
برطانوی نشریاتی ادارے ''بی بی سی'' کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں درجن سے زائد خواتین نے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جس میں تعلیم اور ملازمتوں کی اجازت کے مطالبے درج تھے۔
خواتین مظاہرین نے افغانستان میں قائم ہونے والی نئی حکومت میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے خلاف بھی نعرے بازی کی۔
Unacceptable violence. #Taliban beats the protesters at karte 4, #Kabul. #Afghanishtan pic.twitter.com/YSkMCyhVtn
— Zaki Daryabi (@ZDaryabi) September 8, 2021
مظاہرین نے گزشتہ ہفتے ہلاک ہونے والی حاملہ پولیس اہلکار کی تصاویر بھی اُٹھا رکھی تھی جن کے بارے میں اُن کے رشتے داروں نے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون پولیس اہلکار کو طالبان نے گھر میں گھس کر قتل کیا۔
تاہم ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بانو نگار نامی پولیس اہلکار کی ہلاکت کے الزام کی تردید کی تھی۔
مقامی صحافی نے اس احتجاج کی ویڈیو ٹوئٹر میں شیئر کی ہے جس میں طالبان اہلکار کو خواتین مظاہرین پر بیلٹس برساتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور جس سے خواتین میں بھگدڑ مچ گئی۔
بی بی سی کے مطابق ہرات میں بھی ایک احتجاج کیا گیا تھا جس میں 3 مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے جب کہ ایسے صحافیوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جو ان مظاہروں کی کوریج کر کے سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے خواتین سے حکومت کو کچھ دینے اور اس وقت تک مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی طالبان ہجوم سے نمٹنے اور بالخصوص خواتین مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے تربیت یافتہ نہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔