القائدہ اگلے 1 سال میں افغانستان سے امریکا پر دوبارہ حملہ کر سکتی ہے امریکی انٹیلی جنس
تمام تر وسائل اور دسترس کے ساتھ افغانستان کے اندردوبارہ رسائی حاصل کرنے پر غور و فکر کر رہے ہیں، ڈائریکٹرانٹیلی جنس
امریکی انٹیلی جنس اداروں نے وارننگ جاری کی ہے کہ القاعدہ ایک سال کے اندر اندر افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے امریکا پر حملہ کر سکتی ہے۔
العربیہ نیوز میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس اور نیشنل سیکیورٹی الائنس کانفرنس میں امریکی انٹیلی جنس حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم القائدہ اگلے ایک سے دو سال کے عرصے میں افغانستان میں خو د کو دوبارہ منظم کرسکتی ہے۔
کانفرنس سے خطاب میں دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بریئر کا کہنا تھا کہ ہم تمام تر وسائل اور دسترس کے ساتھ افغانستان کے اندر دوبارہ رسائی کے بارے میں غور و فکر کر رہے ہیں۔ کیوں کہ ہمیں توقع ہے کہ القائدہ اگلے ایک دو سال میں دوبارہ مادر وطن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکی فوج کو افغانستان سے واپس بلانے کا عمل مکمل ہوگیا تھا، جس کے ساتھ ہی امریکا کی طویل ترین جنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔ تاہم امریکا کے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین ایک بار بھی امریکا اور بیرون ملک اس کے مفادات پر دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔
بریئر کے خدشات کی بازگشت سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ کوہن سے بھی سنی گئی انہوں نے بھی اس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انٹیلی جنس حکام افغانستا ن میں القائدہ کے دوبارہ سر اٹھانے کی سرگرمیوں کے بارے میں پہلے سے ہی آگاہ ہیں۔ جب کہ اسی کانفرنس میں نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینیز کا کہنا تھا کہ امریکا کو سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے نہیں بلکہ یمن، شام، صومالیہ اور عراق میں موجود دہشت گردوں سے ہے۔ ہم یمن اور صومالیہ، شام اور عراق میں جو دیکھ رہے ہیں درحقیقت وہ سب سے بڑا خطرہ ہے۔
العربیہ نیوز میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس اور نیشنل سیکیورٹی الائنس کانفرنس میں امریکی انٹیلی جنس حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم القائدہ اگلے ایک سے دو سال کے عرصے میں افغانستان میں خو د کو دوبارہ منظم کرسکتی ہے۔
کانفرنس سے خطاب میں دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل اسکاٹ بریئر کا کہنا تھا کہ ہم تمام تر وسائل اور دسترس کے ساتھ افغانستان کے اندر دوبارہ رسائی کے بارے میں غور و فکر کر رہے ہیں۔ کیوں کہ ہمیں توقع ہے کہ القائدہ اگلے ایک دو سال میں دوبارہ مادر وطن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے امریکی فوج کو افغانستان سے واپس بلانے کا عمل مکمل ہوگیا تھا، جس کے ساتھ ہی امریکا کی طویل ترین جنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔ تاہم امریکا کے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین ایک بار بھی امریکا اور بیرون ملک اس کے مفادات پر دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔
بریئر کے خدشات کی بازگشت سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ کوہن سے بھی سنی گئی انہوں نے بھی اس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انٹیلی جنس حکام افغانستا ن میں القائدہ کے دوبارہ سر اٹھانے کی سرگرمیوں کے بارے میں پہلے سے ہی آگاہ ہیں۔ جب کہ اسی کانفرنس میں نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینیز کا کہنا تھا کہ امریکا کو سب سے بڑا خطرہ افغانستان سے نہیں بلکہ یمن، شام، صومالیہ اور عراق میں موجود دہشت گردوں سے ہے۔ ہم یمن اور صومالیہ، شام اور عراق میں جو دیکھ رہے ہیں درحقیقت وہ سب سے بڑا خطرہ ہے۔