کینیڈا فیڈرل الیکشن میں پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ
الیکشن کے حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیوں کے باوجود اصل اندازہ 20 ستمبر کو الیکشن کے نتائج آنے کے بعد ہوگا۔
DUBAI:
کینیڈا میں ان دنوں فیڈرل الیکشن کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ گزشتہ ماہ کے وسط میں کینیڈا کے پرائم منسٹر جسٹن ٹروڈو نے قبل از وقت قومی اسمبلیاں تحلیل کرکے 20ستمبر کو وفاقی الیکشن کروانے کا اعلان کر دیا تھا۔انھوں نے قبل از وقت الیکشن کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اْن کی پارٹی اس بار بھاری اکثریت کے ساتھ حکومت میں آئے تاکہ وہ مکمل طور پر کینیڈین عوام کی خدمت کرسکیں۔
انھوں نے کینیڈین عوام سے کہا کہ وہ ان کی لبرل پارٹی کو بھاری اکثریت میں کامیاب کروانے میں ان کی مدد کریں تاکہ وہ عوام سے کیے گئے تمام وعدوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ جسٹن ٹروڈو نے اپنے الیکشن کے منشور میں اس بار ہاؤسنگ پراجیکٹس کو سر فہرست رکھا ہے جس میں انھوں نے کینیڈا میں نئے آنے والوں اور کم آمدنی والے افراد کے لیے ایک ملین گھروں کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے۔
انھوں نے عالمی وبا کورونا کے خلاف جنگ کو بھی اپنے منشور میں شامل رکھا ہے۔ کچھ سیاسی ماہرین قبل از وقت الیکشن کو وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی غلطی بھی قرار دے رہے ہیں۔
یہ اندازہ بھی کیا جارہا ہے کہ کینیڈین وزیراعظم نے کئی سو ملین ڈالر جس فراخدلی کے ساتھ گزشتہ اٹھارہ ماہ سے کینیڈین عوام میں تقسیم کیے ہیں جس کی وجہ سے اس وبا سے متاثرہ خاندان اور کاروباری افراد نہایت خوش نظر آتے ہیں۔
لہٰذا جسٹن ٹروڈو کے لیے الیکشن کے ذریعہ اْس کو کیش کروانے کا یہ بہترین موقع ہے جب کہ دوسری طرف کچھ حلقوں میں یہ بازگشت بھی سْنائی دے رہی ہے کہ جسٹن ٹروڈو کا بھاری اکثریت میں کامیاب ہونا محض ایک خام خیال ہے وہ چند نشستیں زیادہ لینے میں کامیاب ہو سکیں گے جب کہ چند سیٹوں کے ضایع ہونے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اس بار کینیڈا میں ہونے والے فیڈرل الیکشن کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں پاکستانی اْمیدواران کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ ایک خوش آیند اقدام ہے اس بار تمام بڑی پارٹیوں نے بڑی تعداد میں عرب اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلم افراد سمیت بڑی تعداد میں پاکستانی اْمیدواروں کو اپنے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ جاری کیے ہیں۔
ان اْمیدواروں میں برامپٹن ویسٹ سے پاکستانی کمیونٹی کی ہر دل العزیز شخصیت شفقت علی ، ملٹن سے معروف پاکستانی قد آور شخصیت ندیم اکبر ، مِسّی ساگا مالٹن سے کوپرز مسجد کے پریذیڈنٹ وسیم احمد، ایرن ملز سے لبرل پارٹی کی اقراء خالد، این ڈی پی سے تعلق رکھنے والی کوکب عثمان، اسکاربورو سے لبرل پارٹی کی سلمہ زاہد، اسکاربورو روج پارک ایریا سے ضیا چوہدری، اسکاربورو نارتھ سے فضل شاہ، ایجکس سے ارشد اعوان ،وہڈبی سے کنزرویٹیو پارٹی کے ٹکٹ پر ملیحہ شاہد، سری نیوٹن سے سید محسن، مارکھم اسٹوف ول سے محمد احسن ساہی، مارکھم یونین ول سے آفتاب قْریشی، تھارن ہل سے راز رضوی اور اسٹریٹ ول سے این ڈی پی کی فرحینہ حسن کے نام قابل ذکر ہیں، اس کے علاوہ بھی بے شمار پاکستانی اور مسلمان اْمیدوار ہیں جو کہ کینیڈا کے مختلف علاقوں اور دیگر صوبوں سے اس سال فیڈرل الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
الیکشن کے حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیوں کے باوجود اصل اندازہ 20 ستمبر کو الیکشن کے نتائج آنے کے بعد ہوگا کہ عوام نے کس پارٹی کے منشور کو زیادہ پسند کیا اور کس پارٹی پر اعتماد کرتے ہوئے اْسے زیادہ ووٹ دے کر کامیاب کیا۔ قطعہ نظر الیکشن کے مجمومی نتیجہ کے پاکستانی کمیونٹی اپنے ہم وطنوں کو ہی کامیاب دیکھنا چاہتی ہے خواہ اْن کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔
کینیڈا میں ان دنوں فیڈرل الیکشن کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ گزشتہ ماہ کے وسط میں کینیڈا کے پرائم منسٹر جسٹن ٹروڈو نے قبل از وقت قومی اسمبلیاں تحلیل کرکے 20ستمبر کو وفاقی الیکشن کروانے کا اعلان کر دیا تھا۔انھوں نے قبل از وقت الیکشن کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اْن کی پارٹی اس بار بھاری اکثریت کے ساتھ حکومت میں آئے تاکہ وہ مکمل طور پر کینیڈین عوام کی خدمت کرسکیں۔
انھوں نے کینیڈین عوام سے کہا کہ وہ ان کی لبرل پارٹی کو بھاری اکثریت میں کامیاب کروانے میں ان کی مدد کریں تاکہ وہ عوام سے کیے گئے تمام وعدوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ جسٹن ٹروڈو نے اپنے الیکشن کے منشور میں اس بار ہاؤسنگ پراجیکٹس کو سر فہرست رکھا ہے جس میں انھوں نے کینیڈا میں نئے آنے والوں اور کم آمدنی والے افراد کے لیے ایک ملین گھروں کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے۔
انھوں نے عالمی وبا کورونا کے خلاف جنگ کو بھی اپنے منشور میں شامل رکھا ہے۔ کچھ سیاسی ماہرین قبل از وقت الیکشن کو وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی غلطی بھی قرار دے رہے ہیں۔
یہ اندازہ بھی کیا جارہا ہے کہ کینیڈین وزیراعظم نے کئی سو ملین ڈالر جس فراخدلی کے ساتھ گزشتہ اٹھارہ ماہ سے کینیڈین عوام میں تقسیم کیے ہیں جس کی وجہ سے اس وبا سے متاثرہ خاندان اور کاروباری افراد نہایت خوش نظر آتے ہیں۔
لہٰذا جسٹن ٹروڈو کے لیے الیکشن کے ذریعہ اْس کو کیش کروانے کا یہ بہترین موقع ہے جب کہ دوسری طرف کچھ حلقوں میں یہ بازگشت بھی سْنائی دے رہی ہے کہ جسٹن ٹروڈو کا بھاری اکثریت میں کامیاب ہونا محض ایک خام خیال ہے وہ چند نشستیں زیادہ لینے میں کامیاب ہو سکیں گے جب کہ چند سیٹوں کے ضایع ہونے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
اس بار کینیڈا میں ہونے والے فیڈرل الیکشن کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں پاکستانی اْمیدواران کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جو کہ ایک خوش آیند اقدام ہے اس بار تمام بڑی پارٹیوں نے بڑی تعداد میں عرب اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلم افراد سمیت بڑی تعداد میں پاکستانی اْمیدواروں کو اپنے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ جاری کیے ہیں۔
ان اْمیدواروں میں برامپٹن ویسٹ سے پاکستانی کمیونٹی کی ہر دل العزیز شخصیت شفقت علی ، ملٹن سے معروف پاکستانی قد آور شخصیت ندیم اکبر ، مِسّی ساگا مالٹن سے کوپرز مسجد کے پریذیڈنٹ وسیم احمد، ایرن ملز سے لبرل پارٹی کی اقراء خالد، این ڈی پی سے تعلق رکھنے والی کوکب عثمان، اسکاربورو سے لبرل پارٹی کی سلمہ زاہد، اسکاربورو روج پارک ایریا سے ضیا چوہدری، اسکاربورو نارتھ سے فضل شاہ، ایجکس سے ارشد اعوان ،وہڈبی سے کنزرویٹیو پارٹی کے ٹکٹ پر ملیحہ شاہد، سری نیوٹن سے سید محسن، مارکھم اسٹوف ول سے محمد احسن ساہی، مارکھم یونین ول سے آفتاب قْریشی، تھارن ہل سے راز رضوی اور اسٹریٹ ول سے این ڈی پی کی فرحینہ حسن کے نام قابل ذکر ہیں، اس کے علاوہ بھی بے شمار پاکستانی اور مسلمان اْمیدوار ہیں جو کہ کینیڈا کے مختلف علاقوں اور دیگر صوبوں سے اس سال فیڈرل الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
الیکشن کے حوالے سے کی جانے والی تمام قیاس آرائیوں کے باوجود اصل اندازہ 20 ستمبر کو الیکشن کے نتائج آنے کے بعد ہوگا کہ عوام نے کس پارٹی کے منشور کو زیادہ پسند کیا اور کس پارٹی پر اعتماد کرتے ہوئے اْسے زیادہ ووٹ دے کر کامیاب کیا۔ قطعہ نظر الیکشن کے مجمومی نتیجہ کے پاکستانی کمیونٹی اپنے ہم وطنوں کو ہی کامیاب دیکھنا چاہتی ہے خواہ اْن کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔