کراچی کے 90 فیصد سے زائد ریستوران بغیر رجسٹریشن چلانے کا انکشاف

فوڈ بزنس چلانے کیلیے رجسٹریشن اور لائسنس ضروری، عملی طور پر کچھ نظر نہیں آتا۔

جامعہ کراچی کے تعاون سے فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری کیلیے کام جاری ہے، محفوظ قاضی۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
کھانے کے معیار کو کنٹرول کرنے والے مختلف قوانین کے باوجود سندھ میں عوام کو مضر صحت اشیا کی فراہمی جاری ہے۔

تقریباً 5 سال پہلے صوبائی حکومت نے سندھ فوڈ اتھارٹی (SFA) قائم کی تھی جس کا مقصد فوڈ بزنس کو ریگولیٹ، مانیٹر کرنا اور اس حوالے سے معیار کے رہنما اصول کو وضع کرنا تھا تاہم صوبے کے دور افتادہ علاقوں میں واقعہ ڈھابے، ریسٹونٹس اور بیکریز ایس ایف اے کے مقرر کردہ معیارات کو نظرانداز کرتی ہوئی پائی گئیں۔

اگرچہ قانون کے تحت سندھ میں کسی بھی فوڈ بزنس کو چلانے کیلیے رجسٹریشن اور لائسنس ضروری ہے لیکن ایسا لگتا ہے یہ صرف کاغذوں کی حد تک ہی محدود ہے عملی طور پر کچھ نظر نہیں آتا۔

کراچی کے رہائشی علی عظمت نے کہا کہ ہم نے گزشتے ہفتے ڈی ایچ اے فیز 1 میں ایک بیکری سے چکن اسٹکس لیں جسے کھانے کے بعد میری بیوی اور بچے بمشکل فوڈ پوائزننگ سے بچے، جب میں نے بیکری مالک سے شکایت کی تو اسے اس کا کوئی ملال تھا نہ ہی کوئی خوف، محکمے کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق اس کا دائرہ سندھ کے کھانے پینے کی اشیاکی نگرانی اور ریگولیٹری سے کہیں زیادہ پھیلا ہوا ہے۔


حکومتی ادارے کو صوبے کے فوڈ بزنس کے مجموعی کام پر بھی نظر رکھنی ہوگی جس میں مینوفیکچرنگ ، پروسیسنگ، پیکیجنگ، اسٹوریج، ٹرانسپورٹ، ڈسٹری بیوشن، امپورٹ اور ایکسپورٹ ، کیٹرنگ وغیرہ شامل ہیں۔

اس حوالے سے ایکسپریس کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کے شہری مراکز میں حیران کن 90 فیصد متعلقہ کاروبار فوڈ اتھارٹی میں رجسٹریشن ہوئے بغیر کام کررہے ہیں۔

مقامی ریستوران چلانے والے حافظ شہزاد نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کھانے کی سہولیات کی رجسٹریشن کے بارے میں کوئی قانون ہے یا نہیں، میں پچھلے 8 سالوں سے یہ کاروبار چلا رہا ہوں اور کوئی مجھ سے اس کے بارے میں پوچھنے نہیں آیا۔

ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن محفوظ قاضی نے کہا کہ ان کا محکمہ فی الحال کراچی یونیورسٹی کے تعاون سے فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کے لیے کام کر رہا ہے تاہم یہ بتانا ضروری ہے کہ جانچ کی سہولت کا اصل میں 2016 میں وعدہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں فوڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا لیکن محفوظ قاضی کا خیال ہے کہ 5 سال گزرنے کے باوجود اس سہولت کو وجود میں آنے میں ابھی چند ماہ درکار ہیں۔
Load Next Story