آن لائن ٹیکس نظام سے منسلک نہ ہونے پر کاروباری افراد پر جرمانہ ہوگا
وزارت مالیات کی ایسے کاروباری افراد و اداروں پر 10سے30لاکھ تک جرمانے کی تجویز
وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا کہ ایسے تمام کاروباری افراد اور کاروباری اداروں پر 300 فیصد سے زائد جرمانہ ادا کیا جائے گا جو آن لائن ٹیکس نظام سے خود کو منسلک نہیں کریں گے۔
وزارت مالیات نے تجویز دی ہے کہ ایسے تمام انفرادی اور کاروباری افراد اور کاروباری اداروں پر 10لاکھ سے 30لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا جو ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیلز (پی او ایس) نظام سے خود کو آن لائن طریقے سے منسلک نہیں کریں گے۔
جرمانے کی یہ تجاویز تیسرے ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2021 میں شامل ہیں جو اس وقت محکمہ قانون کے زیر غور ہے۔ مجوززہ قانونی ترمیمی آرڈیننس میں ایسے تمام کاروبار کی فہرست بھی شامل ہے جنھیں ایف بی آر کے آن لاین نظام کے ساتھ منسلک کیا جانا ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے محصولات کے ہدف میں 50 ارب روپے اسی نظام کے ذریعے حاصل کرنے کا منصوبہ ہے جبکہ گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں ایف بی آر کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں یعنی جولائی اور اگست کے دوران 550 کے قریب مزید خوردہ فروشوں (ریٹلیرز) نے ایف بی آر کے نظام کے ساتھ خود کو منسلک کرلیا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ پوائنٹ آف سیلز کی تعداد کو 11 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ تک لے جایا جائے گا۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر کوئی ریٹیلر اپنے کاروبار کو ایف بی آر کے آن لائن نظام سے منسلک نہیں کرتا تو اس پر 10 لاکھ روپے جرمانے کے علاوہ کاروبار کو سیل بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی تجاویز میں پہلی بار ڈیڈ لاین میں منسلک نہ ہونے والے یعنی پہلی بار ڈیفالٹ کرنے والوں پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے جبکہ دوسری دفعہ ڈیفالٹ کرنے پر جرمانہ دس لاکھ تک عائد کیا جائے گا۔ تیسری بار ایسا کرنے کی صورت میں جرمانہ بڑھ کر بیس لاکھ اور اس کے پندرہ دنوں بعد یہ جرمانہ تیس لاکھ تک عائد کیا جاسکے گا اور ایسے کاروبار کو سیل بھی کیا جائے گا۔
وزارت مالیات نے تجویز دی ہے کہ ایسے تمام انفرادی اور کاروباری افراد اور کاروباری اداروں پر 10لاکھ سے 30لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا جو ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیلز (پی او ایس) نظام سے خود کو آن لائن طریقے سے منسلک نہیں کریں گے۔
جرمانے کی یہ تجاویز تیسرے ٹیکس ترمیمی آرڈیننس 2021 میں شامل ہیں جو اس وقت محکمہ قانون کے زیر غور ہے۔ مجوززہ قانونی ترمیمی آرڈیننس میں ایسے تمام کاروبار کی فہرست بھی شامل ہے جنھیں ایف بی آر کے آن لاین نظام کے ساتھ منسلک کیا جانا ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے محصولات کے ہدف میں 50 ارب روپے اسی نظام کے ذریعے حاصل کرنے کا منصوبہ ہے جبکہ گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس میں ایف بی آر کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشفاق احمد کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں یعنی جولائی اور اگست کے دوران 550 کے قریب مزید خوردہ فروشوں (ریٹلیرز) نے ایف بی آر کے نظام کے ساتھ خود کو منسلک کرلیا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے عزم ظاہر کیا ہے کہ پوائنٹ آف سیلز کی تعداد کو 11 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ تک لے جایا جائے گا۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اگر کوئی ریٹیلر اپنے کاروبار کو ایف بی آر کے آن لائن نظام سے منسلک نہیں کرتا تو اس پر 10 لاکھ روپے جرمانے کے علاوہ کاروبار کو سیل بھی کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی تجاویز میں پہلی بار ڈیڈ لاین میں منسلک نہ ہونے والے یعنی پہلی بار ڈیفالٹ کرنے والوں پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا جائے جبکہ دوسری دفعہ ڈیفالٹ کرنے پر جرمانہ دس لاکھ تک عائد کیا جائے گا۔ تیسری بار ایسا کرنے کی صورت میں جرمانہ بڑھ کر بیس لاکھ اور اس کے پندرہ دنوں بعد یہ جرمانہ تیس لاکھ تک عائد کیا جاسکے گا اور ایسے کاروبار کو سیل بھی کیا جائے گا۔