اقوام متحدہ کا حریت رہنما اشرف صحرائی قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

بھارتی پولیس نے صحرائی کو12جولائی 2020کو گرفتار کیا ،بھارت60دن میں خط کاجواب دے، اقوام متحدہ ماہرین


APP September 12, 2021
علی گیلانی کو خراج عقیدت کیلیے واشنگٹن میں تعزیتی ریفرنس۔ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے چار خصوصی نمائندوں نے سینئر کشمیری حریت رہنما محمد اشرف صحرائی کی گرفتاری اور زیر حراست قتل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے محمد اشرف صحرائی کو12 جولائی 2020 کو سرینگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا ۔ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیے جانے کے بعد انہیں جموں کی ادھمپور جیل منتقل کردیا گیا تھا۔ جیل میں ان کی حالت بگڑ گئی لیکن انھیں بروقت ڈاکٹر تک رسائی نہ دی گئی اور حالت زیادہ بگڑنے پر انہیں رواں برس 04 مئی کو گورنمنٹ میڈیکل کالج جموں منتقل کیا گیا جہاں اگلے روز وہ فات پا گئے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے بھارتی حکومت کو لکھے گئے اپنے خط میں سینئر حریت رہنما کے زیر قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔بھارتی حکومت کو بھیجے جانے والے مراسلے پرماورائے عدالت قتل سے متعلق نمائندہ خصوصی Morris Tidball-Binz،جبری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ کے چیئرمینTae-Ung Baik، سب کے لیے جسمانی اور ذہنی صحت کے اعلی معیارتک رسائی کے حق کے بارے میں نمائندہ خصوصی Tlaleng Mofokeng اور تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا توہین آمیز سزا کے بارے میں نمائندہ خصوصیNils Melzerنے دستخط کئے ہیں۔ یہ خط جولائی 2021 میں بھارتی حکومت کو روانہ کیا گیا تھا لیکن اسکی مقررہ وقت کے اندر جواب دینے میں ناکامی کے بعد جمعہ کے روز اس کی تشہیر کی گئی۔

اقوام متحدہ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 60 دن کے اندر اندر جواب دے اور اس دوران قانون کے مطابق اور انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے محمد اشرف صحرائی کی گرفتاری، نظربندی اور انتقال کا جائزہ لینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے تاکہ ان کے دونوں بیٹوں کے انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنایا جائے اور مبینہ خلاف ورزیوں کے ذمہ دار افراد کو جوابدہ بنایا جائے۔

ادھر واشنگٹن میں بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کیلیے خدمات اور قربانیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلیے واشنگٹن میں ایک تعزیتی ریفرنس ہوا، ریفرنس میں پاکستانی ، کشمیری اور مشرق وسطی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

مقررین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر امریکی مسلمانوں اور امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ مقررین نے کہا کہ سید علی گیلانی نے بھارتی غیرقانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی قیادت کی اور انھوں نے اپنی پوری زندگی اس مقدس مقصد کے لیے کام کرتے ہوئے گزاری۔

انھوں نے بزرگ رہنما کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی نے بہادری اور عزم وہمت سے کشمیریوں کی قیادت کی اور بھارتی مظالم کا مقابلہ کیا۔اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ سید علی گیلانی اور دیگر کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔

بھارتی جرنلسٹس یونین نے کشمیری صحافیوں کوہراساں کرنے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وادی کشمیر میں میڈیا کو دھمکانے کے ساتھ ساتھ سائٹس کو بلاک کرنا بھی بند ہونا چاہیے تاکہ صحافی کسی خوف کے بغیر اپنا کام کر سکیں۔ ادھر دیگرصحافی تنظیموں نے کشمیری صحافیوں کی رہائشگاہوں پر پولیس چھاپوں کی مذمت کی ہے ۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں