مغربی ممالک میں یہ تاثر ہے کہ ہم اپنی بچیوں کو پڑھانا نہیں چاہتے وزیر اعظم
ملک کا کوئی ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں والدین اپنی بیٹیوں کو تعلیم نہ دلوانا چاہیں، وزیر اعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کا کوئی ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں والدین اپنی بیٹیوں کو تعلیم نہ دلوانا چاہیں لیکن مغربی ممالک میں یہ تاثر ہے کہ گویا ہم اپنی بچیوں کو پڑھانا نہیں چاہتے۔
اسلام آباد میں احساس پروگرام کے تحت مستحق طلبا کے لئے وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے لوگ ہوتے ہیں، جب لوگوں کو تعلیم نہیں دی جاتی تو اپنے سرمائے کا نقصان کرتے ہیں، ہمارے ملک میں 2 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہم نے خاص طور پر اپنی بچیوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دی۔ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ سہولیات فراہم کی جاتیں جو نہیں کی گئیں، میں خاص طور پر سراہتا ہوں کہ ہمیں لڑکیوں کو اسکولز آنے کی ترغیب دینی چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ تعلیم سے محروم رہ گیا ہے، ایک تعلیم یافتہ خاتون، ایک مرد سے زیادہ معاشرے کو فائدہ پہنچاتی ہے کیوں کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دیتی ہے، وہ گھر کا نظام بدل دیتی ہے اور گھر میں بچوں کی صحت اور بہتر دیکھ بھال کا معاشرے پر بہت اثر پڑتا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں یہ تاثر ہے کہ گویا ہم اپنی بچیوں کو پڑھانا نہیں چاہتے ایسا بالکل نہیں ہے، ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں والدین اپنی بیٹیوں کو تعلیم نہ دلوانا چاہیں۔کیوں کی تعلیم میں مختلف مسائل حائل ہوتے ہیں، کئی مرتبہ اسکولز دور ہوتے ہیں یا اسکولوں میں اساتذہ ہی نہیں ہوتے، احساس پروگرام میں لڑکیوں کو زیادہ مراعات دی گئی ہیں، لڑکوں کے لیے تعلیمی وظیفہ ڈیڑھ ہزار روپے جبکہ لڑکیوں کے لیے 2 ہزار روپے ہے۔
اسلام آباد میں احساس پروگرام کے تحت مستحق طلبا کے لئے وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے لوگ ہوتے ہیں، جب لوگوں کو تعلیم نہیں دی جاتی تو اپنے سرمائے کا نقصان کرتے ہیں، ہمارے ملک میں 2 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہم نے خاص طور پر اپنی بچیوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دی۔ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ سہولیات فراہم کی جاتیں جو نہیں کی گئیں، میں خاص طور پر سراہتا ہوں کہ ہمیں لڑکیوں کو اسکولز آنے کی ترغیب دینی چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ تعلیم سے محروم رہ گیا ہے، ایک تعلیم یافتہ خاتون، ایک مرد سے زیادہ معاشرے کو فائدہ پہنچاتی ہے کیوں کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دیتی ہے، وہ گھر کا نظام بدل دیتی ہے اور گھر میں بچوں کی صحت اور بہتر دیکھ بھال کا معاشرے پر بہت اثر پڑتا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں یہ تاثر ہے کہ گویا ہم اپنی بچیوں کو پڑھانا نہیں چاہتے ایسا بالکل نہیں ہے، ایسا کوئی علاقہ نہیں جہاں والدین اپنی بیٹیوں کو تعلیم نہ دلوانا چاہیں۔کیوں کی تعلیم میں مختلف مسائل حائل ہوتے ہیں، کئی مرتبہ اسکولز دور ہوتے ہیں یا اسکولوں میں اساتذہ ہی نہیں ہوتے، احساس پروگرام میں لڑکیوں کو زیادہ مراعات دی گئی ہیں، لڑکوں کے لیے تعلیمی وظیفہ ڈیڑھ ہزار روپے جبکہ لڑکیوں کے لیے 2 ہزار روپے ہے۔