امریکا سے جنگ کا باب ختم ہوگیا اب نئے تعلقات کی شروعات چاہتے ہیں ترجمان طالبان
اعلیٰ حکومتی عہدوں پر خواتین کی تعیناتی پرعلمائے دین سے مشوروں کے بعد ہی غور کیا جاسکتا ہے، سہیل شاہین
GILGIT:
قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ جب امریکا سے جنگ تھی تو وہ ہمارا دشمن تھا لیکن اب حالات یکسر مختلف ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی نمائندہ مونا شاہ کو خصوصی انٹرویو میں امریکا کے دوست یا دشمن ملک ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ جب امریکا سے افغانستان میں جنگ تھی تب وہ ہمارا دشمن تھا تاہم اب جنگ کا چیپٹر ہی ختم ہوگیا اور امریکا کو بھی سمجھ آگیا کہ مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ جنگ کا دور ختم ہوگیا اور اب نیا دور شروع ہو رہا ہے جس میں امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی شروعات چاہتے ہیں تاہم یہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرکے افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔
یہ خبر پڑھیں : ملا عبدالغنی برادر کے طالبان حکومت سے اختلافات سامنے آگئے
ٹی ٹی پی پر پاکستان کے خدشات اور داعش کی روک تھام کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم کسی بھی گروہ کو افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ داعش کو کنڑ اور ننگرہار میں شکست دی تھی اور اب بھی داعش پر قابو پانے کی طاقت رکھتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : 'الحمداللہ خیریت سے ہوں'؛ ملاعبدالغنی کی اپنے قتل کی افواہوں کی تردید
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے عبوری حکومت میں افغانستان کی تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی نہ ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت تمام نسلی گروپس کی حمایت سے بنائی گئی ہے جب کہ فوری الیکشن کا امکان کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آئینی مسودے پر کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : القائدہ اگلے 1 سال میں افغانستان سے امریکا پر دوبارہ حملہ کر سکتی ہے، امریکی انٹیلی جنس
خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ شریعت کے تحت خواتین کو تمام حقوق دیں گے لیکن اعلیٰ حکومتی عہدوں پر خواتین کی تعیناتی پرعلمائے دین سے مشوروں کے بعد ہی غور کیا جاسکتا ہے۔
یہ خصوصی انٹرویو وائس آف امریکا کی ویب سائٹ پر شائع ہوا تھا۔
قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ جب امریکا سے جنگ تھی تو وہ ہمارا دشمن تھا لیکن اب حالات یکسر مختلف ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکا کی نمائندہ مونا شاہ کو خصوصی انٹرویو میں امریکا کے دوست یا دشمن ملک ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا کہ جب امریکا سے افغانستان میں جنگ تھی تب وہ ہمارا دشمن تھا تاہم اب جنگ کا چیپٹر ہی ختم ہوگیا اور امریکا کو بھی سمجھ آگیا کہ مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے مزید کہا کہ جنگ کا دور ختم ہوگیا اور اب نیا دور شروع ہو رہا ہے جس میں امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کی شروعات چاہتے ہیں تاہم یہ امریکا پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرکے افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔
یہ خبر پڑھیں : ملا عبدالغنی برادر کے طالبان حکومت سے اختلافات سامنے آگئے
ٹی ٹی پی پر پاکستان کے خدشات اور داعش کی روک تھام کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں ترجمان طالبان نے کہا کہ ہم کسی بھی گروہ کو افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ داعش کو کنڑ اور ننگرہار میں شکست دی تھی اور اب بھی داعش پر قابو پانے کی طاقت رکھتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : 'الحمداللہ خیریت سے ہوں'؛ ملاعبدالغنی کی اپنے قتل کی افواہوں کی تردید
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے عبوری حکومت میں افغانستان کی تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی نہ ہونے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت تمام نسلی گروپس کی حمایت سے بنائی گئی ہے جب کہ فوری الیکشن کا امکان کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آئینی مسودے پر کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : القائدہ اگلے 1 سال میں افغانستان سے امریکا پر دوبارہ حملہ کر سکتی ہے، امریکی انٹیلی جنس
خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ شریعت کے تحت خواتین کو تمام حقوق دیں گے لیکن اعلیٰ حکومتی عہدوں پر خواتین کی تعیناتی پرعلمائے دین سے مشوروں کے بعد ہی غور کیا جاسکتا ہے۔
یہ خصوصی انٹرویو وائس آف امریکا کی ویب سائٹ پر شائع ہوا تھا۔