پاکستان نیوزی لینڈ ٹیموں کے قافلے میں پولیس افسر کی گاڑی داخل ہونے پر کھلبلی
راولپنڈی پولیس کے سینئر آفیسر کی گاڑی وی وی آئی پی موومنٹ کی طرف چلی گئی تھی
پاک نیوزی لینڈ ون ڈے کرکٹ سیریز کے پریکٹس سیشن اور ٹرافی کی تقریب رونمائی کے لیے کرکٹ ٹیموں کی اسٹیڈیم کی جانب موومنٹ کے دوران ٹیموں کو لانے والے قافلے کے روٹ میں راولپنڈی پولیس کے اعلی آفیسرکی گاڑی داخل ہونے پر سیکورٹی حکام میں کھلبلی مچ گئی۔
سیکورٹی ڈیوٹی پرتعینات پولیس حکام و عملے کی بروقت مداخلت پر کانوائے کی جانب بڑھتی آفیسر کی گاڑی کو رکوالیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی کے قریب اسوقت سیکورٹی سے متعلقہ حکام میں کھلبلی مچ گئی جب جمعرات کو پاک نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیموں کی موومنٹ میں سیکورٹی نقطہ نگاہ سے پہلے سے مرتب روٹ کو اچانک تبدیل کرکے فیض آباد کی جانب سے ون وے پر اسٹیڈیم کی جانب لایا جارہا تھا۔
سیکورٹی کور فراہم کرنے والی کچھ گاڑیاں سڑک کی مخالف سائیڈ پر تھیں۔ ٹیموں کو لانے والا کانوائے ون وے پر محو سفر تھا کہ اچانک 6thروڈ راولپنڈی کی جانب سے آنے والے راولپنڈی پولیس کے سینئر آفیسر کی گاڑی انتہائی تیزی سے شمس آباد ڈبل روڈ (اسٹیڈیم روڈ) کو کراس کرتی ہوئی مری روڈ پر فیض آباد کی جانب بڑھتی چلی گئی جس جانب ون وے پر وی وی آئی پی موومنٹ ہورہی تھی ۔
اعلی آفیسر جن کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ ٹیموں کے لیے مختص سیکورٹی اسکواڈ کو فرنٹ سے لیڈ کرنا چاہتے تھے اور سمجھ رہے تھے کہ اس جانب سیکورٹی کی گاڑیاں ہیں ۔ لاعلمی میں ٹیموں کو لانے کے لیے مختص روڈ پر چلتے چلے گئے۔
انہیں ایسا کرتے دیکھ کر وہاں موجود پولیس و سیکورٹی حکام نے بروقت مداخلت کرکے نشاندہی کی تو کچھ آگے جاکر پولیس آفیسر کی گاڑیاں روک لیں گئیں اور ٹیموں کے کانوائے کو بحفاظت اسٹیڈیم پہنچا دیاگیا تاہم سینئر ترین آفیسر کی اچانک آمد اور کانوائے کےروٹ میں داخل ہونے کا معاملہ راولپنڈی پولیس کے حلقوں میں بھی زیربحث رہا ۔
اس حوالے سے ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی آپریشن رائے مظہر اقبال کا کہنا تھا سیکورٹی پروٹوکول کے مطابق موومنٹ کو تبدیل کیا جاتا رہتا ہے تاہم آفیسر کی گاڑی روٹ میں داخل ہونے کا علم نہیں۔
سیکورٹی ڈیوٹی پرتعینات پولیس حکام و عملے کی بروقت مداخلت پر کانوائے کی جانب بڑھتی آفیسر کی گاڑی کو رکوالیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی کے قریب اسوقت سیکورٹی سے متعلقہ حکام میں کھلبلی مچ گئی جب جمعرات کو پاک نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیموں کی موومنٹ میں سیکورٹی نقطہ نگاہ سے پہلے سے مرتب روٹ کو اچانک تبدیل کرکے فیض آباد کی جانب سے ون وے پر اسٹیڈیم کی جانب لایا جارہا تھا۔
سیکورٹی کور فراہم کرنے والی کچھ گاڑیاں سڑک کی مخالف سائیڈ پر تھیں۔ ٹیموں کو لانے والا کانوائے ون وے پر محو سفر تھا کہ اچانک 6thروڈ راولپنڈی کی جانب سے آنے والے راولپنڈی پولیس کے سینئر آفیسر کی گاڑی انتہائی تیزی سے شمس آباد ڈبل روڈ (اسٹیڈیم روڈ) کو کراس کرتی ہوئی مری روڈ پر فیض آباد کی جانب بڑھتی چلی گئی جس جانب ون وے پر وی وی آئی پی موومنٹ ہورہی تھی ۔
اعلی آفیسر جن کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ ٹیموں کے لیے مختص سیکورٹی اسکواڈ کو فرنٹ سے لیڈ کرنا چاہتے تھے اور سمجھ رہے تھے کہ اس جانب سیکورٹی کی گاڑیاں ہیں ۔ لاعلمی میں ٹیموں کو لانے کے لیے مختص روڈ پر چلتے چلے گئے۔
انہیں ایسا کرتے دیکھ کر وہاں موجود پولیس و سیکورٹی حکام نے بروقت مداخلت کرکے نشاندہی کی تو کچھ آگے جاکر پولیس آفیسر کی گاڑیاں روک لیں گئیں اور ٹیموں کے کانوائے کو بحفاظت اسٹیڈیم پہنچا دیاگیا تاہم سینئر ترین آفیسر کی اچانک آمد اور کانوائے کےروٹ میں داخل ہونے کا معاملہ راولپنڈی پولیس کے حلقوں میں بھی زیربحث رہا ۔
اس حوالے سے ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی آپریشن رائے مظہر اقبال کا کہنا تھا سیکورٹی پروٹوکول کے مطابق موومنٹ کو تبدیل کیا جاتا رہتا ہے تاہم آفیسر کی گاڑی روٹ میں داخل ہونے کا علم نہیں۔