ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کابل پہنچ گئے طالبان نمائندوں سے ملاقات
ملاقات میں پاک افغان سرحدی سکیورٹی صورت حال ، اقتصادی اور تجارتی تعلقات پر بات چیت
انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ایک اعلی سطح کا وفد بھی کابل گیا۔ جنرل فیض حمید کی کابل ایئرپورٹ پر تصویر بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے طالبان کی افغان شوریٰ کی دعوت پر کابل کا دورہ کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے طالبان نمائندوں سے ملاقات کی جس میں پاک افغان سرحدی سکیورٹی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات، سیکیورٹی سمیت اہم دوطرفہ امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ پاک افغان سرحدی صورتحال ، مجموعی سلامتی کے مسئلے پر بھی مشاورت کی گئی اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ فساد پیدا کرنے والے اور دہشت گرد تنظیمیں صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی سے پاکستانی سفیر نے بھی ملاقات کی جس میں افغانستان سے انخلاء اور راہداری کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ غیر ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے عملے کی پاکستان کے رستے وطن واپسی اور اس حوالے سے زیر التواء درخواستوں کے مسئلے پر بھی غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے رستے ٹرانزٹ کے لیے سہولتوں کی فراہمی کے لیے متعدد ممالک نے درخواست کی ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ ایک اعلی سطح کا وفد بھی کابل گیا۔ جنرل فیض حمید کی کابل ایئرپورٹ پر تصویر بھی سامنے آئی جس میں انہوں نے ہاتھ میں چائے کا کپ پکڑا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے طالبان کی افغان شوریٰ کی دعوت پر کابل کا دورہ کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے طالبان نمائندوں سے ملاقات کی جس میں پاک افغان سرحدی سکیورٹی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات، سیکیورٹی سمیت اہم دوطرفہ امور پر بھی گفتگو کی گئی۔ پاک افغان سرحدی صورتحال ، مجموعی سلامتی کے مسئلے پر بھی مشاورت کی گئی اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی کہ فساد پیدا کرنے والے اور دہشت گرد تنظیمیں صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں۔
ڈی جی آئی ایس آئی سے پاکستانی سفیر نے بھی ملاقات کی جس میں افغانستان سے انخلاء اور راہداری کے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ غیر ملکی اور بین الاقوامی تنظیموں کے عملے کی پاکستان کے رستے وطن واپسی اور اس حوالے سے زیر التواء درخواستوں کے مسئلے پر بھی غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کے رستے ٹرانزٹ کے لیے سہولتوں کی فراہمی کے لیے متعدد ممالک نے درخواست کی ہے۔