خلائی سیاحت کا ڈرامائی آغاز

پہلی پاکستانی خلاباز نمیراسلیم کے لیے خلائی سفرکی راہ ہموار ہوگئی۔

پہلی پاکستانی خلاباز نمیراسلیم کے لیے خلائی سفرکی راہ ہموار ہوگئی ۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
وہ ننھی بچی خلائی مخلوق کو دیکھ کر برملا کہتی تھی کہ مجھے بھی ان کے ساتھ جانا ہے! گھر والے اسے لاڈلی بچی کا دیوانہ خواب سمجھ کر انجوائے کرتے تھے۔

اس بچی نے بعد میں پروان چڑھتے ہوئے اپنے کزن، بہن بھائیوں سے برملا کہہ دیا تھا کہ وہ ایک روز زمین کو چھوڑ کر خلاء میں جائے گی! وہ بچی نمیرا سلیم ہے۔ نمیرا سلیم پاکستان کی پہلی ممکنہ خلاباز کے طور پر پہلے ہی شناخت رکھتی ہیں۔

15 سال کے طویل اور صبرآزما انتظار کے بعد وہ اب اگلے سال 2022 ء میں خلائی سفر پر روانگی کے لیے تیار ہیں۔ اس طرح نمیراسلیم نہ صرف پہلی پاکستانی خاتون خلاباز بلکہ پاکستان کی سب سے پہلے خلاباز کا اعزاز بھی پالیں گی۔

11جولائی بروز اتوار کو خلاء کی تاریخ میں ایک بڑے بریک تھرو کا آغاز ہوگیا جب دنیا کے ارب پتی اور عالمی ریکارڈ یافتہ مہم جو 70 سالہ رچرڈبرانسن نے خلاء میں دسترس حاصل کرلی اور بے وزنی کا مشاہد ہ کیا تو برانسن کے لیے یہ زندگی کا یادگار اور خوشیوں سے بھر پور موقع تھا جس کے لیے وہ کمپنی کے ساتھ عرصہ 17 سال سے جدوجہد کررہے تھے۔

وہ اپنی فرم ''ورجن گالیکٹیک'' (Virgin Galactic) کے خلائی جہازVSS Unity"ـ" کے ذریعے خلائی سفر پر روانہ ہوئے تھے جو کہ امریکی خلائی پورٹ نیومیکسیکو سے روانہ ہوا۔ برطانیہ کے سرچرڈ برانسن نے یہ ارب پتی خلابازی کی دوڑ جیت لی ہے اور اپنے امیر ترین پیش رو ایلون مسک اور جیف بیزوز کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کے پہلے ارب پتی خلاباز بن گئے ہیں۔

دوسرے ہی ہفتے 20 جولائی کو ایمزون کے سابق چیف اور دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوز نے اپنی ذیلی خلائی فرم ''بلیواورجن'' خلائی جہاز سے خلاء کا سیاحتی سفر کیا اور انہوں نے دنیا کے ''دوسرے ارب پتی خلاباز'' کا اعزاز حاصل کرلیا۔ ان کے جہاز کو شیپرڈ راکٹ نے خلاء میں پہنچایا۔ بیزوز کے ہم راہ جو تین دیگر افراد سیاحتی خلائی سفر میں شریک تھے ان میں ان کے بھائی مارک بیزوز، 82 سالہ خاتون Wally Funk، اور 18 سالہ ڈچ نوجوان Oliver Daemen شامل ہیں۔

اس طرح خلائی تاریخ کی یہ سب سے معمرترین اور نوعمر خلابازوں کی بھی پرواز بن چکی ہے جب کہ رچرڈبرانسن کے ہمراہ اس تاریخی سفر میں چھے خلاباز (دو خواتین اور چار مرد) شامل تھے، ان میںپائیلٹDavid MackayاورMichael Masucciکے علاوہ تین خلائی مہمات کے ماہربھی تھے جو نئے مستقبل کے خلابازوں کے تجربات میں مدد دینے کے لیے ان کے ساتھ تھے، چیف خلاباز خاتون انسٹرکٹر Beth Moses، لیڈ آپریشن انجینئرColin Bennetاور ورجن گالیکٹیک میں حکومتی افیئر اور تحقیقاتی آپریشن کی نائب صدرانڈین امریکن Sirisha Bandla شامل تھی۔

33 سالہ سریشا کا تعلق بھارتی ریاست آندھرا پردیشن ہے۔ ان دونوں امیرترین انسانوں کے اصل حریف ''اسپیس ایکس'' کے ایلون مسک جو دنیا کے دوسرے امیر ترین بزنس مین ہیں، ابھی تک بطور خلاباز اپنے آپ کو نہیں منواسکے ہیں لیکن ان کا وژن خلاء باز بننے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ وہ انسانی سفر کو مریخ تک پہنچانے کے لیے سرگرمی سے کام کررہے ہیں۔

ایلون مسک ہی ناسا کے ساتھ مل کر دنیا کی پہلی باقاعدہ کمرشل خلائی پروازوں ''اسپیس۔ ایکس ڈریگن'' کی شروعات کرچکے ہیں جو کہ خلائی سفر کی تاریخ میں نیا سنگ میل ہے اور اس سلسلے میں وہ تین خلائی مہمات کے ذریعے 10 خلابازوں کو عالمی خلائی اسٹیشن پہنچا چکے ہیں۔ امریکیوں کی حالیہ کام یابیوں کو دیکھتے ہوئے ''روس کوسموس'' نے بھی عام شہریوں کے لیے خلائی سیّاحت شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ورجن گالیکٹیک کی اس تاریخی کام یابی کا براہ راست تعلق نمیرا سلیم کی خلائی مہم سے جُڑ جاتا ہے، جو اب زیادہ دور کی بات نہیں۔ رچرڈبرانسن کی پرواز کی لاؤنچنگ کے موقع پر انہیں خوش آمدید کہنے والے دیگر مستقبل کے خلابازوں میں نمیرا سلیم بھی شامل تھیں۔ نمیراسلیم اب دنیا کے ان 100 بلندحوصلہ خلائی سیاحوں میں سرفہرست ہیں اور اکلوتی پاکستانی ہیں جنہوں نے خلائی کمرشل فلائیٹ کے لیے ٹکٹ خریدا ہے۔ 2006 ء میں ٹکٹ خریدنے کے بعد سے انہیں زبردست پذیرائی ملتی رہی ہے۔

ان کا خلاء میں پرواز کا ٹائٹل منظرعام پر آتے ہی تیزی سے پروان چڑھا اور اسے فوری طور پر خواتین اور لڑکیوں کی جانب سے تائید حاصل ہوئی۔ نمیرا ایک آرٹسٹ بھی ہیں۔ وہ خلاء کی سفارت کار اور خلاء کے پرامن استعمال کی حامی مہم جو خاتون ہیں۔ خلاء سے محبت و لگاؤ رکھنے اور اپنے خوابوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں نمیرا نے جس طرح ثابت قدمی اور حوصلے کے ساتھ اپنے خوابوں کا سفر جاری رکھا، وہ مثالی ہے۔ آخر وہ خلاء کو پانے کی جستجو کی اس دوڑ میں کیسے شامل ہوئیں اور اپنے مقصد کے حصول میں کیسے کام یاب ہوئیں؟ وہ نوجوان نسل اور بالخصوص لڑکیوں کے لیے قابل تائید مثال ہے۔

1975 ء میں کراچی میں پیدا ہونے والی نمیرا سلیم کے لیے مہم جوئی یا ایڈونچر کوئی انجانی شے نہیں ہے، وہ پہلے بھی اپنا مہم جوئی کا شوق پورا کرتی رہی ہیں۔ اپریل 2007ء اور جنوری 2008 ء میں وہ پہلی پاکستانی اور پہلی ایشیائی خاتون ہیں جو شمالی وجنوبی قطبین پر پہنچیں۔2008 ء ہی میں انہوں نے ایورسٹ کی چوٹی سے اسکائی ڈائیو (ٹینڈم) کا مظاہر ہ کیا اور ایسا کرنے والی سب سے پہلے ایشیائی قرار پائیں۔

نمیرا کو شروع سے امید ہوچلی تھی کہ وہ پہلی پاکستانی کے طور پر خلاء میں جائیں گی۔ امن کے جھنڈے کو خلاء میں لے کر جانے کی خواہش مند نمیرا 2005 ء میں ورجن گالیکٹیک کے سیاحتی سفر کی شروعات کی خبریں بریک ہونے کے بعد سے مسلسل ان سے رابطے میں رہیں اور ٹکٹ کے حصول کے لیے معلوم کرتی رہیں، جب تک کہ وہ انہیں دست یا ب نہ ہوگیا۔


مناکو اور دوبئی کی رہائشی نمیرا نے امریکا میں تعلیم کے دوران بالآخر اپنے طویل خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے ایک راستہ تلاش کرلیا۔ یونیورسٹی میں امریکی آرٹ ورک سے اسے حوصلہ ملا اور سیاہ تاریک راتوں میں آسمان پرستاروں کے مطالعے نے ان کا شوق جوان رکھا۔ نمیرا نے کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کیا ہے اور ایک پرائیویٹ یونیورسٹی سے بھی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔

مارچ 2006 ء میں ورجن گالیکٹیک کے بانی رچرڈ نے ذاتی طور پر نمیرا کا تعارف دنیا بھر کے میڈیا سے بطور ورجن گالیکٹیک کے کروایا تھا ''ابتدائی مستقبل کے بانی خلابازوں میں سے ایک۔'' نمیرا ورجن گالیکٹیک کے خلابازوں کے بانی 600 کے لگ بگ سیاحتی سفر کے امیدواروں میں سے اس پہلے پہل گروپ میں شامل تھیں جنہوں نے اپنے ٹکٹس خریدے اور جن کو بورڈ پر مدعو کیا گیا۔

اگست2006 ء میں حکومت پاکستان نے ایک سرکاری پریس ریلیز کے ذریعے ان کی ورجن گالیکٹیک کی ممکنہ خلائی پرواز کے حوالے سے اعلان کیا تھا جب کہ میڈیا انہیں اکثر ''پہلی پاکستانی خلاباز'' کے طور پر پیش کرتا رہا ہے۔ اکتوبر 2007 ء میں انہوں نے سب آربٹل خلائی پرواز کی ٹریننگ حاصل کی جو کہ ''NASTAR'' میں مکمل ہوئی۔ یہ امریکا کا قومی ایئرواسپیس اور ریسرچ سینٹر ہے اور یہاں دنیا کا سب سے زیادہ پرفارمنس والا مرکز گریزہ (Centrifuge) ہے۔ مرکزگریزہ ایسی مشین ہے جو نہایت تیزرفتاری سے دائرے کے اطراف گھومتی ہے۔ اس ٹریننگ میں خلاء باز کو مختصر راکٹ کے سفر کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔

ماسٹر ڈگری کے حصول کے بعد نمیرا نے2015 ء میں ''خلائی ٹرسٹ'' کی بنیاد رکھی اور وہ اس کی ایگزیکٹیو چیئرپرسن ہیں۔ یہ ایک غیرمنافع بخش تنظیم ہے جس کا اصل مقصد خلاء و امن کی نئی سرحدوں کو فروغ دینا ہے۔ خلائی ٹرسٹ (Space Trust) ناسا کی معاونت میں بھی خلائی سیاحت کے فروغ کے لیے کام کررہا ہے جب کہ اسے روس کوسموس ، اسپارکو سمیت کئی دوسرے اداروں کی بھی حمایت و تائید حاصل ہے۔

31 مئی 2020 ء کو بطور گیت نگار نمیرا نے ایک پیغام گیت کے ذریعے جاری کیا جس کا عنوان ہے،"Follow me to The Moon!" اس گیت میں خلائی سفر کے فوٹیجز شامل کیے گئے ہیں، جس سے نمیرا کے ''خلاء برائے امن'' کے مقصد کی نمایاں عکاسی ہوتی ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ تجارتی خلائی دور کو بھی فروغ حاصل ہو۔

اب وہ امید کررہی ہیں کہ آئندہ اپنے یادگار خلائی سفر کے مناظر کے ساتھ موسیقی کی اس وڈیو کو ایک بار پھر سے ریلیز کرسکیں۔ ان کے اس گیت کی ڈیجیٹل موسیقی یورنیورسل میوزک گروپ نے فراہم کی ہے اور یوں وہ خلائی صنعت میں پہلی کمپوزر بھی بن چکی ہیں، جنہوں نے خلاء سے متعلق گیت کی موسیقی تخلیق کی۔ وہ کہتی ہیں کہ میں خلاء میں دنیا میں امن کے فروغ کے لیے جارہی ہوں، یقینی طور پر میرے ہاتھ میں ''عالم گیر امن کا جھنڈا'' اور گیت:"Follow me to The Moon!" ساتھ ہوں گے۔ ہم نئے اور ایک بڑے دَور ''خلائی سیاحت اور تجارتی خلائی پروازیں'' میں وارد ہورہے ہیں۔

ورجن گالیکٹیک کی کاوشوں کی دوسرے جانب جیف بیزوز اپنے کسٹمرز کو اپنی ''بلیو اورجن'' کے ذریعے خلاء میں پہنچائیں گے جب کہ ایلون مسک تجارتی بنیاد پر پہلے ہی اسپیس ایکس کے کیپسول ''ڈریگن'' کی مدد سے کام یابی کے ساتھ خلابازوں کا خلائی اسٹیشن سے الحاق کراچکے ہیں۔ تبدیلی کی شروعات ہوچکی ہیں اور دنیا اب تیزی سے تبدیلی کی جانب گام زن ہے۔

آگے چل کر زیادہ کمرشل بنیادوں پر خلائی سیاحتی سیکٹرز کی کام یابی کے صلے میں کسٹمر سروس میں بھی بہتری اور ریٹس میں کمی آئے گی۔ خاص طور پر اپنے آغاز پر ابھی یہ مہنگا ترین تجربہ ہے۔ نمیرا نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا میرا مطلب ہے کہ کسٹمر تجربے میں اب ورجن دنیا میں آگے ہے، میں لمبے طویل سے ان کے ساتھ منسلک ہوں اور ہمارے تمام ایونٹس کی خوب صورتی کے ساتھ منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

یہ حیرت انگیز اور پرفیکٹ ہے، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ آگے بھی مزید کام یابیاں سمیٹے گا۔11 جولائی کی حالیہ پرواز محض ایک انجوائیمنٹ نہ تھی اس کے بعد کسٹمرز کے تجربے اور اس میں کسی بھی دوسری ضروریات کے لیے رپورٹس کی جانچ پڑتال کی جائے گی، جیساکہ خلائی طیارے، راکٹ فائرنگ اور اوزان کی پیمائش، سیٹس، ونڈوز اور کیبن سمیت مختلف تجربات شامل ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ خلائی صنعت میں آگے آنے والی کمپنیوں میں سے ہر ایک کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اس کا مطلب ہے کہ خلائی سیاحت کو ہر ایک کے لیے ممکن بنانے کی کوششوں میں جو بھی حصہ بٹائے گا اسے سپورٹ کیا جائے گا۔ جیف بیزوز اور ایلون مسک کو مساوی کریڈٹ دیتی ہوں کہ وہ سب ایک مشترکہ کاوشیں کے لیے مصروف عمل ہیں۔

انہوں نے ڈیلی میل سے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ حقیقت میں ستاروں کو دیکھنے کی میری خواہش میں امن ایک مرکزی کردار بنتا ہے! ان کا کہنا ہے کہ ''خلاء امن کی سرحد کا مستقبل ہے!'' جیسا کہ آپ جانتے ہیں میری خواہش ہے کہ اپنی زندگی میں اس پیغام کو آگے بڑھاؤں اور فروغ دوں اسی لیے میں غیرمنافع بخش کام انجام دے رہی جو کہ میرا فرض ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خلاء میں جانے والے اکثر مسافر خلاباز جب وہاں سے زمین پر نظر ڈالتے ہیں تو وہ کرۂ ارض پر دنیا کی مختلف اقوام کو تقسیم بندی کے برعکس اسے ''یکجا'' دیکھتے ہیں۔

ستاروں سے جُڑی آرٹ و موسیقی ترتیب دینا، بچپن کے خواب، پاکستان میں ایک بچی کے طور پرجو خواب دیکھتی تھی کہ خلاء میں جارہی ہوں، اس سے قطع نظر کہ آپ جو کچھ بھی کرتے ہوں، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جب تک کہ اپنے آپ پر یقین کامل نہ ہو۔ میں ایک بچی تھی جو رورو کر کہتی رہی تھی کہ مجھے خلائی لوگوں کے پاس جانا ہے، تو اس وقت کسی نے اس کا زیادہ احساس نہیں کیا تھا۔

ہم جس کے بارے میں مثبت سوچ رکھتے ہیں تو وہ واقعی ہوجاتا ہے، خوابوں میں اِرادوں کی پاکیزگی کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ وہ بچی آج آسمانوں کی جانب اڑان میں سب سے اولین امیدواروں میں سے ایک ہے۔ رچرڈبرانسن نے اپنا وعدہ پورا کردیا ہے جب کہ میں خلائی سیاحت کے گروپ میں شامل ہوچکی ہوں، برانسن ہماری خلائی سیاحت کے گُرو ہیں۔

یہ حقیقی امر ہے کہ نمیرا نے اپنے اس خلائی سفر کا برسہا برس صبر آزما انتظار کیا ہے، اب آنے والا دن ان کی زندگی کا سب سے بڑا اور یادگار دن ہوگا جو کہ وطن عزیز کی نیک نامی میں بھی اضافہ کرے گا اور یہ دن اب زیادہ دور نہیں۔

( بشکریہ حوالہ جات: ڈیلی میل ڈاٹ کام:10 جولائی 2021 ء)
Load Next Story