طالبان رہنما کا لائیو انٹرویو کرنے والی افغان نیوز اینکر نے ملک چھوڑ دیا
ہزاروں لوگوں کی طرح میں نے بھی اپنا ملک طالبان کے خوف سے چھوڑا، بہشتا ارغند
افغانستان کے معروف ٹی وی چینل پر کسی طالبان رہنما کا پہلی بار لائیو انٹرویو کرنے والی خاتون نیوز اینکر اپنا وطن چھوڑ کر بیرون ملک منتقل ہوگئیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق افغانستان کی نیوز اینکر بہشتا ارغند نے اہل خانہ سمیت اپنا وطن چھوڑ دیا ہے اور بیرون ملک منتقل ہوگئی ہیں۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بہشتا ارغند نے بتایا کہ ہزاروں لوگوں کی طرح میں نے بھی افغانستان طالبان کے خوف سے چھوڑا تاہم ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب میں اپنے وطن لوٹوں گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے صحافی کے نہ ملنے پر ایک رشتہ دار کو قتل اور دوسرے کو گولی مار دی
24 سالہ نیوز اینکر بہشتا ارغند نے کابل پر قبضے کے بعد طلوع نیوز پر طالبان رہنما مولوی عبدالحق حمد کا انٹرویو کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔
اس انٹرویو سے امید ہو چلی تھی کہ طالبان خاتون صحافیوں کو پردہ اسکرین پر آنے اور ملازمتیں کرنے کی آزادی دیں گے تاہم چند روز بعد ہی نجی ٹی وی کی خواتین صحافیوں کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے خاتون نیوز اینکر کو کام کرنے سے روک دیا
مولوی عبدالحق حمد کے بعد بہشتا ارغند نے ملالہ یوسف زئی کا بھی انٹرویو کیا تھا اور کہا جا رہا ہے کہ ملالہ نے ہی خاتون نیوز اینکر کو ملک چھوڑنے میں مدد کی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق افغانستان کی نیوز اینکر بہشتا ارغند نے اہل خانہ سمیت اپنا وطن چھوڑ دیا ہے اور بیرون ملک منتقل ہوگئی ہیں۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بہشتا ارغند نے بتایا کہ ہزاروں لوگوں کی طرح میں نے بھی افغانستان طالبان کے خوف سے چھوڑا تاہم ایک دن ایسا ضرور آئے گا جب میں اپنے وطن لوٹوں گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے صحافی کے نہ ملنے پر ایک رشتہ دار کو قتل اور دوسرے کو گولی مار دی
24 سالہ نیوز اینکر بہشتا ارغند نے کابل پر قبضے کے بعد طلوع نیوز پر طالبان رہنما مولوی عبدالحق حمد کا انٹرویو کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔
اس انٹرویو سے امید ہو چلی تھی کہ طالبان خاتون صحافیوں کو پردہ اسکرین پر آنے اور ملازمتیں کرنے کی آزادی دیں گے تاہم چند روز بعد ہی نجی ٹی وی کی خواتین صحافیوں کو کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے خاتون نیوز اینکر کو کام کرنے سے روک دیا
مولوی عبدالحق حمد کے بعد بہشتا ارغند نے ملالہ یوسف زئی کا بھی انٹرویو کیا تھا اور کہا جا رہا ہے کہ ملالہ نے ہی خاتون نیوز اینکر کو ملک چھوڑنے میں مدد کی ہے۔