افغانستان خودکش حملے میں اہم کمانڈر ہلاک بمباری سے 21 طالبان مارے گئے
اسپیشل فورس کے اہم کمانڈر لشکر خان سورجو کو غزنی میں نشانہ بنایا گیا
افغانستان کے جنوبی صوبہ غزنی میں خودکش حملہ میں اسپیشل فورس کا اہم کمانڈر اپنے 4 محافظوں سمیت ہلاک ہوگیا جبکہ ضلع انڈر میں جنگی طیاروں کی بمباری سے4 علاقائی طالبان کمانڈروں سمیت21 عسکریت پسند مارے گئے۔
گورنر غزنی موسیٰ خان اکبرزادہ نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ کی سہ پہر قرہ باغ کے علاقہ کروسائی میں خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی اسپیشل فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں اہم کمانڈر لشکر خان موقع پر ہلاک اور متعدد اہلکار زخمی ہوگئے' خودکش حملے میں اسپیشل فورس کا اہم فوجی کمانڈر لشکر خان عرف سورجو مارا گیا جو امریکی فوجیوں کے انتہائی قریبی بااعتبارشخص تھا جو کئی اہم عہدوں پر بھی فائز رہ چکا تھا۔ آن لائن کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود کش حملہ ضلع ناوی کے حبیب اللہ نے کیا جبکہ طالبان کیساتھ جھڑپ میں بھی ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا۔ دریں اثنا ضلع انڈر کے پولیس سربراہ محمد قاسم نے بتایاکہ نیٹو جنگی طیاروں کی بمباری اور سیکیورٹی فورسز کیساتھ شدید جھڑپوں میں4 علاقائی کمانڈروں سمیت21 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں طالبان کی لاشیں، موٹرسائیکل اور اسلحہ اب بھی بکھرا پڑا ہے۔ ادھر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ اور افغان صدرکے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور امریکا نے افغانستان کی پشت پناہی چھوڑ دی ہے، واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاکہ افغان صدر حامد کرزئی سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں رونما ہونے والے بعض پر تشدد واقعات کے پس پردہ امریکی ہاتھ متحرک ہے لیکن سردست اِس حوالے سے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، اخبار کے مطابق حامد کرزئی کے پاس اپنے اس شک اور شبے کو تقویت دینے کے لیے مناسب ثبوت سردست موجود نہیں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حامد کرزئی کے امریکا کے ساتھ تعلقات میں مسلسل گراوٹ آ رہی ہے۔
گورنر غزنی موسیٰ خان اکبرزادہ نے میڈیا کو بتایا کہ بدھ کی سہ پہر قرہ باغ کے علاقہ کروسائی میں خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی اسپیشل فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں اہم کمانڈر لشکر خان موقع پر ہلاک اور متعدد اہلکار زخمی ہوگئے' خودکش حملے میں اسپیشل فورس کا اہم فوجی کمانڈر لشکر خان عرف سورجو مارا گیا جو امریکی فوجیوں کے انتہائی قریبی بااعتبارشخص تھا جو کئی اہم عہدوں پر بھی فائز رہ چکا تھا۔ آن لائن کے مطابق طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود کش حملہ ضلع ناوی کے حبیب اللہ نے کیا جبکہ طالبان کیساتھ جھڑپ میں بھی ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا۔ دریں اثنا ضلع انڈر کے پولیس سربراہ محمد قاسم نے بتایاکہ نیٹو جنگی طیاروں کی بمباری اور سیکیورٹی فورسز کیساتھ شدید جھڑپوں میں4 علاقائی کمانڈروں سمیت21 عسکریت پسندوں کو مار دیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں طالبان کی لاشیں، موٹرسائیکل اور اسلحہ اب بھی بکھرا پڑا ہے۔ ادھر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اوباما انتظامیہ اور افغان صدرکے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور امریکا نے افغانستان کی پشت پناہی چھوڑ دی ہے، واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہاکہ افغان صدر حامد کرزئی سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں رونما ہونے والے بعض پر تشدد واقعات کے پس پردہ امریکی ہاتھ متحرک ہے لیکن سردست اِس حوالے سے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، اخبار کے مطابق حامد کرزئی کے پاس اپنے اس شک اور شبے کو تقویت دینے کے لیے مناسب ثبوت سردست موجود نہیں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حامد کرزئی کے امریکا کے ساتھ تعلقات میں مسلسل گراوٹ آ رہی ہے۔