کورونا وائرس پھیلانے کے جرم میں 5 سال قید ڈیڑھ لاکھ جرمانے کی سزا

اس شخص نے 8 افراد کو کووِڈ 19 میں مبتلا کیا جن میں سے ایک موت کا نوالہ بھی بن گیا

اس شخص نے 8 افراد کو کووِڈ 19 میں مبتلا کیا جن میں سے ایک موت کا نوالہ بھی بن گیا۔ (فوٹو: تھانھ نین اخبار)

ویتنام کے ایک شہری کو کورونا وائرس پھیلانے کے جرم میں 5 سال قید بامشقت اور دو لاکھ ویتنامی ڈونگ (تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے) جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

اخبار ''تھانھ نین'' کے مطابق، ویتنامی شہر ''ہو چی من'' کا رہائشی ''لی وان تری'' اس سال جولائی میں موٹر سائیکل پر اپنے آبائی صوبے ''کا ماؤ'' گیا تھا۔

ان دنوں ویتنامی حکومت کی جانب سے پابندی تھی کہ جو شخص بھی ''کا ماؤ'' جائے گا، وہ واپسی پر 21 دن تک قرنطینہ میں رہے گا اور کسی سے ملنا جلنا نہیں کہے گا۔

لی وان تری نہ صرف بہت خاموشی سے اپنے آبائی صوبے میں گیا بلکہ اتنی ہی رازداری سے واپس بھی آگیا جبکہ واپسی پر اس نے خود کو قرنطینہ بھی نہیں کیا۔

بعد ازاں اس نے اپنی صحت سے متعلق ایک حلف نامے میں لکھا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران وہ ہو چی من شہر سے باہر نہیں گیا، حالانکہ اسی دوران وہ ''کا ماؤ'' گیا تھا اور کچھ روز اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ ٹھہرا بھی تھا۔


لی وان تری کے جھوٹ کا خمیازہ اس کے گھر والوں اور ملنے جلنے والوں کو بھگتنا پڑا کیونکہ چند روز بعد نہ صرف وہ خود کورونا وائرس میں مبتلا ہوا بلکہ اس سے مزید آٹھ افراد بھی کورونا کا شکار ہوئے۔

زیادہ افسوسناک بات یہ ہوئی کہ ان آٹھ افراد میں سے ایک فرد موت کا نوالہ بھی بن گیا، جو یہ نہیں جانتا تھا کہ ''لی وان تری'' چند روز قبل اپنے آبائی صوبے سے ہو کر آیا ہے جہاں ان دنوں کورونا وائرس بڑی شدت سے پھیلا ہوا تھا۔

ہو چی من شہر کے وبائی ماہرین کو جلد ہی معلوم ہوگیا کہ ''لی وان تری'' نہ صرف اپنے آبائی صوبے میں گیا تھا بلکہ اس نے واپسی پر خود کو قرنطینہ بھی نہیں کیا تھا۔

اس پر مقدمہ چلایا گیا اور صحتیابی کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا۔

مقدمے کا فیصلہ صرف ایک دن کردیا گیا جس کے مطابق ''لی وان تری کو کورونا وائرس پھیلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے'' پانچ سال قید بامشقت اور دو لاکھ ویتنامی ڈونگ جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔
Load Next Story