طالبان نے وزارتِ خواتین کا دفتر بند اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول آنے پر پابندی لگادی

وزارت امور خواتین کو اخلاقی پولیس میں تبدیل کردیا گیا جبکہ لڑکیوں کو صرف پرائمری تعلیم کیلیے اسکول آنے کی اجازت دی


ویب ڈیسک September 18, 2021
سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکول میں صرف لڑکوں کو آنے کی اجازت ہے، فوٹو: فائل

MANCHESTER: افغانستان میں طالبان نے خواتین کے امور کی وزارت کے دفتر کو بند کردیا جب کہ اسکول میں ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیم کے لیے صرف لڑکوں کو اسکول آنے کی اجازت کا اعلان کیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان نے وزارت امور خواتین کے دفتر کو ختم کرکے عملے کو باہر نکال دیا جب کہ اب دفتر کو اخلاقی پولیس کے دفتر کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزارت خواتین امور کی خواتین ملازمین دفتر کے باہر کھڑی ہیں اور طالبان سے کام کی اجازت دینے کا مطالبہ کر رہی ہیں تاہم طالبان دفتر پر بنے محکمے کے Logo اور نام کو مٹا دیتے ہیں۔

یہ خبر پڑھیں : جلال آباد ؛ طالبان کی گاڑی پر بم دھماکے میں 3 اہلکار جاں بحق، 20 زخمی



وزارت امور خواتین کے دفتر کو اخلاقی پولیس کے دفتر میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں اسلامی قوانین اور خواتین پر عائدپابندیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے والی پولیس کا عملہ اپنا کام کریں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا کا کابل ڈرون حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف

اسی طرح گزشتہ روز بھی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری اعلامیہ میں ثانوی اور ہائی سکول میں صرف لڑکوں کو اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے یعنی لڑکیاں صرف پرائمری اسکول میں آسکتی ہیں سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری میں ان پر پابندی ہوگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں