وزیر اعظم نے طالبان سے مذاکرات کے لئے 4 رکنی کمیٹی کا باضابطہ اعلان کردیا

مذاکراتی کمیٹی عرفان صدیقی، میجر(ر)محمدعامر، رحیم اللہ یوسف زئی اور رستم شاہ مہمند پر مشتمل ہوگی۔

انسانی جان کی بہت حرمت ہے، جسکی اسلام بھی تعلیم دیتا ہے، وزیراعظم نواز شریف فوٹو: آن لائن

وزیر اعظم نواز شریف نے طالبان سے مذاکرات کے لئے 4 رکنی کمیٹی کا باضابطہ اعلان کردیا جس کی نگرانی وہ خود کریں گے جبکہ چوہدری نثار روزمرہ معاملات پر کمیٹی کی معاونت کریں گے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے حکومت واضح موقف اور حکمت عملی پر پہنچ چکی ہے، دہشتگردی کے مسئلے پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور تمام سیاسی جماعتوں کی رائے لی گئی، ریاستی اداروں کے ذمہ داران سے بھی رابطہ رہا، اجتماعی دانش کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت اس نتیجے پر پہنچی ہے، انہوں نے کہا کہ اقتدار اللہ کا کرم اور عوام کی امانت ہے، ہم اپنے کاموں پر اپنے رب اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں، حکومت کا بنیادی فریضہ ہے کہ عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کیا جائے، پاکستان کے عوام اور ادارے دہشتگردی کی زد میں ہیں، ہمارے معصوم بچے مررہے ہیں، اس صورت حال میں وہ اسے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ عوام کے جان و مان کو ہر قیمت پر تحفظ دیا جائے، اسلام میں ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، دنیا کا کوئی مفتی اس کے جواز کا فتویٰ نہیں دے سکتا، اسلام کا دہشتگردی سے کوئی واسطہ نہیں، وہ ہر انسان کی جان کو محترم قرار دیتا ہے، ریاست کا فرض ہے کہ اگر کسی کی جان ناحق لی گئی ہو تو ریاست اس کی داد رسی کرے۔


وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست کسی بھی زہری کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت سے صرف نظر نہیں کرسکتی، قوم 14 سال سے دہشتگردی کا عذاب برداشت کررہی ہے، یہ ایک آمر کے فیصلوں کا نتیجہ ہے جس نے پاکستان کو فساد کا گڑھ بنادیا ہے، دہشتگردی نے ہزاروں پاکستانیوں کی جان لے لی، اس میں عام شہری، سیکیورٹی فورسز کے جوان اور علما بھی شامل ہیں، اس کے باوجود ہم نے ایسے عناصر کو موقع دیا کہ وہ امن کا راستہ اختیار کرے، اے پی سی میں سیاسی جماعتوں نے ہمیں مزاکرات کا مینڈیٹ دیا تاکہ وہ لوگ عام شہریوں کے جان و مال سے نہ کھیلیں اور ملک کے آئین کی پاسداری کریں لیکن انہوں نے اعلانیہ مذاکرات سے انکار کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اے پی سی کے فیصلے کے بعد میجر جنرل ثنا اللہ نیازی کو قتل کیا گیا اور اس کی ذمہ داری فخر سے قبول کی گئی۔ پشاور، بنوں، ہنگو اور راولپنڈی میں قتل عام کیا گیا، میڈیا کے کارکنوں کو قتل کیا جارہا ہے، سیکڑوں افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے، یہ وحشت اسلام گوارا کرتا ہے نہ دنیا کا کوئی اور قانون اور مذہب۔ ڈرون حملوں کو رکوانے کے لئے حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے لیکن ہم ان لوگوں کو بھی صرف نظر نہیں کرسکتے جو اسے جواز بنا کر انسانی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ اس صورت حال کو مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی ساکھ پر دنیا سوالات اٹھا رہی ہے، ہم ملک اور قوم کو دہشتگردی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بناسکتے، امن کے حصول کے لئے تمام قوم یکسو ہوچکی ہے، ہم ماضی کے تلخ تجربات کو پس پشت رکھتے ہوئے پر امن حل کو ایک اورموقع دینا چاہتے ہیں، انہوں نے مذاکرات کی پیش کش کی ہے لیکن مذاکرات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ دہشتگردی کی وارداتوں کو فوری طور پر بند کردیا جانا چاہیئے کیونکہ مذاکرات اور دہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتی، ملک میں امن کا کیا قایم ہمارا مشترکہ قومی مشن ہے کہ اس میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ہم امن کی خواہش میں 7 ماہ سے لاشیں اٹھا رہے ہیں لیکن ایک بار پھر مذاکرات کی راہ ہموار کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جس میں عرفان صدیقی، میجر ریٹائرڈ محمد عامر، رحیم اللہ یوسف زئی او افغنستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم مہمند شامل ہوں گے، چوہدری نثار روز مرہ معاملات پر کمیٹی کی معاونت کریں گے اور وہ خود اس کی نگرانی کریں گے۔
Load Next Story