پانچ گناہوں کے پانچ عذاب

ان گناہوں کی یہی تاثیرات ہیں اور کوئی چیز بھی اپنا خلقی اَثر دکھائے بغیر نہیں رہ سکتی۔


ان گناہوں کی یہی تاثیرات ہیں اور کوئی چیز بھی اپنا خلقی اَثر دکھائے بغیر نہیں رہ سکتی۔ فوٹو : فائل

اﷲ تعالیٰ کے محبوب خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ کے فرمودات عالیہ اصلاح احوال اور نجات آخرت کا ذریعہ ہیں۔ آپ ﷺ نے مختلف مواقع پر اصلاح امت کے لیے ارشادات عالیہ فرمائے۔ درج ذیل حدیث بھی اصلاح امت کے لیے بہترین درس ہے۔

حضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے روایت کا مفہوم ہے کہ آپؐ نے فرمایا کہ جب کسی قوم میں خیانت ظاہر اور کھلم کھلا ہونے لگتی ہے تو اﷲ تعالیٰ اس قوم کے دل میں اس کے دشمنوں کا خوف اور ڈر ڈال دیتا ہے اور جب کسی قوم میں زنا کاری پھیل جاتی ہے تو اس قوم میں بہ کثرت اموات ہونے لگتی ہیں اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگتی ہے، اُس قوم کی روزی تنگ کر دی جاتی ہے اور جو قوم ناحق فیصلہ کرنے لگتی ہے، اُس قوم میں خون ریزی پھیل جاتی ہے اور جو قوم عہد شکنی اور بدعہدی کرنے لگتی ہے اس قوم پر اس کے دشمن کو غالب و مسلط کر دیا جاتا ہے۔'' (مشکوٰۃ باب تغیر الناس)

شرح حدیث: جس طرح دواؤں اور غذاؤں میں اﷲ تعالیٰ نے قسم ہا قسم کی تاثیر پیدا فرمائی ہے کہ زہر مار ڈالتا ہے اور تریاق زہر کے اثرات کو زائل کر دیتا ہے۔ بعض غذائیں صحت کو برباد کر دیتی ہیں اور بعض غذائیں تن درستی کو قائم رکھتی ہیں۔ اسی طرح انسان کے قول و افعال میں بھی قدرت نے قسم ہا قسم کی تاثیر رکھ دی ہے۔ مثال کے طور پر آپ کی بدزبانی دنیا بھر کے انسانوں کو آپ کا دشمن بنا دیتی ہے اور آپ کی خوش خلقی دنیا بھر کو آپ کا دوست بنا دیتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ کسی کو مُکّا دکھائیں تو وہ آپ پر غضب ناک ہو جاتا ہے اور اگر آپ درد مندی اور عاجزی اختیار کیں تو وہ آپ پر مہربان ہو جاتا ہے ۔

اسی طرح سمجھ لیجیے کہ انسان کے ہر قول و عمل میں قدرت نے قسم ہا قسم کی تاثیر اور اثرات رکھے۔ اچھے اعمال کے اثرات بھی اچھے ہوا کرتے ہیں اور بُرے اعمال اور بُرے اقوال کی تاثیر بھی بُری ہوا کرتی ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے اس حدیث میں پانچ بُرے اعمال اور ان کی بُری تاثیر کا بیان فرمایا ہے ۔

1: خیانت کی تاثیر یہ ہے کہ جو قوم امانت میں خیانت کرنے لگے گی تو وہ قوم اپنے دشمنوں سے خائف، ڈرپوک اور بزدل ہو جائے گی۔

2: جو قوم زنا کاری کی لعنت میں گرفتار ہو جائے گی تو اس قوم پر مختلف طرح کی بلائیں بیماریاں اور وبائیں آئیں گی اور بہ کثرت لوگ مرنے لگیں گے۔

3: جو قوم ناپ تول میں کمی کرے گی تو اس کا یہ اَثر ہوگا کہ ان کی روزی کی برکت ختم ہو جائے گی وہ عمر بھر روزی کمانے کے لیے در بہ در کی ٹھوکر کھاتے پھریں گے اور ہزاروں لاکھوں کمائیں گے بھی مگر ان کے دل کو چین اور روح کو سکون اور دولت کو قرار نہیں حاصل ہوگا اور کچھ پتا نہیں چلے گا کہ دولت کہاں سے آئی اور کدھر چلی گئی ؟

4: جو قوم ناحق فیصلہ کرنے کی خُوگر ہو جائے گی تو اس گناہ کا یہ اَثر ہوگا کہ اس قوم میں قتل و خون ریزی کی بَلا پھیل جائے گی اور روزانہ دن رات ہر طرف قتل ناحق ہوتے رہیں گے۔

5: جو قوم بد عہدی کی راہ پر چل پڑے گی اس قوم کی عزت و اقبال اور اس کی سلطنت کے جاہ و جلال کا خاتمہ ہو جائے گا اور اس قوم پر اس کے دشمنوں کا غلبہ و اقتدار ہو جائے گا۔

چوں کہ ان گناہوں کی یہی تاثیرات ہیں اور کوئی چیز بھی اپنا خلقی اَثر دکھائے بغیر نہیں رہ سکتی لہٰذا ان گناہوں کے وہی اثرات ہوں گے جو اُوپر بیان کیے گئے ہیں۔ آگ پر اُنگلی رکھ کر لاکھ چلّائیے، اُنگلی ضرور جل جائے گی کیوں کہ آگ کی تاثیر ہی جلا دینا ہے۔

واضح رہے کہ ان گناہوں کا یہ عذاب صرف دنیاوی عذاب ہے جو اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے ۔ باقی آخرت کا عذاب اس کے علاوہ اور وہ عذاب جہنّم ہے ۔

اﷲ تعالیٰ ہمیں ان پانچوں گناہوں سے بچ کر پانچ عذابوں سے محفوظ رہنے کی توفیق دے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں