بینکوں پر زرعی شعبے کیلیے شرعی مالی مصنوعات تیار کرنے پر زور
کاشتکاروں کی قرضوں تک رسائی بڑھانے کیلیے زرعی فنڈنگ کے نظرثانی شدہ ضوابط جاری
LONDON:
اسٹیٹ بینک نے نظر ثانی شدہ ضوابط (Prudential Regulations) برائے زرعی مالکاری جاری کردیے ہیں، ان کا مقصد کاشتکار برادری کو باضابطہ مالکاری تک رسائی میں مزید سہولت دینا اور کاشتکاروں کے لیے مالکاری کے ضوابطی ڈھانچے کو بدلتے ہوئے کاروباری ماحول سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے کے مطابق نظرثانی شدہ ہدایات میں بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ مالی استحکام اور بینکوں کی رسک مینجمنٹ پر سمجھوتہ کیے بغیر مستحکم اور مارکیٹ پر مبنی پالیسیاں اور طور طریقے تشکیل دیں تاکہ شعبہ زراعت کو قرضوں کی فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔ نظر ثانی شدہ ضوابط میں دیگر امور کے علاوہ بینکوں کو لازم کیا گیا ہے کہ زرعی مالکاری کی جامع پالیسیاں مرتب کریں جن میں دور رس اہمیت کے وسیع پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہو، ان پہلوؤں میں قرضوں کا بندوبست، تقسیم اور نگرانی کے طریقہ ہائے کار، زرعی مالکاری کے لیے مختص شعبوں کا، جن میں زرعی مالکاری کے مستند ماہرین موجود ہوں، قیام و انتظام اور مناسب سطح پر قرضوں کی منظوری کے لیے اختیارات سونپنے کا عمل شامل ہیں۔ مزید برآں اطلاعاتی مشکلات کو کم سے کم کر کے قرضوں کے نظم و ضبط اور قرض دینے کی محتاط روایات کو تقویت دینے کی خاطر تمام زرعی قرضوں کے لیے سی آئی بی رپورٹ لازمی رہی ہے۔
ریوالونگ کریڈٹ اسکیم کے تحت فصل کے پیداواری قرضوں کی واپسی میں کاشت کار برادری کو ان کے فصل کے دورانیے کی بنیاد پر سہولت دینے کی خاطر اب بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر ربیع اور خریف کی فصل کی کٹائی کے بعد سال کے دوران استعمال کردہ قرضے کی واپسی کو کم از کم 50 فیصد رقم پر مشتمل 2 مراحل میں تقسیم کر دیں۔ نظرثانی شدہ ضوابط میں اسلامی زرعی مالکاری کا احاطہ بھی کیا گیا ہے جس کے تحت بینکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ شریعت سے ہم آہنگ طریقوں کے تحت کاشت کار برادری کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے مصنوعات تشکیل دیں اور متعارف کرائیں، ان ضوابط پر نظرثانی متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے بعد کی گئی ہے، ان میں زرعی ویلیو چین کے اندر بینکوں کی جانب سے انجام دی جانے والی مختلف سرگرمیوں کی محتاط روایات کو شامل کیا گیا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔
اسٹیٹ بینک نے نظر ثانی شدہ ضوابط (Prudential Regulations) برائے زرعی مالکاری جاری کردیے ہیں، ان کا مقصد کاشتکار برادری کو باضابطہ مالکاری تک رسائی میں مزید سہولت دینا اور کاشتکاروں کے لیے مالکاری کے ضوابطی ڈھانچے کو بدلتے ہوئے کاروباری ماحول سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے کے مطابق نظرثانی شدہ ہدایات میں بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ مالی استحکام اور بینکوں کی رسک مینجمنٹ پر سمجھوتہ کیے بغیر مستحکم اور مارکیٹ پر مبنی پالیسیاں اور طور طریقے تشکیل دیں تاکہ شعبہ زراعت کو قرضوں کی فراہمی بہتر بنائی جا سکے۔ نظر ثانی شدہ ضوابط میں دیگر امور کے علاوہ بینکوں کو لازم کیا گیا ہے کہ زرعی مالکاری کی جامع پالیسیاں مرتب کریں جن میں دور رس اہمیت کے وسیع پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہو، ان پہلوؤں میں قرضوں کا بندوبست، تقسیم اور نگرانی کے طریقہ ہائے کار، زرعی مالکاری کے لیے مختص شعبوں کا، جن میں زرعی مالکاری کے مستند ماہرین موجود ہوں، قیام و انتظام اور مناسب سطح پر قرضوں کی منظوری کے لیے اختیارات سونپنے کا عمل شامل ہیں۔ مزید برآں اطلاعاتی مشکلات کو کم سے کم کر کے قرضوں کے نظم و ضبط اور قرض دینے کی محتاط روایات کو تقویت دینے کی خاطر تمام زرعی قرضوں کے لیے سی آئی بی رپورٹ لازمی رہی ہے۔
ریوالونگ کریڈٹ اسکیم کے تحت فصل کے پیداواری قرضوں کی واپسی میں کاشت کار برادری کو ان کے فصل کے دورانیے کی بنیاد پر سہولت دینے کی خاطر اب بینکوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر ربیع اور خریف کی فصل کی کٹائی کے بعد سال کے دوران استعمال کردہ قرضے کی واپسی کو کم از کم 50 فیصد رقم پر مشتمل 2 مراحل میں تقسیم کر دیں۔ نظرثانی شدہ ضوابط میں اسلامی زرعی مالکاری کا احاطہ بھی کیا گیا ہے جس کے تحت بینکوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ شریعت سے ہم آہنگ طریقوں کے تحت کاشت کار برادری کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے مصنوعات تشکیل دیں اور متعارف کرائیں، ان ضوابط پر نظرثانی متعلقہ فریقوں سے مشاورت کے بعد کی گئی ہے، ان میں زرعی ویلیو چین کے اندر بینکوں کی جانب سے انجام دی جانے والی مختلف سرگرمیوں کی محتاط روایات کو شامل کیا گیا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہوں گے۔