تعلیمی اداروں کی بندش کے اثرات امتحانی نتائج میں سامنے آنے لگے
این ای ڈی پہلی بار دوبارہ ٹیسٹ لے کر فیل طلبہ کو ایک موقع اور دے گی
کراچی بورڈ کے 42.6 فیصد طلبہ نے این ای ڈی کا ٹیسٹ پاس کیا جبکہ سندھ کے باقی کسی بھی بورڈ کا نتیجہ 31 فیصد سے زائد نہیں آسکا۔
سندھ میں معیار تعلیم کے انحطاط کے ساتھ ساتھ گزشتہ تقریبا ڈیڑھ برس سے تعلیمی اداروں کی بندش کے اثرات بدترین امتحانی نتائج کی صورت میں منعکس ہورہے ہیں اور این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے داخلہ ٹیسٹ میں کامیابی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں مزید 10 فیصد کم ہوگئی ہے اور تقریبا 2600 نشستوں کے لیے منعقدہ بیچلر آف انجینیئرنگ کے ٹیسٹ میں شریک 14337 امیدواروں میں سے 42 فیصد یعنی 6030 امیدواروں نے یہ ٹیسٹ پاس کیا ہے اور 58 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں فیل ہوگئے گزشتہ سال 52 فیصد امیدواروں نے یہ ٹیسٹ پاس کیا تھا گزشتہ سال خراب معاشی صورتحال بغیر امتحان کے پروموٹ کیے جانے کے سبب اس ٹیسٹ میں 9200 امیدوار شریک ہوئے تھے تاہم اس سال یہ تعداد بڑھ کر 14ہزار سے بھی زائد ہوگئی جو این ای ڈی کی تاریخ میں بھی ایک ریکارڈ ہے اس بار ٹیسٹ میں شریک ہونے والے امیدواروں میں 9964 لڑکے اور 4373 لڑکیاں تھیں جبکہ پاس ہونے والوں میں 3731 لڑکے اور 2299 لڑکیاں ہیں۔
علاوہ ازیں این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پہلی بار یونیورسٹی میں داخلے کے خواہشمند امیدواروں کے لیے ایک بار پھر ٹیسٹ لینے کا اعلان کیا ہے۔
یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ "گزشتہ سال ہماری سیلف فنانس کی 100 نشستیں خالی رہ گئی تھیں جبکہ اس سال نتائج کا تناسب مزید گرا ہے لہذا ہم نے طلبہ کو "ری ٹیسٹ" کے ذریعے ایک موقع اور دیا ہے جو طالب علم ٹیسٹ میں فیل ہوگئے ہیں وہ 50 فیصد سے بھی کم داخلہ فیس صرف 1500 روپے جمع کرکے ٹیسٹ میں دوبارہ شریک ہوسکتے ہیں جبکہ پہلے ٹیسٹ میں پاس ہونے والے امیدواروں کے لیے بھی موقع ہے کہ وہ اپنے نتائج بہتر کرنے کے لیے ٹیسٹ میں شریک ہوجائیں اگر دوسرے ٹیسٹ میں ان کا نتیجہ بہتر نہ ہوا تو داخلے کے لیے ان کا میرٹ پہلے نتیجے کی بنیاد پر کائونٹ ہوگا ڈاکٹر طفیل کے مطابق وہ طلبہ جو کسی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میں شریک نہیں ہوسکے یا فارم ہی جمع نہیں کرایا وہ بھی اس موقع سے فائدہ لے سکتے ہیں یہ ٹیسٹ 25 سے 27 ستمبر تک ہونگے۔
علاوہ ازیں این ای ڈی یونیورسٹی سے حاصل شدہ ٹیسٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے تعلیمی بورڈ میں سب سے بہتر نتیجہ کراچی سے شریک طلبہ کا رہا اور اس بورڈ سے انٹر کے امتحانات میں شرکت کے بعد ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے کل 10290 میں سے 4384 نے ٹیسٹ پاس کیا کراچی بورڈ کے 42.6 فیصد طلبہ نے این ای ڈی کا ٹیسٹ پاس کیا جبکہ سندھ کے باقی کسی بھی بورڈ کا نتیجہ 31 فیصد سے زائد نہیں آسکا کراچی کے بعد سب سے بہتر نتیجہ حیدرآباد بورڈ کا رہا۔
حیدر آباد بورڈ سے شریک 905 طلبہ میں سے 285 نے ٹیسٹ پاس کیا اور نتیجہ 31فیصد رہا سکھر بورڈ سے شریک 486 میں سے 115 طلبہ نے ٹیسٹ پاس کیا اور نتیجہ 23.6 فیصد رہا لاڑکانہ تعلیمی بورڈ سے 501 میں سے 125 امیدوار پاس ہوئے اور نتیجہ 25 فیصد رہا اسی طرح میرپورخاص بورڈ سے 547 میں سے 137 طلبہ پاس ہوئے اور نتیجہ 25 فیصد رہا نواب شاہ بورڈ سے شریک 263 طلبہ میں سے 56 پاس ہوئے اور نتیجہ 29 فیصد رہا دوسری جانب فیڈرل بورڈ، کیمبرج اور آغا خان بورڈ سے شریک امیدواروں کی تعداد محدود تھی تاہم ان کے نتائج بہتر تھے کیمبرج بورڈ سے 641 طلبہ شریک اور 551 پاس ہوئے آغا خان بورڈ سے 128 میں سے 98 پاس جبکہ فیڈرل بورڈ سے 331 شریک اور 206 پاس تھے فیڈرل بورڈ کے 62 فیصد، کیمبرج کے 86 فیصد اور آغا خان بورڈ کے 78 فیصد طلبہ پاس ہوئے۔
سندھ میں معیار تعلیم کے انحطاط کے ساتھ ساتھ گزشتہ تقریبا ڈیڑھ برس سے تعلیمی اداروں کی بندش کے اثرات بدترین امتحانی نتائج کی صورت میں منعکس ہورہے ہیں اور این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے داخلہ ٹیسٹ میں کامیابی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں مزید 10 فیصد کم ہوگئی ہے اور تقریبا 2600 نشستوں کے لیے منعقدہ بیچلر آف انجینیئرنگ کے ٹیسٹ میں شریک 14337 امیدواروں میں سے 42 فیصد یعنی 6030 امیدواروں نے یہ ٹیسٹ پاس کیا ہے اور 58 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں فیل ہوگئے گزشتہ سال 52 فیصد امیدواروں نے یہ ٹیسٹ پاس کیا تھا گزشتہ سال خراب معاشی صورتحال بغیر امتحان کے پروموٹ کیے جانے کے سبب اس ٹیسٹ میں 9200 امیدوار شریک ہوئے تھے تاہم اس سال یہ تعداد بڑھ کر 14ہزار سے بھی زائد ہوگئی جو این ای ڈی کی تاریخ میں بھی ایک ریکارڈ ہے اس بار ٹیسٹ میں شریک ہونے والے امیدواروں میں 9964 لڑکے اور 4373 لڑکیاں تھیں جبکہ پاس ہونے والوں میں 3731 لڑکے اور 2299 لڑکیاں ہیں۔
علاوہ ازیں این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پہلی بار یونیورسٹی میں داخلے کے خواہشمند امیدواروں کے لیے ایک بار پھر ٹیسٹ لینے کا اعلان کیا ہے۔
یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ "گزشتہ سال ہماری سیلف فنانس کی 100 نشستیں خالی رہ گئی تھیں جبکہ اس سال نتائج کا تناسب مزید گرا ہے لہذا ہم نے طلبہ کو "ری ٹیسٹ" کے ذریعے ایک موقع اور دیا ہے جو طالب علم ٹیسٹ میں فیل ہوگئے ہیں وہ 50 فیصد سے بھی کم داخلہ فیس صرف 1500 روپے جمع کرکے ٹیسٹ میں دوبارہ شریک ہوسکتے ہیں جبکہ پہلے ٹیسٹ میں پاس ہونے والے امیدواروں کے لیے بھی موقع ہے کہ وہ اپنے نتائج بہتر کرنے کے لیے ٹیسٹ میں شریک ہوجائیں اگر دوسرے ٹیسٹ میں ان کا نتیجہ بہتر نہ ہوا تو داخلے کے لیے ان کا میرٹ پہلے نتیجے کی بنیاد پر کائونٹ ہوگا ڈاکٹر طفیل کے مطابق وہ طلبہ جو کسی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میں شریک نہیں ہوسکے یا فارم ہی جمع نہیں کرایا وہ بھی اس موقع سے فائدہ لے سکتے ہیں یہ ٹیسٹ 25 سے 27 ستمبر تک ہونگے۔
علاوہ ازیں این ای ڈی یونیورسٹی سے حاصل شدہ ٹیسٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے تعلیمی بورڈ میں سب سے بہتر نتیجہ کراچی سے شریک طلبہ کا رہا اور اس بورڈ سے انٹر کے امتحانات میں شرکت کے بعد ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے کل 10290 میں سے 4384 نے ٹیسٹ پاس کیا کراچی بورڈ کے 42.6 فیصد طلبہ نے این ای ڈی کا ٹیسٹ پاس کیا جبکہ سندھ کے باقی کسی بھی بورڈ کا نتیجہ 31 فیصد سے زائد نہیں آسکا کراچی کے بعد سب سے بہتر نتیجہ حیدرآباد بورڈ کا رہا۔
حیدر آباد بورڈ سے شریک 905 طلبہ میں سے 285 نے ٹیسٹ پاس کیا اور نتیجہ 31فیصد رہا سکھر بورڈ سے شریک 486 میں سے 115 طلبہ نے ٹیسٹ پاس کیا اور نتیجہ 23.6 فیصد رہا لاڑکانہ تعلیمی بورڈ سے 501 میں سے 125 امیدوار پاس ہوئے اور نتیجہ 25 فیصد رہا اسی طرح میرپورخاص بورڈ سے 547 میں سے 137 طلبہ پاس ہوئے اور نتیجہ 25 فیصد رہا نواب شاہ بورڈ سے شریک 263 طلبہ میں سے 56 پاس ہوئے اور نتیجہ 29 فیصد رہا دوسری جانب فیڈرل بورڈ، کیمبرج اور آغا خان بورڈ سے شریک امیدواروں کی تعداد محدود تھی تاہم ان کے نتائج بہتر تھے کیمبرج بورڈ سے 641 طلبہ شریک اور 551 پاس ہوئے آغا خان بورڈ سے 128 میں سے 98 پاس جبکہ فیڈرل بورڈ سے 331 شریک اور 206 پاس تھے فیڈرل بورڈ کے 62 فیصد، کیمبرج کے 86 فیصد اور آغا خان بورڈ کے 78 فیصد طلبہ پاس ہوئے۔