پاکستان کا افغانستان کیساتھ روپے میں تجارت سے پاکستانی روپیہ کی اہمیت بڑھنے کے امکانات  

روپے میں تجارت کی پیشکش سے افغانستان کیساتھ تجارت کی راہ میں ڈالر کی قلت کی وجہ سے حائل رکاوٹ کا خاتمہ ممکن

روپے میں تجارت کی پیشکش سے افغانستان کیساتھ تجارت کی راہ میں ڈالر کی قلت کی وجہ سے حائل رکاوٹ کا خاتمہ ممکن

پاکستان کا افغانستان کے ساتھ روپے میں تجارت کرنے کے فیصلے سے باہمی تجارت کا حجم اور پاکستانی روپیہ کی اہمیت بڑھنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

چمن چیمبر آف کامرس کے صدر جلات خان اچکزئی نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان سے مجموعی طور پر 1400 ٹرانزٹ ٹریڈ کے1393 کنٹینرز اور پاکستان سے برآمد ہونے والی مصنوعات کے 1350کنٹینرز کی ترسیل افغانستان کے لیے ہوئی ہے جب کہ افغانستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت دیگر 1450 خالی کنٹینرز کی آمد ہوئی ہے۔


جلات خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے لیکن حالیہ صورتحال میں وہاں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں سنگین حد تک کمی اور عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے انکی امداد اور قرضوں کے اجراء کو معطل کیے جانے سے بیرونی تجارت مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے۔

صدر چمن چیمبر آف کامرس نے کہا کہ ان حالات میں حکومت پاکستان نے بروقت فیصلہ کرتے ہوئے افغانستان کو روپیہ میں تجارت کی سہولت کا اعلان خوش آئند ہے۔ اس عبوری اقدام سے افغانستان کی نئی انتظامیہ کو بھی فائدہ پہنچے گا اور ڈالر کی قلت کے سبب رکی ہوئی بیرونی تجارت بحال ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت کا حجم بڑھنے سے بھارت کا وہاں کی مارکیٹ میں رسائی اور اثرورسوخ ختم ہوجائے گی۔
Load Next Story