بائیکو ایس پی ایم کو تیار مصنوعات کیلیے بھی استعمال کریگی

تیار مصنوعات پورٹ قاسم اور کے پی ٹی تک لاکر انڈسٹری تک پہنچائی جا سکیں گی،حکام

تیار مصنوعات پورٹ قاسم اور کے پی ٹی تک لاکر انڈسٹری تک پہنچائی جا سکیں گی۔ فوٹو: فائل

بائیکو ریفائنری سنگل پوائنٹ مورنگ کی سہولت تیار مصنوعات کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کرے گی۔

بائیکو کی حب میں واقع ریفائنری سے زیر سمندر 10.5کلومیٹر پائپ لائن سے منسلک فلوٹنگ ٹرمینل کو مصنوعات کی ترسیل کے لیے بھی تیار کیا جارہا ہے اور جلد ہی فلوٹنگ ٹرمینل سے تیار مصنوعات کی ترسیل کا آغاز کردیا جائے گا۔ بائیکو کی سنگل پوائنٹ مورنگ (فلوٹنگ ٹرمینل) کے دورے کے موقع پر بائیکو حکام نے میڈیا کو بتایا کہ سنگل پوائنٹ مورنگ پاکستان میں خام تیل کی درآمد کے لیے تیسری بندرگاہ کا کردار ادا کررہی ہے جہاں 25میٹر کے ڈرافٹ کی وجہ سے ایک لاکھ ٹن تک کے بڑے آئل ٹینکرز لنگر انداز ہورہے ہیں۔ اس سہولت کی وجہ سے پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ پر خام تیل کی ترسیل کا دبائو کم کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔




ایک سال کے دوران 12 جہاز لنگر انداز ہوچکے ہیں۔ آفیشلز نے بتایا کہ سنگل پوائنٹ مورنگ کو ریفائنری میں تیار مصنوعات کی ترسیل کے لیے بھی تیار کیا جارہا ہے، اس طرح سنگل پوائنٹ مورنگ کی سہولت کے ذریعے سمندر کے راستے چھوٹے ٹینکرز (بارجز) کی مدد سے تیار مصنوعات پورٹ قاسم اور کے پی ٹی تک لاکر انڈسٹری تک پہنچائی جاسکیں گی جس سے زمینی راستے سے پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل سے انفرااسٹرکچر اور ماحول پر پڑنے والے دبائو میں بھی کمی واقع ہوگی۔ سمندر کے راستے تیار مصنوعات کی ترسیل پر اٹھنے والے فی ٹن فریٹ چارجز زمینی راستے سے ترسیل کے فریٹ کے برابر ہی ہوں گے۔

بائیکو فلوٹنگ ٹرمینل کو تیل کے رسائو سے محفوظ رکھنے کیلیے انٹرنیشنل آئل اسپل کنٹرول ایجنسی کی رکنیت بھی حاصل کرلی گئی ہے۔ رسائو کی پہلی اور دوسری حد کی روک تھام اور ماحولیاتی تحفظ کیلیے بائیکو کے اپنے اقدامات بھی عالمی اصولوں کے مطابق ہیں۔ زیر زمین پائپ لائن کی نگرانی کے لیے جدید ترین نظام کام کررہا ہے۔ آفیشلز کے مطابق بائیکو نے سنگل پوائنٹ مورنگ کی سہولت کے ساتھ اس شعبے سے متعلق افرادی قوت کی فراہمی کے حوالے سے بھی پاکستان میں ایک سنگ میل کا اضافہ کیا ہے اور مقامی سطح پر افرادی صلاحیت روز بروز بہتر ہورہی ہے جس سے ملک میں سنگل پوائنٹ مورنگ جیسی دیگر سہولتوں کی راہ ہموار ہوگی۔
Load Next Story