پاکستان کی پہلی اسٹریٹ لائبریری زبوں حالی کاشکار

کمشنراور ڈی ایم سی کی عدم دلچسپی کے سبب منفرد کتب خانہ افادیت کھورہا ہے

اگست میں صرف 3کتابیں جاری کی گئیں ، جلد دورہ کرینگے، ڈائریکٹر لائبریریز ۔ فوٹو : فائل

کراچی کے قلب میٹروپول ہوٹل چورنگی پرقائم پاکستان کی پہلی اسٹریٹ لائبریری شہری انتظامیہ کی عدم توجہی اور غفلت کے سبب زبوں حالی کاشکار ہوچکی ہے اور کمشنر کراچی اورمتعلقہ ڈی ایم سی کی جانب سے لائبریری کوچلانے میں عدم دلچسپی کے سبب یہ منفرد کتب خانہ اپنی افادیت کھورہا ہے۔

بہت کم افراد لائبریری کا رخ کرتے ہیں، اور کتابیں ایشو کرانے والوں کی تعداد بھی انتہائی مایوس کن ہے۔ ایسی کتابیں ،رسائل ،جرائد اور ناول یاشعر وشاعری پر مبنی کتابیں جوعوامی دلچسپی کاسبب ہوں کمشنر کارنرکے نام سے موجوداس لائبریری میں موجودنہیں ہیں ، دوالماریوں پر مشتمل اس لائبریری میں نصابی کتابوں کا کوئی ایسامجموعہ بھی موجودنہیں جوکالج یاجامعات کے طلبا کواس لائبریری کی جانب لاسکے۔ لائبریری کی تعمیر ومرمت کے حوالے سے کمشنر آفس کے ایم سی یاڈی ایم سی کی جانب سے کوئی ایسافنڈیابجٹ موجود نہیں ہے جواس پر خرچ کیاجائے۔

یادرہے کہ سابق کمشنر کراچی افتخار شلوانی کی جانب سے میٹروپول ہوٹل پر سڑک کے کنارے اس اسٹریٹ لائبریری کے قیام کامنصوبہ بنایاگیاتھااوراس کاباقاعدہ آغازو افتتاح چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش پر 25دسمبر2019کے موقع پر کیاتھا۔ اس موقع پر اس لائبریری میں ابتدائی طورپر 600کتابیں رکھی گئی تھیں۔ ''ایکسپریس''نے حال ہی میں جب تقریباًدوسال قبل قائم ہونے والی لائبریری کادورہ کیاتوصورتحال دوسال قبل کے برعکس نظرآئی۔ لائبریری میں قمتی لکڑی سے بنی دوخوبصورت الماریوں میں جوکتابیں موجودہیں ان میں سے بھی کچھ بارش کے پانی کی نذرہوچکی ہیں اوراپنی اصل حالت سے تبدیل ہوگئی ہیں۔


اردوزبان کی کتابوں کی تعداد بہت کم ہے۔ اکتوبر2020میں اس اسٹریٹ لائبریری سے کل 30کتابوں کااجرا ہواتھاتاہم گزشتہ ماہ اگست میں 3کتابیں گھروں پر مطالعہ کے لیے جاری ہوسکیں۔ ' 'ایکسپریس''کے پوچھنے پر وہاں ڈیوٹی پر موجود سیکیورٹی گارڈ میرشاہ نے بتایاکہ انھیں حکام کی جانب سے یہ ہدایت ہے کہ کم سے کم کتابیں جاری کی جائیں کیونکہ لوگ مطالعے کے لیے کتابیں لے جاتے ہیں لیکن واپس نہیں کرتے، مذکورہ گارڈ نے ہی ''ایکسپریس''کوبتایاکہ کمشنر آفس کی جانب سے ایک صاحب سلطان خلیل اس کی دیکھ بھال کے لیے یہاں آتے ہیں۔

''ایکسپریس''کے ایک سوال پر سلطان خلیل کاکہناتھاکہ اب تک دو سال میں تقریباً6سے 7ہزارکتابیں ایسی ہی جو مطالعہ کی غرض سے لوگ اپنے گھروں کولے گئے ہیں تاہم انھیں اسٹریٹ لائبریری میں لوٹایانہیں گیاجس کے سبب اب یہ فیصلہ کیاگیاکم سے کم افرادکوکتابیں جاری کی جائیں۔

''ایکسپریس'' نے ڈی ایم سی ساؤتھ میں تعینات ڈائریکٹر لائبریریز سالک بھٹو سے رابطہ کیا اور ان سے مذکورہ اسٹریٹ لائبریری کی صورتحال کی وجہ جاننی چاہی جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی اس عہدے پر حال ہی میں پوسٹنگ ہوئی ہے جبکہ لاک ڈاؤن کے سبب مسلسل دفاتر بھی بند رہے ہیں جس کی وجہ سے لائبریری پر توجہ نہیں دی جاسکی، تاہم جلد لائبریریوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ ہوا ہے اورکوشش کریں گے کہ نئے بجٹ سے ان پر بھی خرچ کیا جائے ۔
Load Next Story