گھریلو صارفین کو لائنوں کے ذریعے صرف 37 فیصد پانی ملنے کا انکشاف
بلدیہ ٹاﺅن کے 80 فی صد علاقوں اور کورنگی ’ڈھائی‘ میں برسوں سے پانی نہیں آیا، مکینوں کا شکوہ، حکام کی تردید
ISLAMABAD:
شہر قائد میں گھریلو صارفین کو لائنوں کے ذریعے صرف 37 فیصد پانی ملنے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ 40 فی صد پانی رساﺅ اور چوری کے باعث ضایع ہورہا ہے اسی طرح 18.5 فی صد 'بَلک' صارفین کو اور 4.5 فی صد پانی ٹینکروں کو دیا جارہا ہے۔
شہرِ قائد کو فراہم کیے جانے والا 63 فی صد پانی لائنوں میں آ ہی نہیں پاتا، 40 فی صد پانی ضایع اور چوری ہو جاتا ہے جب کہ 18.5 فی صد 'بَلک' (Bulk) صارفین اور 4.5 فی صد پانی ٹینکروں کو دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یعنی کراچی کے عام شہریوں کے لیے صرف 37 فی صد پانی موجود ہے۔
ایکسپریس کے سروے میں ملنے والی شکایات کے مطابق بلدیہ ٹاﺅن کے 80 فی صد علاقوں میں گذشتہ کئی برس سے پانی نہیں آیا، کورنگی 'ڈھائی' میں لگ بھگ 10 سال سے، لانڈھی نمبر پانچ میں ایک سال اور گارڈن 'ایسٹ' میں 6ماہ سے پانی غائب ہے۔
علاوہ ازیں گلستان جوہر بلاک 12 اور بلاک 19، گلشن اقبال بلاک 13 ڈی، شاہ فیصل کالونی، قیوم آباد، ڈیفنس، نارتھ ناظم آباد، عرفات ٹاﺅن، نارتھ کراچی سیکٹر 9 ،11، فیڈرل بی ایریا بلاک 5، دہلی کالونی (کلفٹن)، اورنگی ٹاﺅن میں بھی پانی کا شدید بحران جاری ہے اور مکین بورنگ کرانے اور پانی کی ٹنکیوں اور ٹینکروں سے گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔
'کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ' کے اسٹاف افسر موہن لال نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ کراچی کو ضرورت سے آدھا پانی دست یاب ہے، تھوڑا تھوڑا سب کو دیا جاتا ہے اسی لیے مہینوں تک پانی نہ آنے میں اب کوئی حقیقت نہیں، پانی کم ہونے کے باعث پمپنگ اسٹیشن سے دور کے گھروں میں نہیں پہنچ پاتا، ایسے صارفین کے لیے 'واٹر ٹینکر کے ذریعے ساڑھے چار فی صد پانی دیتے ہیں، عدالت کے حکم کے مطابق صرف چھے ہائیڈرنٹ قائم ہیں، ساتواں ہائیڈرنٹ 'این ایل سی' کا ہے۔
سیکریٹری پیپلز لیبر یونین واٹر بورڈ محسن رضا نے 'ایکسپریس' کو بتایا کہ پانی کا رساﺅ اور چوری کا تناسب 40 فی صد ہے، کراچی کے 678 ملین گیلن یومیہ پانی سے 40 فی صد نکالیں تو یہ 271 ملین گیلن یومیہ بنتا ہے، باقی صرف 407 ملین گیلن یومیہ میں سے 18.5 فی صد بَلک (Bulk) صارفین اور 4.5 فی صد ہائیڈرنٹ کا حصہ نکال دیجیے تو کراچی کے عام شہریوں کے لیے لائنوں میں صرف 37 فی صد پانی (250 ملین گیلن یومیہ) دست یاب ہے۔
واٹر بورڈ آفیسر موہن لال کے مطابق 8 ہزار کے قریب 'بلک' صارفین میں مختلف ادارے، صنعتیں اور بڑی ہاﺅسنگ سوسائٹیاں شامل ہیں، 'واٹر بورڈ' کی فراہم کردہ تفصیل کے مطابق سخی حسن ہائیڈرنٹ (سخی حسن چورنگی نزد ڈی سی آفس)، لانڈھی (فیوچر کالونی پمپنگ اسٹیشن، لانڈھی)، صفورہ ہائیڈرینٹ (ملیر کینٹ، نزد ریس کورس گراﺅنڈ)، شیر پاﺅ ہائیڈرنٹ (عقب اولڈ پپری اور اسٹیل ٹاﺅن، رشین کالونی)، کرش پلانٹ (منگھوپیر روڈ)، نیپا ہائیڈرنٹ (گلشن اقبال بلاک 6) اس کے قائم کردہ اور قانونی ہائیڈرنٹ ہیں ان کے سوا اگر کوئی اور ہائیڈرنٹ ہے تو اس کی شکایت کی جائے، ہم فوری طور پر اسے مسمار کریں گے۔
محسن رضا نے ہمیں بتایا کہ واٹر بورڈ کے ہائیڈرنٹ سے تقریباً 30 ہزار ٹینکر روزانہ بھرے جاتے ہیں۔