ثقافت دشمن سندھ فیسٹیول کو ناکام بنانا چاہتے ہیں بلاول
موہنجودڑو کے تہذیبی ورثے کونقصان سے بچانے کیلیے ہرممکن احتیاط کی جائے،سندھ ہائیکورٹ
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ ثقافت دشمن عناصرسندھ فیسٹیول کو کامیاب ہوتانہیں دیکھنا چاہتے،وہ ہسٹری کے گریجوئیٹ ہیں انہیں بھی اینٹی کوئٹی ایکٹ کا معلوم ہے لیکن مخالفین یہ بھی جان لیں کہ سچی نیت سے تباہ ہوتے آثاروں کی حفاظت کیلیے کیے گئے اقدام کی مخالفت بھی بہت بڑا جرم ہے اور انھیں بھی تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
انہوں نے اس عزم کااظہار بھی کیا کہ وہ اب ہر سال موئنجو دڑوکے آثاروں کوبچانے کیلیے ایونٹس منعقد کرتے رہیں گے ،اس سلسلے میں انھوں نے اپنے چند فرینچ دوستوں کے ساتھ بھی پروگرام بنالیاہے ،اگلے سال بڑے پیمانے پر موئنجو دڑو پر ہی ایونٹ منعقد کیا جائے گا۔یہ بات انھوں نے موئنجو دڑو کے دورے پرگفتگو کرتے ہوئے کہی۔بلاول بھٹو زرداری ایک گھنٹے تک موئنجودڑو کے مختلف حصوں کامعائنہ بھی کیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیرشرمیلہ فاروقی،سندھ فیسٹیول کے ایونٹ کوآرڈینیٹرمعروف گلو کارفخر عالم ،ڈائریکٹر آرکیالاجی قاسم علی قاسم کے علاوہ ڈپٹی کمشنرمرزا ناصر بھی موجودتھے۔اس موقع پربلاول بھٹو زرداری نے خود زمین پر بیٹھ کر لکڑی کے بنائے گئے اسٹیج کامعائنہ کیا اور موئنجو دڑو کے مختلف حصوں میں لگائی گئی لیزر لائیٹس کابھی جائزہ لیا،ایک موقع پر جب بلاول بھٹو گھومتے گھومتے ایس ڈی ایریا ناردرن سائڈپہنچے تو وہاں وسیع میدان کو دیکھ کر انھوں نے یہ کہا کہ اگر اسٹیج کا کام اس کھلے میدان میں بنایا جاتا تو اور بہتر رہتا تاہم ڈائریکٹر آرکیالاجی نے انھیں بتایا کہ اس ایریا کی مٹی انتہائی نرم ہے اگر اس جگہ لکڑی پر بنایاجانے والا بڑااسٹیج تیار کیا جاتاتو میدان کے نیچے موجود آثاروں کو شدید نقصان ہوتا۔
اس موقع پر فخر عالم نے بلاول کو بتایا کہ موئنجودڑو پر کسی جگہ بھی کوئی گڑھانہیں کھودا گیا بلکہ لکڑی کا فریم رکھ کر اس کے اوپر تمام کام کیا گیاہے جس پربلاول بھٹو نے موئنجو دڑو پر ہونے والے کام پر اطمنان کا اظہار کیاؔ۔وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر برائے ثقافت شرمیلا فاروقی نے موئنجو دڑو ریسٹ ہاؤس میں معروف گلوکارفخر عالم اور ڈائریکٹر آرکیالاجی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں سے نہ صرف میڈیا ،چینلزبلکہ سوشل میڈیا ،فیس بک اور ٹوئیٹرپر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے کہ موئنجو دڑو پر اعلانیہ سندھ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کیلیے جاری کام سے موئنجو دڑو کے آثاروںکونقصان ہو رہا ہے ،چند عناصر سستی شہرت حاصل کرنے کیلیے پروپیگنڈا کر رہے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہو پائیںگے ،سندھ کی ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا کریڈٹ پیٹرن بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے جن کی جانب سے صرف فرضی باتوں پرہی وہ بے چین ہوگئے اور خود موئنجو دڑو پہنچ کر ہر کام کا جائزہ لیا۔دریں اثناسندھ اسمبلی میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سینئرصوبائی وزیرنثارکھوڑونے کہاکہ سندھ فیسٹیول کی موہنجودڑوپرہونیوالی تقریب سے قومی ثقافتی ورثے کونقصان پہنچنے کاتاثرغلط ہے ،ثقافتی ورثے پرفخرکرنے والے اسے کیسے نقصان پہنچاسکتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ مفاہمت کی ہوائیں باہرسے نہیںآرہیں ہم وہ ہوائیں باہربھیج رہے ہیںکیونکہ تمام مسائل کاحل مفاہمت میں ہی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ثقافت وآثار قدیمہ کے تحفظ سے متعلق حکام کوہدایت کی ہے کہ موہنجو دڑو کے بین الاقوامی تہذیبی و ثقافتی ورثے کو نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیاجائے ، لاڑکانہ کے قریب موہنجودڑو میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے31جنوری کو سندھ فیسٹیول منعقدکیا جارہا ہے ، الیکٹرونک میڈیامیں دکھائے جانیوالے اشتہارات سے متاثر ہوکر سندھ ہائیکورٹ کے 4 وکلاقاضی علی اطہر،عبدالوہاب بلوچ ،سید غلام شاہ اور محمد آصف قریشی ایڈووکیٹس نے ہنگامی طورپر2 صفحات پر مشتمل آئینی درخواست براہ راست چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقرکے روبرو پیش کی اورموقف اختیارکیاکہ یہ انتہائی اہم نوعیت کامعاملہ ہے جس کے متعلق بروقت کارروائی نہ کی گئی توثقافتی ورثے کوناقابل تلافی نقصان ہوسکتاہے جو کہ قومی المیہ ہوگا،اس لیے درخواست رجسٹر کرنے اوراس پرنمبر درج کرنے کی معمول کی کارروائیوں سے استثنی دیاجائے کیونکہ مدعا علیہان کوبروقت متنبہ نہ کیاگیا اورمنتظمین نے انتہائی حفاظتی اقدامات نہ کیے تواس ورثے کو نقصان پہنچے گااوریہ درخواست بے معنی ہوکرردی کاغذ کی حیثیت اختیارکر جائے گی۔
چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے صورتحال کے پیش نظراپنے حکم میں کہا کہ ہائیکورٹ آفس کوہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس درخواست کااندراج اور اس پرنمبر ڈالنے کی کارروائی کرتے ہوئے مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کردے اورایڈووکیٹ جنرل سندھ ومدعا علیہان کوعدالت کی ہدایت اورنوٹس متعلقہ نقول کے ہمراہ پہنچانے کیلیے کمیونیکیشن کاہرممکن طریقہ استعمال کیاجائے،فاضل بینچ نے مدعاعلیہان کو ہدایت کی کہ زیادہ سے احتیاط اورہرممکن اقدام کریں کہ اس تہذیبی ورثے کونقصان نہ پہنچے۔درخواست گزاروں کے مطابق موہنجودڑودنیا کی قدیم ترین شہری تہذیب کے آثارہیں،31جنوری کو پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے یہاں فیسٹول منعقدکیے جانے کے باعث یہاں بیک وقت ہزاروں افرادآئیںگے،اس کے علاوہ الیکٹرونک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وہاں بنائے جانیوالے اسٹیج کیلیے کی جانیوالی کھدائی سے آثارقدیمہ کا ماحول بدل جائے گا۔درخواست گزاروں کے مطابق چیف سیکریٹری کی ماتحتی میں سیکریٹری ثقافت وآثار قدیمہ فیسٹیول کے انتظامات کیلیے 10ہزارسال قبل مسیح کے اس تہذیبی ورثے کوتباہ کررہے ہیں جووادی مہران کے ماتھے کاجھومرہے،فاضل بینچ نے درخواست گزاروں کے دلائل سننے کے بعدایڈووکیٹ جنرل اور مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیااورہدایت کی کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اس تاریخی ورثے کو نقصان نہ ہونے پائے۔
انہوں نے اس عزم کااظہار بھی کیا کہ وہ اب ہر سال موئنجو دڑوکے آثاروں کوبچانے کیلیے ایونٹس منعقد کرتے رہیں گے ،اس سلسلے میں انھوں نے اپنے چند فرینچ دوستوں کے ساتھ بھی پروگرام بنالیاہے ،اگلے سال بڑے پیمانے پر موئنجو دڑو پر ہی ایونٹ منعقد کیا جائے گا۔یہ بات انھوں نے موئنجو دڑو کے دورے پرگفتگو کرتے ہوئے کہی۔بلاول بھٹو زرداری ایک گھنٹے تک موئنجودڑو کے مختلف حصوں کامعائنہ بھی کیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیرشرمیلہ فاروقی،سندھ فیسٹیول کے ایونٹ کوآرڈینیٹرمعروف گلو کارفخر عالم ،ڈائریکٹر آرکیالاجی قاسم علی قاسم کے علاوہ ڈپٹی کمشنرمرزا ناصر بھی موجودتھے۔اس موقع پربلاول بھٹو زرداری نے خود زمین پر بیٹھ کر لکڑی کے بنائے گئے اسٹیج کامعائنہ کیا اور موئنجو دڑو کے مختلف حصوں میں لگائی گئی لیزر لائیٹس کابھی جائزہ لیا،ایک موقع پر جب بلاول بھٹو گھومتے گھومتے ایس ڈی ایریا ناردرن سائڈپہنچے تو وہاں وسیع میدان کو دیکھ کر انھوں نے یہ کہا کہ اگر اسٹیج کا کام اس کھلے میدان میں بنایا جاتا تو اور بہتر رہتا تاہم ڈائریکٹر آرکیالاجی نے انھیں بتایا کہ اس ایریا کی مٹی انتہائی نرم ہے اگر اس جگہ لکڑی پر بنایاجانے والا بڑااسٹیج تیار کیا جاتاتو میدان کے نیچے موجود آثاروں کو شدید نقصان ہوتا۔
اس موقع پر فخر عالم نے بلاول کو بتایا کہ موئنجودڑو پر کسی جگہ بھی کوئی گڑھانہیں کھودا گیا بلکہ لکڑی کا فریم رکھ کر اس کے اوپر تمام کام کیا گیاہے جس پربلاول بھٹو نے موئنجو دڑو پر ہونے والے کام پر اطمنان کا اظہار کیاؔ۔وزیر اعلیٰ سندھ کی مشیر برائے ثقافت شرمیلا فاروقی نے موئنجو دڑو ریسٹ ہاؤس میں معروف گلوکارفخر عالم اور ڈائریکٹر آرکیالاجی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں سے نہ صرف میڈیا ،چینلزبلکہ سوشل میڈیا ،فیس بک اور ٹوئیٹرپر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے کہ موئنجو دڑو پر اعلانیہ سندھ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کیلیے جاری کام سے موئنجو دڑو کے آثاروںکونقصان ہو رہا ہے ،چند عناصر سستی شہرت حاصل کرنے کیلیے پروپیگنڈا کر رہے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہو پائیںگے ،سندھ کی ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا کریڈٹ پیٹرن بلاول بھٹو زرداری کو جاتا ہے جن کی جانب سے صرف فرضی باتوں پرہی وہ بے چین ہوگئے اور خود موئنجو دڑو پہنچ کر ہر کام کا جائزہ لیا۔دریں اثناسندھ اسمبلی میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سینئرصوبائی وزیرنثارکھوڑونے کہاکہ سندھ فیسٹیول کی موہنجودڑوپرہونیوالی تقریب سے قومی ثقافتی ورثے کونقصان پہنچنے کاتاثرغلط ہے ،ثقافتی ورثے پرفخرکرنے والے اسے کیسے نقصان پہنچاسکتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ مفاہمت کی ہوائیں باہرسے نہیںآرہیں ہم وہ ہوائیں باہربھیج رہے ہیںکیونکہ تمام مسائل کاحل مفاہمت میں ہی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ثقافت وآثار قدیمہ کے تحفظ سے متعلق حکام کوہدایت کی ہے کہ موہنجو دڑو کے بین الاقوامی تہذیبی و ثقافتی ورثے کو نقصان سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیاجائے ، لاڑکانہ کے قریب موہنجودڑو میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے31جنوری کو سندھ فیسٹیول منعقدکیا جارہا ہے ، الیکٹرونک میڈیامیں دکھائے جانیوالے اشتہارات سے متاثر ہوکر سندھ ہائیکورٹ کے 4 وکلاقاضی علی اطہر،عبدالوہاب بلوچ ،سید غلام شاہ اور محمد آصف قریشی ایڈووکیٹس نے ہنگامی طورپر2 صفحات پر مشتمل آئینی درخواست براہ راست چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقرکے روبرو پیش کی اورموقف اختیارکیاکہ یہ انتہائی اہم نوعیت کامعاملہ ہے جس کے متعلق بروقت کارروائی نہ کی گئی توثقافتی ورثے کوناقابل تلافی نقصان ہوسکتاہے جو کہ قومی المیہ ہوگا،اس لیے درخواست رجسٹر کرنے اوراس پرنمبر درج کرنے کی معمول کی کارروائیوں سے استثنی دیاجائے کیونکہ مدعا علیہان کوبروقت متنبہ نہ کیاگیا اورمنتظمین نے انتہائی حفاظتی اقدامات نہ کیے تواس ورثے کو نقصان پہنچے گااوریہ درخواست بے معنی ہوکرردی کاغذ کی حیثیت اختیارکر جائے گی۔
چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے صورتحال کے پیش نظراپنے حکم میں کہا کہ ہائیکورٹ آفس کوہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس درخواست کااندراج اور اس پرنمبر ڈالنے کی کارروائی کرتے ہوئے مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کردے اورایڈووکیٹ جنرل سندھ ومدعا علیہان کوعدالت کی ہدایت اورنوٹس متعلقہ نقول کے ہمراہ پہنچانے کیلیے کمیونیکیشن کاہرممکن طریقہ استعمال کیاجائے،فاضل بینچ نے مدعاعلیہان کو ہدایت کی کہ زیادہ سے احتیاط اورہرممکن اقدام کریں کہ اس تہذیبی ورثے کونقصان نہ پہنچے۔درخواست گزاروں کے مطابق موہنجودڑودنیا کی قدیم ترین شہری تہذیب کے آثارہیں،31جنوری کو پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے یہاں فیسٹول منعقدکیے جانے کے باعث یہاں بیک وقت ہزاروں افرادآئیںگے،اس کے علاوہ الیکٹرونک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وہاں بنائے جانیوالے اسٹیج کیلیے کی جانیوالی کھدائی سے آثارقدیمہ کا ماحول بدل جائے گا۔درخواست گزاروں کے مطابق چیف سیکریٹری کی ماتحتی میں سیکریٹری ثقافت وآثار قدیمہ فیسٹیول کے انتظامات کیلیے 10ہزارسال قبل مسیح کے اس تہذیبی ورثے کوتباہ کررہے ہیں جووادی مہران کے ماتھے کاجھومرہے،فاضل بینچ نے درخواست گزاروں کے دلائل سننے کے بعدایڈووکیٹ جنرل اور مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیااورہدایت کی کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ اس تاریخی ورثے کو نقصان نہ ہونے پائے۔