الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مسترد کردیا
مشین سے دھاندلی روکنا ممکن نہیں، کسی تنازع کی صورت میں شواہد جمع کرنے کا کوئی طریقہ کار بھی نہیں، الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کرتے ہوئے اعتراضات اٹھا دیے اور کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے دھاندلی روکنا ممکن نہیں، کسی بھی تنازع کی صورت میں شواہد جمع کرنے کا کوئی طریقہ کار بھی نہیں۔
الیکشن کمیشن نے ووٹنگ مشین پر اعتراضات پر تفصیلی رپورٹ سینیٹ قائمہ کمیٹی میں جمع کرادی۔ رپورٹ میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں ووٹر کی شناخت گم نام نہیں رہے گی۔
الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال مالی طور پر بھی مناسب نہیں، کثیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی ساکھ اور شفافیت مشکوک رہے گی۔
رپورٹ میں الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز متفق نہیں ہیں، جلد بازی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لیے بین الاقوامی معیار برقرار کی پابندی نہیں کی گئی،عملہ تربیت یافتہ ہے نہ ہی عوام اتنی پڑھی لکھی کہ مشین استعمال کر سکے۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے نتائج بھی تاخیر کا شکار ہونگے، کسی بھی عدالتی فیصلے پر بیلٹ پیپرز تبدیل کرنا پڑتے ہیں، مشین میں عدالتی حکم پر یک دم ڈیٹا فیڈ کرنا ممکن نہیں ہوگا، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ٹرن آئوٹ میں بہتری نہیں لائی جا سکتی۔
رپورٹ میں الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ مشینوں سے انتخابی فراڈ رک سکتے نہ ہی ووٹوں کی خرید و فروخت، اس لیے جلد بازی میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے شفاف اور آئین کے مطابق انتخابات کرانا ممکن نہیں ہوگا۔