نورمقدم کیس تھراپی ٹیم نے پولیس کا کردار مشکوک قرار دے دیا
ملزم کے باپ کو بتایا کہ نور قتل ہوگئی تو والد ذاکر نے ایسا حیران کن ردعمل دیا جیسا کہ کچھ ہوا ہی نہیں، کلینک سی ای او
نور مقدم کیس میں تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور نے پولیس کے کردار کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ 25 روز تک ہم اس کیس میں گواہ تھے پھر اچانک پولیس نے ہمیں ہی گرفتار کرلیا، ملزم کے والد کو نورمقدم کے قتل کا بتایا تو انہوں نے ایسا حیران کن ردعمل دیا کہ جیسا کچھ ہوا ہی نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد میں تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور، زخمی ہونے والے امجد اور ڈاکٹر وامق ریاض نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر پاگل نہیں لیکن شراب نوشی کا عادی تھا، جب تھراپی ورکس کی ٹیم پہنچی تو گھر کے نیچے مجمع لگا ہوا تھا۔
ڈاکٹر وامق نے کہا کہ تھراپی ورکس کے پاس تمام کال ریکارڈ موجود ہے، میں نے ملزم کے والد ذاکر جعفر کو کال کرکے کہا کہ وہاں تو لاش پڑی ہوئی ہے جس پر ذاکر کا ری ایکشن بہت ہی معمولی تھا، ایسی خبر اگر کسی والد کو بتائی جائے تو ٹانگیں کانپ جائیں لیکن یہاں ایسا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کو دیکھتے ہی ملزم ظاہر جعفر نے ڈرامہ شروع کردیا تھا لیکن اس سے قبل وہ بالکل نارمل تھا، ہم نے پولیس کو سب کچھ ٹھیک بتایا لیکن ہماری گرفتاری سمجھ سے بالاتر بھی ہے، کیس میں پولیس کا کردار بھی مشکوک ہے۔
ڈاکٹر وامق ریاض نے کہا کہ والد ذاکر جعفر نے ہمیں کہا کہ دروازہ توڑ کر کمرے کے اندر چلے جائیں، میں سیڑھی لگا کر امجد کے ساتھ کمرے کے اندر گیا میں نے نورمقدم کی لاش دیکھ کر باہر آکر کہا کہ اندر قتل ہوا ہے یہ کرائم سین ہے۔
پریس کانفرنس میں تھراپی کلینک کے ملازم امجد نے کہا کہ ظاہر جعفر نے مجھ پر فائر کرنے کی کوشش کی لیکن فائر نہیں کرسکا، مجھے پستول سے ظاہر جعفر نے مارا، مجھے شک تھا کہ اس کے پاس چھری ہے، میرا گلا کاٹنے کی کوشش کی، ظاہرجعفر نے مجھے زخمی کردیا میں نے ظاہرجعفر کو نیچے گرا کر ہاتھ پاؤں باندھے بعدازاں پولیس آگئی۔