اربوں روپے کی بے قاعدگی میں ملوث سابق ایم ڈی پی ایس بیرون ملک فرار
نعیم یحییٰ میرنے قواعدوضوابط میں تبدیلی کرکے ادارے کواربوںروپے کانقصان پہنچایا، رپورٹ
PESHAWAR:
وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران کی نااہلی یاملی بھگت کے سبب اربوںروپے کی بے قاعدگیوںکی تحقیقات کے مرکزی کردارسابق منیجنگ ڈائریکٹر پی ایس اونعیم یحییٰ میربیرون ملک فرارہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
تحقیقاتی افسران کی سفارش کے باوجود ملزم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پروفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے چندماہ قبل گذشتہ چند سال کے دوران پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) میںبڑے پیمانے پر پائی جانے والی بے قاعدگیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیاتھا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ 2012میں ایم ڈی پی ایس اوکے عہدے پرتعینات کیے جانے والے نعیم یحیٰی میرنے پی ایس اوکی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ کے قواعدوضوابط میںبنیادی تبدیلی کرکے نہ صرف پی ایس اوکو اربوںروپے کانقصان پہنچایابلکہ ملک بھرمیں بڑے پیمانے پرغیرمعیاری پٹرول، ڈیزل اورفرنس آئل فراہم کیاگیا۔ تحقیقاتی افسران کے مطابق نعیم یحیٰی میرنے جب ایم ڈی پی ایس اوکا عہدہ سنبھالا تو اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے کاسٹ اینڈفریٹ(سی اینڈایف) کاطریقہ کاررائج تھا جس کے تحت پٹرولیم مصنوعات پاکستان پہنچنے کے بعد اگر غیرمعیاری ثابت ہوتی ہیںتو انھیں واپس لے جانے سمیت تمام اخراجات سپلائرکمپنی کوبرداشت کرناہوتے تھے۔ تاہم نعیم یحیٰی میرنے اس طریقہ کارمیں تبدیلی کرکے فری آن بورڈ(ایف اوبی) کاطریقہ کاراپنایا جس کے تحت سپلائرکی تمام ذمے داریاںپورٹ آف لوڈنگ کے بعدختم ہوجاتی ہیںاور اگرپورٹ آف ڈسچارج(پاکستان) پہنچنے کے بعدپٹرولیم مصنوعات غیرمعیاری ثابت ہوتی ہیں تو سپلائرپر کسی قسم کی ذمے داری عائدنہیں ہوگی اور پاکستان کو ہرصورت میں یہ درآمد شدہ پٹرولیم مصنوعات وصول کرنی ہوںگی چاہے وہ غیرمعیاری ہی کیوںنہ ہوں۔
اصول وضوابط میںکی جانے والی اس بنیادی تبدیلی کے بعد 5تیل برداربحری جہاز پاکستان لائے گئے اور پاکستان کی تمام لیبارٹریز نے ان جہازوں کے ذریعے لائی جانے والی پٹرولیم مصنوعات کوغیرمعیاری قرار دیا تاہم اس کے باوجود یہ مصنوعات پاکستان میں استعمال کی گئیں۔ تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق کے مطابق ایک تیل بردار بحری جہاز کی مالیت 5 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ نعیم یحیٰی میرکے بطور ایم ڈی تعیناتی کے دوران ڈیمرج کی مد میں صرف10 ماہ کے دوران ایک ارب روپے کے واجبات پی ایس اونے سپلائرکمپنیوں سے وصول نہیں کیے اور یہ واجبات پی این ایس سی کے ذریعے شپنگ کمپنی کو ادا کیے جانے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے یہ تمام حقائق سامنے آنے کے بعد اعلی افسران کے ذریعے وفاقی وزارت داخلہ سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ فوری طورپر نعیم یحیٰی میرکا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میںشامل کرے اورمقدمات درج کرنے کی اجازت دی جائے۔
تاہم وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی سفارش پر عمل کرنے کے بجائے ملزم کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کے بجائے ان سے صرف پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی۔ ایف آئی اے حکام نے 15 جنوری کو ملزم کو مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں50 سوالوں پر مشتمل ایک سوالنامہ فراہم کیا تھا جس پر نعیم یحییٰ میر نے اپنے وکیل کی مشاورت سے جلد جواب دینے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سوالنامہ وصول کرنے کے چنددن بعد نعیم یحیٰی میر خاموشی سے بیرون ملک روانہ ہوگئے۔ انھوں نے ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے جانے والے نوٹس میں واضح ہدایت کو بھی نظر انداز کردیا جس میں انھیں بلااجازت ملک سے باہرجانے سے منع کیاگیا تھا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم نعیم یحیٰی میرکینیڈا کی شہریت کے بھی حامل ہیںاور اسی لیے ان کانام فوری طورپر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میںشامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی تاکہ وہ بیرون ملک فرارنہ ہوسکیں۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے نعیم یحیٰی میرکو پی ایس اومیں کرپشن اوربے قاعدگیوںکی شکایات پران کے عہدے سے برطرف کرکے ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو ذمے داریاں تفویض کی تھیں۔
وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران کی نااہلی یاملی بھگت کے سبب اربوںروپے کی بے قاعدگیوںکی تحقیقات کے مرکزی کردارسابق منیجنگ ڈائریکٹر پی ایس اونعیم یحییٰ میربیرون ملک فرارہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
تحقیقاتی افسران کی سفارش کے باوجود ملزم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی ہدایت پروفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے چندماہ قبل گذشتہ چند سال کے دوران پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) میںبڑے پیمانے پر پائی جانے والی بے قاعدگیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیاتھا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران یہ حقائق سامنے آئے تھے کہ 2012میں ایم ڈی پی ایس اوکے عہدے پرتعینات کیے جانے والے نعیم یحیٰی میرنے پی ایس اوکی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ کے قواعدوضوابط میںبنیادی تبدیلی کرکے نہ صرف پی ایس اوکو اربوںروپے کانقصان پہنچایابلکہ ملک بھرمیں بڑے پیمانے پرغیرمعیاری پٹرول، ڈیزل اورفرنس آئل فراہم کیاگیا۔ تحقیقاتی افسران کے مطابق نعیم یحیٰی میرنے جب ایم ڈی پی ایس اوکا عہدہ سنبھالا تو اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے کاسٹ اینڈفریٹ(سی اینڈایف) کاطریقہ کاررائج تھا جس کے تحت پٹرولیم مصنوعات پاکستان پہنچنے کے بعد اگر غیرمعیاری ثابت ہوتی ہیںتو انھیں واپس لے جانے سمیت تمام اخراجات سپلائرکمپنی کوبرداشت کرناہوتے تھے۔ تاہم نعیم یحیٰی میرنے اس طریقہ کارمیں تبدیلی کرکے فری آن بورڈ(ایف اوبی) کاطریقہ کاراپنایا جس کے تحت سپلائرکی تمام ذمے داریاںپورٹ آف لوڈنگ کے بعدختم ہوجاتی ہیںاور اگرپورٹ آف ڈسچارج(پاکستان) پہنچنے کے بعدپٹرولیم مصنوعات غیرمعیاری ثابت ہوتی ہیں تو سپلائرپر کسی قسم کی ذمے داری عائدنہیں ہوگی اور پاکستان کو ہرصورت میں یہ درآمد شدہ پٹرولیم مصنوعات وصول کرنی ہوںگی چاہے وہ غیرمعیاری ہی کیوںنہ ہوں۔
اصول وضوابط میںکی جانے والی اس بنیادی تبدیلی کے بعد 5تیل برداربحری جہاز پاکستان لائے گئے اور پاکستان کی تمام لیبارٹریز نے ان جہازوں کے ذریعے لائی جانے والی پٹرولیم مصنوعات کوغیرمعیاری قرار دیا تاہم اس کے باوجود یہ مصنوعات پاکستان میں استعمال کی گئیں۔ تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق کے مطابق ایک تیل بردار بحری جہاز کی مالیت 5 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ نعیم یحیٰی میرکے بطور ایم ڈی تعیناتی کے دوران ڈیمرج کی مد میں صرف10 ماہ کے دوران ایک ارب روپے کے واجبات پی ایس اونے سپلائرکمپنیوں سے وصول نہیں کیے اور یہ واجبات پی این ایس سی کے ذریعے شپنگ کمپنی کو ادا کیے جانے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے یہ تمام حقائق سامنے آنے کے بعد اعلی افسران کے ذریعے وفاقی وزارت داخلہ سے سفارش کی گئی تھی کہ وہ فوری طورپر نعیم یحیٰی میرکا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میںشامل کرے اورمقدمات درج کرنے کی اجازت دی جائے۔
تاہم وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی سفارش پر عمل کرنے کے بجائے ملزم کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کرنے کے بجائے ان سے صرف پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دی۔ ایف آئی اے حکام نے 15 جنوری کو ملزم کو مالی بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے حقائق کی روشنی میں50 سوالوں پر مشتمل ایک سوالنامہ فراہم کیا تھا جس پر نعیم یحییٰ میر نے اپنے وکیل کی مشاورت سے جلد جواب دینے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سوالنامہ وصول کرنے کے چنددن بعد نعیم یحیٰی میر خاموشی سے بیرون ملک روانہ ہوگئے۔ انھوں نے ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے جانے والے نوٹس میں واضح ہدایت کو بھی نظر انداز کردیا جس میں انھیں بلااجازت ملک سے باہرجانے سے منع کیاگیا تھا۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ملزم نعیم یحیٰی میرکینیڈا کی شہریت کے بھی حامل ہیںاور اسی لیے ان کانام فوری طورپر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میںشامل کرنے کی سفارش کی گئی تھی تاکہ وہ بیرون ملک فرارنہ ہوسکیں۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے نعیم یحیٰی میرکو پی ایس اومیں کرپشن اوربے قاعدگیوںکی شکایات پران کے عہدے سے برطرف کرکے ان کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو ذمے داریاں تفویض کی تھیں۔