جنگی جنونی امریکا کو افغانستان میں جنگ کے اسباب تلاش کرنے چاہئیں

امریکا اپنی 240 سالہ تاریخ میں 200 سے زائد جنگوں کا آغاز کرچکا ہے یا ان میں شامل رہا


زبیر بشیر September 15, 2021
امریکا اپنی 240 سالہ تاریخ میں 200 سے زائد جنگوں کا آغاز کرچکا ہے یا ان میں شامل رہا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء کے معاملے پر منعقدہ امریکی کانگریس کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

13 سے 14 ستمبر تک جاری رہنے والے اس اہم اجلاس میں امریکی جنگ کی بنیاد، امریکی بالادستی اور افغانستان میں جمہوریت کے قیام سے متعلق امریکی منصوبے کی ناکامی کی وجوہ پر بحث جاری ہے۔

امریکا بلاشبہ دنیا میں سب سے بڑا ''جنگ پسند'' ملک ہے۔ امریکی تاریخ یوں تو صرف 240 سال قدیم ہے تاہم اس عرصے کے دوران بھی امریکا اب تک 200 سے زائد جنگوں کا آغاز کرچکا ہے یا ان میں شامل رہا۔

امریکی بالادستی کی حفاظت کےلیے امریکا کے بعض سیاستدان عسکری طریقے سے دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت، امریکی نقطہ نظر کے پرچار اور دوسرے ممالک کی حکومتوں کو ختم کرنے کی جستجو میں مصروف رہتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ عسکری قوت پر اعتماد امریکی بالادستی کی نمایاں خصوصیت بن چکا ہے۔ گزشتہ 20 سال کے دوران امریکا ''انسداد دہشت گردی'' کے نام پر کبھی دنیا کے ایک حصے میں تو کبھی دوسرے ملک میں جنگ لڑتا چلا آ رہا ہے اور امریکی فوج سے منسلک کاروباری ادارے اس صورتِ حال سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے مسلسل دولت کے انبار لگارہے ہیں۔

امریکا اپنے نقطہ نظر کے مطابق دوسرے ممالک کے نظام حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش بھی کرتا رہا ہے لیکن نام نہاد امریکی جمہوری ماڈل کو دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کی تمام کوششیں نہ صرف ہمیشہ ناکام ثابت ہوئیں بلکہ ان ممالک کے عوام کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔

عالمی برادری کا جنگی جنون میں مبتلا امریکا سے مطالبہ ہے کہ وہ افغانستان میں 20 سال تک جاری رہنے والی ناکام جنگ کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں