کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹر پرخود کش حملےمیں 2 اہلکاروں سمیت3 افراد جاں بحق 5 زخمی

رینجرز ہیڈ کوارٹر پر حملے سے کچھ ہی دیر قبل 2 حملوں میں ایک اہلکار شہید اور 3 اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی ہو گئے تھے۔


ویب ڈیسک January 29, 2014
اس سے قبل بھی 2012 میں رینجرز ہیڈ کوارٹر ناظم آباد پر خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک اہلکار شہید اور 15 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ فوٹو: فائل

نارتھ ناظم آباد میں رینجرز ہیڈ کوارٹر کے قریب خود کش حملے کے نتیجے میں 2اہلکاروں سمیت 3 افراد جاں بحق اور 5 افراد زخمی ہو گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد بلاک بی میں واقع رینجرز ہیڈ کوارٹر کے قریب خود کش دھماکے کے نتیجے میں 2رینجرز اہلکاروں سمیت 3 افراد جاں بحق اور رینجرز اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی، دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو رینجرز اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز اہلکاروں کی شناخت سب انسپکٹر جاوید اور سپاہی عمیر شامل ہیں۔

رینجرز حکام کے مطابق خود کش حملہ آور نے رینجرز ہیڈ کوارٹر میں گھسنے کی کوشش کی تاہم ناکامی پر حملہ آور نے خود کو دھماکہ خیز مواد کی مدد سے اڑا دیا۔ دھماکے کے بعد علاقہ مکینوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکے کے فورا بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر لیا اور کسی بھی شخص کو جائے وقوعہ کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہے۔ دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے خود کش بمبار کا سر مل گیا ہے۔

رینجرز ہیڈ کوارٹر کے قریب دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل ناظم آباد میٹرک بورڈ آفس کے قریب رینجرز کی چوکی پر یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں میں ایک اہلکار جاں بحق جب کہ 3 اہلکاروں سمیت 4افراد زخمی ہو گئے تھے۔ ڈی آئی جی ویسٹ جاوید عالم اوڈھو کے مطابق میٹرک بورڈ آفس کے قریب رینجرز کی چوکی پر موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد کریکر پھینگ کر فرار ہو گئے جس کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا دھماکہ ہوا جس میں 4 اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے، زخمیوں میں نجی فلاحی ادارے کا رضا کار بھی شامل ہے، زخمیوں کی شناخت منیر، عتیق اور ندیم، ضمیر اور محمد نذیر کے ناموں سے ہوئی ہے جنھیں فوری طور پر عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا گیا ہے۔ لانس نائیک عتیق الرحمان دوران علاج عباسی شہید اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

دھماکے کے فورا بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کر کے 7 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لئے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ جاوید عالم اوڈھو کا کہنا ہے کہ پہلا حملہ رینجرز موبائل پر گیا گیا جبکہ دوسرا حملہ پہلے حملے کے تقریبا 10 منٹ بعد کیا گیا، دوسرا حملہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا جس میں 2 سے 3 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر شاہی سید اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سمیت سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ریجنرز پر خودکش حملے اور کریکر دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی 2012 میں رینجرز ہیڈ کوارٹر ناظم آباد پر خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک اہلکار شہید اور 15 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں