حیدر علی نے والد کا سر فخر سے بلند کر دیا
معذوری کے باوجود بیٹے کا زندگی کے کسی مرحلے پراعتماد نہیں ڈگمگایا، بابا صادق
پیدائش کے 15روز بعد ہی پولیو کا شکار ہونے والے حیدر علی نے والد کا سر فخرسے بلند کردیا۔
پیرالمپکس میں پاکستان کیلیے پہلا گولڈ میڈل جیت کر نئی تاریخ رقم کرنے والے حیدر علی پیدائش کے صرف 15روز بعد ہی پولیو کا شکار ہوگئے تھے، بہت زیادہ علاج کرانے کے باوجود وہ ٹھیک نہ ہوسکے، اہل خانہ کی حوصلہ افزائی اور تربیت کی وجہ سے زندگی مایوسی کے اندھیروں میں نہیں ڈوبی، انھوں نے تعلیم کے ساتھ کھیلوں میں شرکت کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
والد بابا صادق کا کہنا ہے کہ حیدر علی پرائمری اسکول میں تھے تب ہی نظر آرہا تھا کہ وہ ایک اچھے ایتھلیٹ بن سکتے ہیں، گھر والوں نے ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یہی کہا کہ کھاؤ پیو، تعلیم حاصل کرو اور کھیلوں میں محنت جاری رکھو،یہی وجہ ہے کہ زندگی کے کسی مرحلے پر انھیں محرومی کا احساس ہوا نہ اعتماد ڈگمگایا،انھوں نے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے محنت جاری رکھی،اس کا پھل بھی مل گیا، آج حیدر علی کی صلاحیتوں کا پاکستان ہی نہیں دنیا معترف ہے،انھوں نے کبھی ہارماننے کی سوچ نہیں رکھی،ہمیشہ ملک کیلیے کچھ کردکھانے کا جذبہ دکھایا جو ان کے کام بھی آگیا۔
بابا صادق نے کہا کہ حیدر کے دادا پہلوانی کرتے تھے،میں اپنی جوانی میں کبڈی کھیلتا رہا ہوں، جو کام ہم نہ کرسکے وہ بیٹے نے کر دکھایا، خواب پورا کرتے ہوئے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔
انھوں نے کہا کہ گوجرانوالہ کو پہلوانوں کا شہر کہا جاتا ہے مگر یہاں تمام کھیلوں کا بڑا ٹیلنٹ ہے،اگر میدان اور سہولیات میسر ہوں تو کرکٹ، ہاکی، فٹبال سمیت تمام کھیلوں کے بہترین کھلاڑی سامنے آسکتے ہیں۔
پیرالمپکس میں پاکستان کیلیے پہلا گولڈ میڈل جیت کر نئی تاریخ رقم کرنے والے حیدر علی پیدائش کے صرف 15روز بعد ہی پولیو کا شکار ہوگئے تھے، بہت زیادہ علاج کرانے کے باوجود وہ ٹھیک نہ ہوسکے، اہل خانہ کی حوصلہ افزائی اور تربیت کی وجہ سے زندگی مایوسی کے اندھیروں میں نہیں ڈوبی، انھوں نے تعلیم کے ساتھ کھیلوں میں شرکت کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
والد بابا صادق کا کہنا ہے کہ حیدر علی پرائمری اسکول میں تھے تب ہی نظر آرہا تھا کہ وہ ایک اچھے ایتھلیٹ بن سکتے ہیں، گھر والوں نے ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یہی کہا کہ کھاؤ پیو، تعلیم حاصل کرو اور کھیلوں میں محنت جاری رکھو،یہی وجہ ہے کہ زندگی کے کسی مرحلے پر انھیں محرومی کا احساس ہوا نہ اعتماد ڈگمگایا،انھوں نے ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے محنت جاری رکھی،اس کا پھل بھی مل گیا، آج حیدر علی کی صلاحیتوں کا پاکستان ہی نہیں دنیا معترف ہے،انھوں نے کبھی ہارماننے کی سوچ نہیں رکھی،ہمیشہ ملک کیلیے کچھ کردکھانے کا جذبہ دکھایا جو ان کے کام بھی آگیا۔
بابا صادق نے کہا کہ حیدر کے دادا پہلوانی کرتے تھے،میں اپنی جوانی میں کبڈی کھیلتا رہا ہوں، جو کام ہم نہ کرسکے وہ بیٹے نے کر دکھایا، خواب پورا کرتے ہوئے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا۔
انھوں نے کہا کہ گوجرانوالہ کو پہلوانوں کا شہر کہا جاتا ہے مگر یہاں تمام کھیلوں کا بڑا ٹیلنٹ ہے،اگر میدان اور سہولیات میسر ہوں تو کرکٹ، ہاکی، فٹبال سمیت تمام کھیلوں کے بہترین کھلاڑی سامنے آسکتے ہیں۔