کراچی میں بجلی کے بلز میں مزید اربوں روپے ٹیکس جمع کرنے کا منصوبہ

کے الیکٹرک بلز میں 200 روپے کے ایم سی چارجز وصولی کی تجویز


ویب ڈیسک September 08, 2021
کے الیکٹرک بلز میں 200 روپے کے ایم سی چارجز وصولی کی تجویز ۔ فوٹو : فائل

لاہور: کراچی میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، صفائی کے ناقص انتظامات سے پریشان اور مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے بری خبر یہ ہے کہ سندھ سرکار نے بجلی کے بلوں میں کے ایم سی ٹیکس لگانے کی تجویز دے دی۔

شہری پہلے ہی بجلی کے بھاری بھر کم بلز کے ستائے ہوئے ہیں جن میں ان سے بھاری ٹیکس اور ٹی وی لائسنس فیس وصول کی جارہی ہے، اب سندھ حکومت کی جانب سے شہر کے نئے تعینات کردہ ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب نے مزید 200 روپے کے ایم سی وصولی چارجز بھی بلز میں شامل کرنے کا منصوبہ پیش کردیا۔

کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت کے الیکٹرک اور کے ایم سی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر توانائی امتیاز شیخ، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی مرتضیٰ وہاب، پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی، ڈائریکٹر کے ای حارث جامی اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کے بل کے ذریعے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز (ڈی ایم سیز) کی ٹیکس وصولی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پراپرٹی ٹیکس KMC اور ڈی ایم سیز کو منتقل کرنے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ لوکل ٹیکس کی کلیکشن بہتر ذریعے ہونی چاہئے، کے ایم سی مختلف قسم کے13 ٹیکس وصول کرتی ہے، کے الیکٹرک کے بل کے ذریعہ کے ایم سی 2 ٹیکسز فائر ٹیکس اور کنسروینسی ٹیکس جمع کرنا چاہتی ہے، کے ایم سی اس وقت ان 2 ٹیکسز سے سالانہ 210 ملین روپے وصول کرتی ہے، کے الیکٹرک اپنے 2.56 ملین صارفین سے بل کے ذریعے 100 روپے سے 200 روپے کے ایم سی کیلئے وصول کرے گی، اگر یہ کلیکشن کا معاہدہ سائن ہوجاتا ہے تو کے ایم سی کو سالانہ 9 بلین روپے ملیں گے۔

سندھ حکومت اس تجویز پر وفاقی حکومت سے بات کر کے کےالیکٹرک کو قانونی اجازت دلوائے گی کہ وہ کے ایم سی کے ٹیکسز وصول کریں۔ ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی مرتضیٰ وہاب نے اس حوالے سے پورا وصولی پلان مرتب کرتے ہوئے بتایا کہ ہر ماہ صوبائی حکومت کے فنڈز سے چلنے والی کے ایم سی مالی طور پر خوشحال ہوجائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔