حکومت پر حملہ کرنے والے قانون کی بالادستی نہیں چاہتے وزیراعظم
ہماری سسٹم کو ٹھیک کرنے کی جنگ ہے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری سسٹم کو ٹھیک کرنے کی جنگ ہے۔
نتھیاگلی میں بین الاقوامی ہوٹل کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیاحت کو بڑھا کر ملکی دولت میں اضافہ کر سکتے ہیں، دنیا کو فروخت کرنے کیلئے چیزیں ہوں تو ملک ترقی کرتا ہے، اس بار 30 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوگی، ایکسپورٹ بڑھے گی تو ملکی قرض اتار سکیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا حکومتی نظام اس انداز میں پروان چڑھا ہے کہ حکومت پہلے اپنا اور پھر عوام کا فائدہ دیکھتی ہے،حالانکہ حکومت کو پہلے عوام کا فائدہ دیکھنا چاہیے، کیا حکومت ملک کی ضرورت کو پورا کررہی ہے یا صرف اپنے آپ کو چلانے کی ضرورت پورا کررہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب بھی نظام خرابی کی جانب جاتا ہے وہ اپنے آپ کو بچانا شروع کردیتا ہے، سلطنت عثمانیہ جب سکڑرہی تھی اس کی بیوروکریسی بڑھتی جارہی تھی، ہماری سسٹم کو ٹھیک کرنے کی جنگ ہے، ہم قانون کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بڑے بڑے لوگوں نے ملک میں اربوں روپے چوری کرکے بیرون ملک محلات لیے ہوئے ہیں اور حکومت پر حملہ کررہے ہیںِ ، حکومت پر حملہ کرنیوالے لوگ قانون کی بالادستی نہیں چاہتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ پاکستانی بیرونِ ملک مقیم ہیں جن کی سالانہ آمدن ملک کے 22 کروڑ افراد کی سالانہ آمدن کے برابر ہے، سب سے زیادہ پیسے والے اور ہنرمند پاکستانی بیرونِ ملک ہیں، لوگ کراچی سے اٹھ کر دبئی میں پیسہ لگا رہے ہیں، ہمارا ہدف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہے، تارکین وطن کی مشکلات کو سمجھ سکتا ہوں، ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے تو وہ سرمایہ کاری کریں گے، ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں ان کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں، اس وقت سب سے بڑی ضرورت ملکی دولت میں اضافہ کرنا ہے۔
نتھیاگلی میں بین الاقوامی ہوٹل کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سیاحت کو بڑھا کر ملکی دولت میں اضافہ کر سکتے ہیں، دنیا کو فروخت کرنے کیلئے چیزیں ہوں تو ملک ترقی کرتا ہے، اس بار 30 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوگی، ایکسپورٹ بڑھے گی تو ملکی قرض اتار سکیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارا حکومتی نظام اس انداز میں پروان چڑھا ہے کہ حکومت پہلے اپنا اور پھر عوام کا فائدہ دیکھتی ہے،حالانکہ حکومت کو پہلے عوام کا فائدہ دیکھنا چاہیے، کیا حکومت ملک کی ضرورت کو پورا کررہی ہے یا صرف اپنے آپ کو چلانے کی ضرورت پورا کررہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب بھی نظام خرابی کی جانب جاتا ہے وہ اپنے آپ کو بچانا شروع کردیتا ہے، سلطنت عثمانیہ جب سکڑرہی تھی اس کی بیوروکریسی بڑھتی جارہی تھی، ہماری سسٹم کو ٹھیک کرنے کی جنگ ہے، ہم قانون کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، بڑے بڑے لوگوں نے ملک میں اربوں روپے چوری کرکے بیرون ملک محلات لیے ہوئے ہیں اور حکومت پر حملہ کررہے ہیںِ ، حکومت پر حملہ کرنیوالے لوگ قانون کی بالادستی نہیں چاہتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ پاکستانی بیرونِ ملک مقیم ہیں جن کی سالانہ آمدن ملک کے 22 کروڑ افراد کی سالانہ آمدن کے برابر ہے، سب سے زیادہ پیسے والے اور ہنرمند پاکستانی بیرونِ ملک ہیں، لوگ کراچی سے اٹھ کر دبئی میں پیسہ لگا رہے ہیں، ہمارا ہدف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہے، تارکین وطن کی مشکلات کو سمجھ سکتا ہوں، ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے تو وہ سرمایہ کاری کریں گے، ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں ان کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں، اس وقت سب سے بڑی ضرورت ملکی دولت میں اضافہ کرنا ہے۔