جغرافیائی حدود کے معاملے پر جتنا آسان ہدف پاکستان ہے کوئی اورملک نہیں مولانا فضل الرحمان
حکومت کے پاس اختیارات نہیں اہم فیصلےکہیں اورہوتےہیں جس کی وجہ سے طے پانیوالے معاملات پرعملدرآمد نہیں ہوتا،فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں سوچ لینا چاہئے پاکستان بڑی کمزور پوزیشن میں ہے ایک طرف مسئلہ کشمیر ہے جو تصفیہ طلب ہے جس کی سرحدوں کا تعین ہم اب تک نہیں کرسکے جب کہ افغانستان پاک افغان بارڈر کو تسلیم نہیں کرتا اس لئے بین الاقوامی ایجنڈے کے مطابق جتنا آسان نشانہ پاکستان ہے اتنا کوئی اور ملک نہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس مین اظہار خیال اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے طالبان سے مذاکرات کا برملا اور واضح نقشہ پیش کردیا لیکن بہتر ہوتا اس فیصلے سے پہلے حکومت کا اتحادی ہونے کے ناطے ہم سے مشاورت کرلی جاتی تو ہم وزیراعظم کو حساس معاملات سے بھی آگاہ کرتے، اگر وزیراعظم آج جنگ کا طبل بجا دیتے تو ہمارا لب و لہجہ کچھ اور ہوتا، ملک کی موجودہ صورتحال پر تمام سیاسی جماعتیں اختلافات کے باوجود متحد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس اختیارات نہیں اہم فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پارلیمنٹ میں طے پانے والے معاملات اور فیصلوں پر اتفاق رائے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور ہمیں یہ بات چھپانی نہیں چاہئے اور اس وقت پہلا سوال ملک کی سلامتی کا ہے،30 سال سے ہماری مغربی سرحدوں پر جنگ ہورہی ہے جس کی وجہ سے بہت خون بہہ چکا، سویت یونین کے خاتمے اور نائن الیون کے بعد ہمیں امریکا کی وہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کی جغرافیائی حدود حتمی نہیں۔ ہمیں یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے جب امریکا نے کہا تھا کہ 20 ویں صدی تاج برطانیہ کی تھی اور 21 صدی ہماری ہے اور دنیا کی جغرافائی تقسیم ازسرنو ہمارے مفادات کے مطابق بنے گی
قومی اسمبلی کے اجلاس مین اظہار خیال اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے طالبان سے مذاکرات کا برملا اور واضح نقشہ پیش کردیا لیکن بہتر ہوتا اس فیصلے سے پہلے حکومت کا اتحادی ہونے کے ناطے ہم سے مشاورت کرلی جاتی تو ہم وزیراعظم کو حساس معاملات سے بھی آگاہ کرتے، اگر وزیراعظم آج جنگ کا طبل بجا دیتے تو ہمارا لب و لہجہ کچھ اور ہوتا، ملک کی موجودہ صورتحال پر تمام سیاسی جماعتیں اختلافات کے باوجود متحد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس اختیارات نہیں اہم فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پارلیمنٹ میں طے پانے والے معاملات اور فیصلوں پر اتفاق رائے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہوتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اور ہمیں یہ بات چھپانی نہیں چاہئے اور اس وقت پہلا سوال ملک کی سلامتی کا ہے،30 سال سے ہماری مغربی سرحدوں پر جنگ ہورہی ہے جس کی وجہ سے بہت خون بہہ چکا، سویت یونین کے خاتمے اور نائن الیون کے بعد ہمیں امریکا کی وہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کی جغرافیائی حدود حتمی نہیں۔ ہمیں یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے جب امریکا نے کہا تھا کہ 20 ویں صدی تاج برطانیہ کی تھی اور 21 صدی ہماری ہے اور دنیا کی جغرافائی تقسیم ازسرنو ہمارے مفادات کے مطابق بنے گی