مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے پاکستان اوربھارت کو نئے راستے پربڑھنا ہوگا بھارتی وزیرخارجہ
مسائل کے حل کے لئے پاکستان کا انداز لکھنوی ہے پہلے آپ اور پھر ہم سے بات نہیں بنے گی، سلمان خورشید
ISLAMABAD:
بھارتی وزر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے دونوں ملکوں کو پرانی سوچ ترک کرکے نئے راستے پربڑھنا ہوگا، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کا ہاتھ بٹانا چاہتے ہیں۔
نئی دلی میں ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی رسائی میں توسیع ہونی چاہئے، بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ چاہتے ہیں کہ پاک بھارت وزرائےاعظم ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کریں، نوازشریف بھارت سے تعلقات میں بہتری کے لئے سنجیدہ ہیں اور شہبازشریف کے دورہ بھارت سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔
سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا ساتھ پانی کے مسئلہ حل کرنے اور بات چیت کے لئے تیار ہے، مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے پاکستان کا انداز لکھنوی ہے پہلے آپ پھر ہم سے بات نہیں بنے گی، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کو پرانی سوچ ترک کرکے نئے راستے پربڑھنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے خود کو الگ نہیں کیا، ہم پاکستان کے راستے ایران اور وسط ایشیا سے گیس لینے کے لئے تیار ہیں لیکن اس منصوبے پر سنجیدگی نظرنہیں آرہی۔
بھارتی وزر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے دونوں ملکوں کو پرانی سوچ ترک کرکے نئے راستے پربڑھنا ہوگا، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کا ہاتھ بٹانا چاہتے ہیں۔
نئی دلی میں ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی رسائی میں توسیع ہونی چاہئے، بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ چاہتے ہیں کہ پاک بھارت وزرائےاعظم ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کریں، نوازشریف بھارت سے تعلقات میں بہتری کے لئے سنجیدہ ہیں اور شہبازشریف کے دورہ بھارت سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔
سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا ساتھ پانی کے مسئلہ حل کرنے اور بات چیت کے لئے تیار ہے، مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے پاکستان کا انداز لکھنوی ہے پہلے آپ پھر ہم سے بات نہیں بنے گی، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کو پرانی سوچ ترک کرکے نئے راستے پربڑھنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے خود کو الگ نہیں کیا، ہم پاکستان کے راستے ایران اور وسط ایشیا سے گیس لینے کے لئے تیار ہیں لیکن اس منصوبے پر سنجیدگی نظرنہیں آرہی۔