’’دی بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ کی 8 ویں سالگرہ اور مشترکہ تعمیر میں ڈیجیٹل معیشت کی اہمیت

’دی بیلٹ اینڈ روڈ‘ سے وابستہ ملک کی حیثیت سے پاکستان نے 2018 میں ’ڈیجیٹل پاکستان‘ پالیسی کا آغاز کیا


ویب ڈیسک September 05, 2021
’دی بیلٹ اینڈ روڈ‘ سے وابستہ ملک کی حیثیت سے پاکستان نے 2018 میں ’ڈیجیٹل پاکستان‘ پالیسی کا آغاز کیا۔ (فوٹو: چائنا میڈیا)

چین کا خدمات کی تجارت کا بین الاقوامی میلہ 2021 ان دنوں بیجنگ میں جاری ہے۔ رواں سال ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' انیشی ایٹیو کی آٹھویں سالگرہ ہے۔

خدمات کی تجارت کے اس بین الاقوامی میلے کے شرکا کی رائے میں خدمات کی عالمی تجارت کے نئے انداز اور نئے نمونوں کا تیزی سے ابھرنا خاص طور پر ڈیجیٹل اکانومی کی ترقی، نہ صرف روایتی معیشت کی تبدیلی اور عالمی معاشی ترقی میں اضافہ کرتی ہے بلکہ اس سے ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' منصوبے میں بین الاقوامی تعاون کےلیے نئے مواقع بھی فراہم ہوتے ہیں۔

اس میلے میں چین اور ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' ممالک کی تنظیموں اور کاروباری اداروں نے ثقافتی سیاحت کی خدمات، لاجسٹک خدمات اور آزاد تجارتی زونز کی جدید ترقی کے سلسلے میں اسٹریٹجک تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے۔

''دی بیلٹ اینڈ روڈ '' سے وابستہ ملک کی حیثیت سے پاکستان نے 2018 میں ''ڈیجیٹل پاکستان'' پالیسی کا آغاز کیا جس نے پاکستان کےلیے ڈیجیٹل سروسز، انفارمیشن ایپلی کیشنز اور تکنیکی خدمات کا تیز اور جدید ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام بنانے کی کوشش کی۔

پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت تیز رفتار راہ پر گامزن ہے ۔ چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز کی برآمدات 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔

انہوں نے مستقبل میں اس حجم کے پانچ ارب امریکی ڈالر تک پہنچنے کی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقصد حاصل کرنے کےلیے ہمیں متعلقہ ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد قائم کرنا چاہیے اور قواعد کو مربوط کرتے ہوئے نتائج کا اشتراک کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں سب سے اہم چیز چین کی شراکت داری قائم کرنا ہے۔ اس سوچ اور حکمت عملی سے نہ صرف ہم موجودہ ترقی سے فائدہ اٹھائیں گے بلکہ مستقبل میں نئی ترقی کےلیے بھی تیار ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔