ملکی تاریخ میں پہلی بار بیک وقت 46 ہزار اساتذہ کی بھرتی کل سے شروع ہوگی
سندھ میں جے ای ایس ٹی کی 14039 اور پی ایس ٹی کی 32510 اسامیوں کے لیے 3 لاکھ 86 ہزار 270 امیدوار ٹیسٹ دیں گے
وزیرِ تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم سندھ میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے ریکروٹمنٹ کا عمل پیر سے شروع ہونے جا رہا ہے جس میں 46 ہزار 549 اساتذہ بھرتی کیے جائیں گے۔
آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر سید میر محمد شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں اساتذہ کی بھرتی کی جا رہی ہے اور یہ سارا عمل آٹومیٹیڈ ہے، اساتذہ کی بھرتی کے عمل میں مکمل شفافیت کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا، اس عمل سے متعلق جتنے بھی تحفظات ہیں انہیں دور کرنے کے لیے یہ پریس کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچر بھرتی کا عمل مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ ہے، اس میں کسی قسم کی سفارش اور رشوت کی جگہ نہیں، امیدواران تمام ابہام کو دور کردیں، اساتذہ کے ٹیسٹ میرٹ پر ہوں گے، کسی کو ایک روپیہ دینے کا سوچیے بھی نہیں، اپنی محنت میں یقین رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ تعلیم کا کوئی ملازم اساتذہ کی نوکریوں کے عوض رشوت میں ملوث پایا گیا تو نہ صرف اسے نوکری سے برخاست کردیا جائے گا بل کہ جیل بھی بھیجیں گے۔
اس موقع پر آئی بی اے کے وائس چانسلر سید میر محمد شاہ نے کہا کہ سکھر آئی بی اے کے ذریعے تھرڈ پارٹی ریکروٹمنٹ کے لیے محکمہ تعلیم اور سکھر آئی بی اے کے مابین معاہدہ ہوا ہے، اسی کے تحت کل سے ٹیسٹ شروع ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے ای ایس ٹی کی 14039 اور پی ایس ٹی کی 32510 پوسٹس اور کل 46549 اسامیاں پر ٹیسٹ منقعد کیے جارہے ہیں، کل 386270 امیدواران ٹیسٹ دیں گے، ٹیسٹ میں صبح ساڑھے سات بجے رپورٹنگ ٹائم ہے اور صوبے 6 ڈویژنل سینٹرز لاڑکانہ، سکھر، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص، حیدرآباد اور کراچی میں سینٹرز قائم کیے ہیں، امیدوار اصلی شناختی کارڈ کے بغیر ٹیسٹ سینٹر میں داخل نہیں ہوسکے گا، گزارش ہے کہ وہ اپنے موبائل فونز لے کر نہ آئیں۔
وائس چانسلر نے کہا کہ 100 منٹ کا ٹیسٹ ہوگا، 48 گھنٹوں میں اس کا رزلٹ آجائے گا، جوابی شیٹ میں امیدوار کا نام اور تصویر ہوگی اس سے ہی وہ اپنے طور پر جوابات دیکھ سکیں گے، جوابی کاپی کی کاربن کاپی امیدواران ساتھ لے کر جائیں گے جب کہ اصل کاپی ادارے کے پاس ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو بھی درخواست گزار ٹیسٹ دے گا اسے مخصوص کوڈ ملے گا اور وہ بعد میں اپنا ٹیسٹ خود دیکھ سکے گا کہ اس نے کتنے سوالوں کے درست جواب دیئے، کسی اور کی جگہ ٹیسٹ دینے والے امیدوار یہ یاد رکھیں کہ اس کی سزا تین سال قید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 مقامات پر سینٹرز بنائے گئے ہیں اوریجنل جواب نامہ سینٹر میں جمع ہوجائے گا، جب کہ کاربن کاپی امیدوار ساتھ لے جائے گا، تین دن میں سب کی جوابی کاپی اسکین کر کے اپ لوڈ کردی جائے گی۔
آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر سید میر محمد شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں اساتذہ کی بھرتی کی جا رہی ہے اور یہ سارا عمل آٹومیٹیڈ ہے، اساتذہ کی بھرتی کے عمل میں مکمل شفافیت کو ملحوظِ خاطر رکھا جائے گا، اس عمل سے متعلق جتنے بھی تحفظات ہیں انہیں دور کرنے کے لیے یہ پریس کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹیچر بھرتی کا عمل مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ ہے، اس میں کسی قسم کی سفارش اور رشوت کی جگہ نہیں، امیدواران تمام ابہام کو دور کردیں، اساتذہ کے ٹیسٹ میرٹ پر ہوں گے، کسی کو ایک روپیہ دینے کا سوچیے بھی نہیں، اپنی محنت میں یقین رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر محکمہ تعلیم کا کوئی ملازم اساتذہ کی نوکریوں کے عوض رشوت میں ملوث پایا گیا تو نہ صرف اسے نوکری سے برخاست کردیا جائے گا بل کہ جیل بھی بھیجیں گے۔
اس موقع پر آئی بی اے کے وائس چانسلر سید میر محمد شاہ نے کہا کہ سکھر آئی بی اے کے ذریعے تھرڈ پارٹی ریکروٹمنٹ کے لیے محکمہ تعلیم اور سکھر آئی بی اے کے مابین معاہدہ ہوا ہے، اسی کے تحت کل سے ٹیسٹ شروع ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے ای ایس ٹی کی 14039 اور پی ایس ٹی کی 32510 پوسٹس اور کل 46549 اسامیاں پر ٹیسٹ منقعد کیے جارہے ہیں، کل 386270 امیدواران ٹیسٹ دیں گے، ٹیسٹ میں صبح ساڑھے سات بجے رپورٹنگ ٹائم ہے اور صوبے 6 ڈویژنل سینٹرز لاڑکانہ، سکھر، شہید بینظیر آباد، میرپورخاص، حیدرآباد اور کراچی میں سینٹرز قائم کیے ہیں، امیدوار اصلی شناختی کارڈ کے بغیر ٹیسٹ سینٹر میں داخل نہیں ہوسکے گا، گزارش ہے کہ وہ اپنے موبائل فونز لے کر نہ آئیں۔
وائس چانسلر نے کہا کہ 100 منٹ کا ٹیسٹ ہوگا، 48 گھنٹوں میں اس کا رزلٹ آجائے گا، جوابی شیٹ میں امیدوار کا نام اور تصویر ہوگی اس سے ہی وہ اپنے طور پر جوابات دیکھ سکیں گے، جوابی کاپی کی کاربن کاپی امیدواران ساتھ لے کر جائیں گے جب کہ اصل کاپی ادارے کے پاس ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو بھی درخواست گزار ٹیسٹ دے گا اسے مخصوص کوڈ ملے گا اور وہ بعد میں اپنا ٹیسٹ خود دیکھ سکے گا کہ اس نے کتنے سوالوں کے درست جواب دیئے، کسی اور کی جگہ ٹیسٹ دینے والے امیدوار یہ یاد رکھیں کہ اس کی سزا تین سال قید ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 مقامات پر سینٹرز بنائے گئے ہیں اوریجنل جواب نامہ سینٹر میں جمع ہوجائے گا، جب کہ کاربن کاپی امیدوار ساتھ لے جائے گا، تین دن میں سب کی جوابی کاپی اسکین کر کے اپ لوڈ کردی جائے گی۔