سانحہ مہران ٹاؤن فیکٹری مالکان کے ساتھ ادارے بھی ذمہ دار قرار

رہائشی پلاٹ میں فیکٹری غیر قانونی قائم کی گئی، دروازہ لاک تھا اور 16 مزدور جان سے گئے، عدالت

رہائشی پلاٹ میں فیکٹری غیر قانونی قائم کی گئی، دروازہ لاک تھا اور 16 مزدور جان سے گئے، عدالت

سیشن عدالت ضلع شرقی نے سانحہ مہران ٹاؤن کے مقدمے میں ملزمان کی درخواست ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

عدالت نے فیکٹری مالکان کے ساتھ متعلقہ اداروں کو بھی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقدمہ میں متعلقہ اداروں کو شامل نہ کرنا مرنے والوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔ غفلت برتنے والے تمام متعلقہ ادارے بھی حادثہ کے ذمہ دار ہیں۔ رہائشی پلاٹ پر متعلقہ اداروں کی اجازت کے بغیر فیکٹری قائم کی گئی۔ محکمہ لیبر کا کوئی افسر کبھی وزٹ کیلئے نہیں آیا۔


یہ بھی پڑھیں: سانحہ مہران ٹاؤن میں ملزمان کی ضمانت مسترد، احاطہ عدالت سے گرفتار

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ حادثہ نے محکمہ لیبر، ایس بی سی اے، کے ایم سی اور دیگر کی کارکردگی کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔ بظاہر مختلف خامیاں اور کوتاہیاں حادثہ کا سبب بنیں۔ طے شدہ اصولوں کے برخلاف تعمیرات کی گئیں، آگ سے بچاؤ کے انتظامات نہیں تھے۔ دروازہ لاک تھا اور 16 بے گناہ افراد جان سے گئے۔ فیکٹری کا دروازہ بند ہونا اہم وجوہات میں شامل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ فائر بریگیڈ تاخیر سے پہنچی، پانی کی کمی، سول ڈیفنس کا عملہ غیر تربیت یافتہ تھا۔ مالکان نے متعلقہ اداروں سے رابطوں کے خطوط پیش کیے۔ بدقسمت حادثہ کے بعد ایسے رابطوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ رہائشی پلاٹ میں فیکٹری غیر قانونی طور پر قائم کی گئی۔ ایس بی سی اے نے صرف رہائشی مقاصد کیلئے گراؤنڈ پلس ون کی منظوری دی۔ یہ درست ہے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322 میں سزا صرف دیت ہے۔ اگر شواہد مٹانے سمیت دیگر خدشات نہ ہوں تو ضمانت دی جاسکتی تھی۔ بظاہر پراسیکیوشن کے پاس الزام کے دفاع میں مناسب شواہد ہیں۔
Load Next Story