اپوزیشن کے تیار ہوتے ہی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے بلاول
پی ڈی ایم میں جب تک کنفیوژن ہو گی مسئلہ حل نہیں ہو گا، چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہم پنجاب حکومت گرا کر عمران خان کو آسانی سے گرا سکتے ہیں، جیسے ہی اپوزیشن تیار ہوئی تحریک عدم اعتماد لے آئیں گے۔
ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوست عمران خان کے استعفیٰ کے بجائے ہمارے استعفے مانگ رہے تھے، پی ڈی ایم میں جب تک کنفوژن ہو گی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ہم نے پی ڈی ایم کو کسی کی مدد کے بغیر حکومت کو شکست دے کر دکھایا ہے، ہم نے وزیراعظم کو سینیٹ الیکشن میں شکست دی، ہم پنجاب حکومت گرا کر عمران خان کو آسانی سے گرا سکتے ہیں، جیسے ہی اپوزیشن تیار ہوئی عدم اعتماد ہو جائے گی، شہباز شریف کو طریقہ کار کے متعلق سب کچھ بتا دیا تھا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عوام حکومت سے شدید ناراض ہیں، مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے، ہم آج معاشی بحران کا مقابلہ کررہے ہیں، ہمارے دور میں ایسے حالات نہیں تھے، ہم نے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے دیے، ہم نے پیشن میں سو فیصد اضافہ کیا، ہم لوگوں کو روزگار دیتے ہیں اور یہ لوگ روزگار چھین لیتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) میں اندرونی اختلافات کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اُن کا فیصلہ حتمی ہونا چاہیے، شہباز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیان دیتے ہیں اور پارٹی اس کی تردید کردیتی ہے۔ یا تو شہباز شریف قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں یا ہمیں اپنا لانے دیں۔
جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ علیحدہ صوبہ کے بجائے اس خطے کو سیکرٹریٹ کا لولی پاپ دیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے ماحول میں الیکٹرانک ووٹنگ کی بات ہو رہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال اور انتخابی اصلاحات اتفاقِ رائے سے ہوتی ہیں، یہ فیصلے مسلط نہیں کئے جاتے۔
خارجہ پالیسی سے متعلق بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں کہ خواتین،بچوں، اقلیتوں اور دیگر طبقات کے حقوق اور پاکستان پہلی ترجیح ہونا چاہیے، سی پیک پر دہشت گردی کے حملے ہورہے ہیں، جس پر چین کو بھی تشویش ہے، ہمارے سی پیک کا کیا بنے گا جس کو آصف علی زرداری نے شروع کیا۔
ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوست عمران خان کے استعفیٰ کے بجائے ہمارے استعفے مانگ رہے تھے، پی ڈی ایم میں جب تک کنفوژن ہو گی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ہم نے پی ڈی ایم کو کسی کی مدد کے بغیر حکومت کو شکست دے کر دکھایا ہے، ہم نے وزیراعظم کو سینیٹ الیکشن میں شکست دی، ہم پنجاب حکومت گرا کر عمران خان کو آسانی سے گرا سکتے ہیں، جیسے ہی اپوزیشن تیار ہوئی عدم اعتماد ہو جائے گی، شہباز شریف کو طریقہ کار کے متعلق سب کچھ بتا دیا تھا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عوام حکومت سے شدید ناراض ہیں، مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے، ہم آج معاشی بحران کا مقابلہ کررہے ہیں، ہمارے دور میں ایسے حالات نہیں تھے، ہم نے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے دیے، ہم نے پیشن میں سو فیصد اضافہ کیا، ہم لوگوں کو روزگار دیتے ہیں اور یہ لوگ روزگار چھین لیتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) میں اندرونی اختلافات کے حوالے سے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اُن کا فیصلہ حتمی ہونا چاہیے، شہباز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیان دیتے ہیں اور پارٹی اس کی تردید کردیتی ہے۔ یا تو شہباز شریف قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں یا ہمیں اپنا لانے دیں۔
جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ علیحدہ صوبہ کے بجائے اس خطے کو سیکرٹریٹ کا لولی پاپ دیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ کے ماحول میں الیکٹرانک ووٹنگ کی بات ہو رہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال اور انتخابی اصلاحات اتفاقِ رائے سے ہوتی ہیں، یہ فیصلے مسلط نہیں کئے جاتے۔
خارجہ پالیسی سے متعلق بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں کہ خواتین،بچوں، اقلیتوں اور دیگر طبقات کے حقوق اور پاکستان پہلی ترجیح ہونا چاہیے، سی پیک پر دہشت گردی کے حملے ہورہے ہیں، جس پر چین کو بھی تشویش ہے، ہمارے سی پیک کا کیا بنے گا جس کو آصف علی زرداری نے شروع کیا۔