پولیس زخمی نوجوان کو اسپتال کی بجائے تھانے لے گئی نوجوان جاں بحق
غلام مصطفیٰ ڈاکو کی نہیں بلکہ پولیس کی گولی سے مارا گیا ہے، ورثا کا الزام
KARACHI:
کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے میں ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان مقابلے میں فائرنگ سے 18 سالہ نوجوان جاں بحق اور ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا۔
چمڑا چورنگی سے سورتی چوک کی طرف جاتے ہوئے جمعرات کی شب مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو اور ایک شہری 18 سالہ غلام مصطفیٰ زخمی ہوئے تھے جو بعدازاں چل بسے۔
ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا انسپکٹر عنایت اللہ مروت نے بتایا کہ موٹرسائیکل سوار دو ڈاکو چھیپا فاؤنڈیشن کے رضا کار سمیت دیگر6 شہریوں سے لوٹ مار کر کے فرار ہو رہے تھے کہ ایک متاثرہ شہری ثاقب ڈاکوؤں کے پیچھے لگ گیا کہ اسی دوران علاقہ پولیس کی موبائل بھی موقعے پر پہنچ گئی ، پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک ڈاکو زخمی ہوا تھا جبکہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شہری زخمی ہوا تھا۔ ڈاکو اور شہری غلام مصطفیٰ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ، ہلاک ہونے والے ڈاکو قبضے سے اسلحہ اور شہریوں سے لوٹے گئے 7 موبائل فونز برآمد کر لیے گئے تھے ۔ ڈاکو کا ایک ساتھی موقعے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
ڈاکو کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کورنگی پی اینڈ ٹی کالونی کا رہائشی تھا ۔ غلام مصطفیٰ کے سوتیلے والد شمشاد نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کے وقت وہ اپنی اہلیہ اور چھوٹے بچے کے ہمراہ موٹرسائیکل پر اسی مقام سے گزر رہے تھے جہاں پولیس مقابلہ ہوا تھا وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح دیکھنے کے لیے رکے تو دیکھا کہ غلام مصطفیٰ زخمی حالت میں چھیپا کی ایمبولینس میں لیٹا تھا وہ فوری طور پر اس کے پاس گئے اس کے کولہے سے خون بہہ رہا تھا۔
غلام مصطفیٰ نے اپنی جیب سے کچھ پیسے نکال کر انہیں دیا اور بتایا کہ اسے گولی لگی ہے تاہم بچت ہوگئی ہے ، ایمبولینس پولیس کے ہمراہ وہاں سے روانہ ہوئی تو وہ بچے اور خاتون کو گھر چھوڑ کر فوری طور پر جناح اسپتال پہنچے تو وہاں ایمبولینس نہیں پہنچی تھی معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ پولیس زخمی ڈاکو اور زخمی شہری غلام مصطفیٰ کو اسپتال لے جانے کے بجائے تھانے لے گئے کافی دیر بعد جب ایمبولینس اسپتال پہنچی تو انہوں نے دیکھا کہ ڈاکو ہلاک ہوچکا ہے پھر وہ دوسری ایمبولینس کی طرف بڑھے اور یہ دیکھ کر دنگ رہے گئے کہ ان کا بچہ بھی جاں بحق ہوچکا ہے تاہم دونوں کو فوری طور پر اسپتال کے اندر لے جایا گیا جہاں پہنچ کر ڈاکٹروں نے بھی ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
ورثا کا کہنا تھا کہ اگر پولیس ان کے بچے کو زخمی حالت میں تھانے لے جانے کے بجائے اسپتال لے جاتی تو شاید وہ آج زندہ ہوتا ، پولیس کی لاپرواہی سے ان کا بچہ مارا گیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ شبہ ہے کہ غلام مصطفیٰ ڈاکو کی نہیں بلکہ پولیس کی گولی سے مارا گیا ہے ، مقتول کے والد اور دیگر رشتے داروں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرائیں حقیقت سامنے آجائے گی۔ ورثا کا کہنا تھا کہ کورنگی صنعتی ایریا کی پولیس انہیں بھی دھمکیاں دے رہی ہے کہ پولیس کے خلاف کوئی بات نہیں کرنا ورنہ اچھا نہیں ہوگا تاہم وہ اپنے بچے کی موت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔
کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے میں ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان مقابلے میں فائرنگ سے 18 سالہ نوجوان جاں بحق اور ایک ڈاکو ہلاک ہوگیا۔
چمڑا چورنگی سے سورتی چوک کی طرف جاتے ہوئے جمعرات کی شب مبینہ پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو اور ایک شہری 18 سالہ غلام مصطفیٰ زخمی ہوئے تھے جو بعدازاں چل بسے۔
ایس ایچ او کورنگی صنعتی ایریا انسپکٹر عنایت اللہ مروت نے بتایا کہ موٹرسائیکل سوار دو ڈاکو چھیپا فاؤنڈیشن کے رضا کار سمیت دیگر6 شہریوں سے لوٹ مار کر کے فرار ہو رہے تھے کہ ایک متاثرہ شہری ثاقب ڈاکوؤں کے پیچھے لگ گیا کہ اسی دوران علاقہ پولیس کی موبائل بھی موقعے پر پہنچ گئی ، پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ایک ڈاکو زخمی ہوا تھا جبکہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شہری زخمی ہوا تھا۔ ڈاکو اور شہری غلام مصطفیٰ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ، ہلاک ہونے والے ڈاکو قبضے سے اسلحہ اور شہریوں سے لوٹے گئے 7 موبائل فونز برآمد کر لیے گئے تھے ۔ ڈاکو کا ایک ساتھی موقعے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
ڈاکو کی فائرنگ سے جاں بحق نوجوان کورنگی پی اینڈ ٹی کالونی کا رہائشی تھا ۔ غلام مصطفیٰ کے سوتیلے والد شمشاد نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کے وقت وہ اپنی اہلیہ اور چھوٹے بچے کے ہمراہ موٹرسائیکل پر اسی مقام سے گزر رہے تھے جہاں پولیس مقابلہ ہوا تھا وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح دیکھنے کے لیے رکے تو دیکھا کہ غلام مصطفیٰ زخمی حالت میں چھیپا کی ایمبولینس میں لیٹا تھا وہ فوری طور پر اس کے پاس گئے اس کے کولہے سے خون بہہ رہا تھا۔
غلام مصطفیٰ نے اپنی جیب سے کچھ پیسے نکال کر انہیں دیا اور بتایا کہ اسے گولی لگی ہے تاہم بچت ہوگئی ہے ، ایمبولینس پولیس کے ہمراہ وہاں سے روانہ ہوئی تو وہ بچے اور خاتون کو گھر چھوڑ کر فوری طور پر جناح اسپتال پہنچے تو وہاں ایمبولینس نہیں پہنچی تھی معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ پولیس زخمی ڈاکو اور زخمی شہری غلام مصطفیٰ کو اسپتال لے جانے کے بجائے تھانے لے گئے کافی دیر بعد جب ایمبولینس اسپتال پہنچی تو انہوں نے دیکھا کہ ڈاکو ہلاک ہوچکا ہے پھر وہ دوسری ایمبولینس کی طرف بڑھے اور یہ دیکھ کر دنگ رہے گئے کہ ان کا بچہ بھی جاں بحق ہوچکا ہے تاہم دونوں کو فوری طور پر اسپتال کے اندر لے جایا گیا جہاں پہنچ کر ڈاکٹروں نے بھی ان کی موت کی تصدیق کر دی۔
ورثا کا کہنا تھا کہ اگر پولیس ان کے بچے کو زخمی حالت میں تھانے لے جانے کے بجائے اسپتال لے جاتی تو شاید وہ آج زندہ ہوتا ، پولیس کی لاپرواہی سے ان کا بچہ مارا گیا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ شبہ ہے کہ غلام مصطفیٰ ڈاکو کی نہیں بلکہ پولیس کی گولی سے مارا گیا ہے ، مقتول کے والد اور دیگر رشتے داروں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرائیں حقیقت سامنے آجائے گی۔ ورثا کا کہنا تھا کہ کورنگی صنعتی ایریا کی پولیس انہیں بھی دھمکیاں دے رہی ہے کہ پولیس کے خلاف کوئی بات نہیں کرنا ورنہ اچھا نہیں ہوگا تاہم وہ اپنے بچے کی موت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔