنے کو کہا۔ امریکی جنرل نے اس درخواست کی مخالفت کی۔ادھرافغانستان میں اتحادی افواج کے فضائی حملے اور مختلف بم دھماکوں میں ایک امریکی اور5افغان فوجیوں سمیت کم از کم14افراد ہلا ک اور کئی زخمی ہو گئے۔