تحفظ پاکستان آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش اپوزیشن کی شدید مخالفت اسپیکر نے کمیٹی کے سپرد کردیا

فورسزکے اختیارات لامحدود،بنیادی حقوق متاثر،سیاستدانوں کیخلاف استعمال ہوگا،گوڈیل،طارق اللہ


Numainda Express January 31, 2014
کوئی غلط فہمی میںنہ رہے مذاکرات کاغلط فائدہ اٹھالے گا،بلیغ الرحمن،امن وامان پربحث مکمل،بات مختصرکہنے پرعیسی نوری کا واک آوٹ۔ فوٹو: فائل

حکومت نے قومی اسمبلی میں تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2014ء پیش کردیا جسے اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے آرڈیننس کوٹاڈا جیسا کالا قانون قراردیتے ہوئے کہاکہ اس کے نفاذسے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوںگے اور پولیس ودیگر سیکیورٹی فورسزکولامحدود اختیارات حاصل ہوںگے جن کے غلط استعمال کاخدشہ ہے۔

جمعرات کووفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی زاہد حامد نے تحفظ پاکستان آرڈیننس ایوان میں پیش کیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ اس آرڈیننس سے ملک میں عسکریت پسندی کے خاتمے میں مدد ملے گی اورقانونی پیچیدگیاں دورہوجائیں گی۔جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس کالا قانون ہے۔ مستقبل میں اسے سیاستدانوں کیخلاف استعمال کیا جائے گا۔ ہم موجودہ شکل میں آرڈیننس کی مخالفت کرتے ہیں۔ اس میں ترمیم کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ موت کی سزائیں بحال کی جائیں اورصدر رحم کی اپیلیں خارج کردیں۔ ایم کیوایم کے رکن عبدالرشید گوڈیل نے کہاکہ قومی اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس نہیں لانا چاہیے تھا۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپائو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد آرڈیننس کا کلچر ختم ہونا چاہیے ۔ ایوان میں امن وامان کی صورتحال پر جاری بحث مکمل ہوگئی ۔

 photo 6_zpse5458d9e.jpg

ارکان نے طالبان سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم کیا۔ سید عیسیٰ نوری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، حکومت کو نوٹس لینا چاہیے، ڈپٹی اسپیکر نے عیسیٰ نوری کوبات مختصر کرنے کا کہا تو وہ تقریر ادھوری چھوڑ کرواک آئوٹ کرگئے تاہم ایم کیوایم کے ارکان انھیں مناکر واپس لے آئے اور انھوں نے اپنی تقریرمکمل کی۔ فاٹا سے آزاد رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی میں فاٹا کی نمائندگی ہے نہ ہی ہم سے مشورہ کیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے وزیراعظم قدم بڑھائیں،اپوزیشن ان کیساتھ ہے، وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان نے بحث سمیٹے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی غیرجانبدار ہے، مذاکرات کے باوجود سیکیورٹی فورسز الرٹ رہیں گی،کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ مذاکرات کا غلط فائدہ اٹھالے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں